سعد رضوی، فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کے مطالبے پر قائم تھے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2021
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، میں اس پر قائم ہوں —فائل فوٹو:
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، میں اس پر قائم ہوں —فائل فوٹو:

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میرے ساتھ جب ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی بات چیت ہوئی تو وہ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے اور سفارتخانہ بند کرنے کے مطالبے پر قائم تھے۔

لاہور میں منعقد ایک تقریب میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ سعد رضوی کو آمادہ کیا گیا تھا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لائیں گے‘۔

کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے مابین طے پانے والے معاہدہ کی تفصیلات تاحال منظر عام پر نہیں آسکیں تاہم فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے، سفارت خانہ بند کرنے سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے تازہ اور مفتی منیب الرحمٰن کے گزشتہ روز کے بیان میں تضاد کے بعد نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر واپس بھیجنے کا مطالبہ نہیں کیا، مفتی منیب الرحمٰن

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’میں نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، میں اس پر قائم ہوں جبکہ اب 2 وزیر مقرر ہوگئے ہیں، وہ آپ کو تازہ صورتحال پر جواب دیں گے‘۔

واضح رہے کہ یکم نومبر مفتی منیب الرحمٰن نے ٹی ایل پی کے مطالبات پر واضح انداز میں کہا تھا کہ میڈیا پر کہا گیا فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے، سفارت خانہ بند کرنے اور یورپی یونین سے تعلقات منقطع کرنے کے مطالبات ہیں جو سراسر جھوٹ تھا۔

انہوں نے ٹی ایل پی سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ مطالبہ تھا کہ حکومت کے مجاز اور سنجیدہ نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے، جس کے پیچھے ان کے پاس ریاست اور حکومت کی طرف سے فیصلہ کرنے کا پورا پورا اختیار ہو، اس لیے تحریک لبیک پاکستان اور اہلسنت کے لوگ ڈسے ہوئے تھے کہ صبح معاہدہ کیا جاتا اور شام کو ٹی وی پر بیٹھ کر کہا جاتا کہ اس معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی مظاہرین نے جی ٹی روڈ کھول دیا، سعد رضوی کی رہائی تک وزیر آباد میں دھرنا جاری

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ جب حکومت کے لوگ عوام میں جھوٹ بولنا شروع کردیں تو پھر کسی پر اعتماد کیسے قائم ہوں، لہٰذا ہمیں اسی صورت بات کرنا ممکن تھا کہ جب ذمہ داری قبول کی جائے، معاہدہ ہوجائے تو اس پر عمل درآمد کی پوری پوری ضمانت ہو۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ آپ بہت جلد تحریک لبیک پاکستان کو آئینی اور قانونی جماعت کی حیثیت سے میدان عمل میں دیکھیں گے، جب ٹی ایل پی نے کہا اس مسئلے کو اسمبلی میں لے جاؤ تو کیا یہ آئین اور قانون کی پابندی ہے یا نہیں ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ نے اپوزیشن سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کس کے کس جماعت کے ساتھ مذاکرات ہورہےہیں لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی مدت پوری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں ہم پوری کوشش کریں گے اور میں پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں