ارطغرل کے ترگت اور بامسی اب کیا کرنے والے ہیں؟

14 نومبر 2021
دیریلیش ارطغرل میں کام کرنے والے تمام اداکار پاکستان بھر میں مقبول ہوچکے ہیں — اسکرین شاٹ
دیریلیش ارطغرل میں کام کرنے والے تمام اداکار پاکستان بھر میں مقبول ہوچکے ہیں — اسکرین شاٹ

ترک ڈرامے دیریلیش ارطغرل جسے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر ارطغرل غازی کے نام سے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا جارہا ہے میں ترگت الپ اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار حال ہی میں پاکستان آئے تھے۔

ایک پاکستانی برانڈ کے ایمبیسڈر کے طور پر 'ترگت الپ' کا کردار ادا کرنے والے اداکار چنگیز جوشقون اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار نورالدین سونمیر پاکستان آئے تھے اور سوشل میڈیا پر ان کی متعدد تصاویر بھی وائرل ہوئیں۔

اس موقع پر ڈان آئیکون کو بھی ان سے بات چیت کا موقع ملا جس میں انہوں نے متعدد موضوعات پر پر بات کی۔

پاکستانی مداحوں کے جوش و خروش نے ان کو بھی بہت متاثر کیا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان آکر بہت خوش ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا ارطغرل سیریز کی مقبولیت سے قبل پاکستان کے بارے میں معلوم تھا؟

اس پر چنگیز نے بتایا 'ہم پاکستان اور ترکی کے بردارانہ تعلقات سے واقف تھے مگر جب یہ شو پاکستان می مقبول ہوا تو ہمیں یہاں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا'۔

نورالدین سونمیر نے وضاحت کی 'جب ارطغرل دنیا بھر میں کامیاب ہوا تو ہمیں متعدد ممالک کے بارے میں مداحوں سے معلوم ہوا۔ ہم اب جانتے ہیں کہ پاکستانیوں اور ترک عوام کے درمیان کافی کچھ ملتا جلتا ہے، ہمارے ایک جیسے اقدار ہیں، ہم گرم خون، جذباتی، آنکھوں سے بات کرنے والے ہیں اور مہمانوں کی تواضع پر یقین رکھتے ہیں'۔

اس موقع پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سوچا تھا کہ ارطغرل دنیا بھر میں اتنا کامیاب ہوگا۔

اس پر نورالدین سونمیر نے کہا 'ہمیں پراجیکٹ پر یقین تھا، مگر یقیناً ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ اتنا کامیاب ہوگا، دیریلیش ارطغرل کو بہت زیادہ جوش و جذبے اور دل سے تیار کیا گیا، ہمیں اس کی کہانی پر حقیقی یقین تھا اور ہم نے اسے اپنے دل کے ایمان سے بیان کیا'۔

انہوں نے مزید کہا ' میرے خیال میں لوگوں نے ارطغرل کی کہانی پر اس لیے یقین نہیں کیا کیونکہ اس میں ایک جنگجو کی زندگی کے اصولوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی،اگر میں سربراہ ہوں اور آپ میرے قبیلے آئے اور دشمن آپ کو واپس مانگے تو آپ کا تحفظ میرا فرض ہے چاہے میں دشمن کے سامنے کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ میں سر نہیں جھکا سکتا کیونکہ میرا عقیدہ میری رہنمائی کرتا ہے اور میں حق کے بارے میں واضح رائے رکھتا ہوں، یہاں تک کہ جو لوگ اس کہانی میں جنگجو نہیں تھے وہ بھی پورے عزم کے ساتھ اسلامی اقدار پر عمل کرتے ہیں'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مضبوط اسلامی عقائد اس سیریز کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے؟

چنگیز جوشقون نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ' یہ ایسی کہانی ہے جو لوگوں کو روحانی سفر پر لے جاتی ہے اور ہاں مسلمان خاص طور پر اس سے جڑ جاتے ہیں، مگر میں اکثر ایسے مداحوں سے ملتا ہوں جو غیرمسلم ہیں۔ آج کے دور میں جب لوگ اپنی اقدار سے دور ہوچکے ہیں، وہ ارطغرل جیسی کہانی کی جانب کھیچتے ہیں، جس میں اخلاقی اصول اہم ہیں اور روایات کو برقرار رکھا گیا ہے، یہ ایسی کہانی ہے جو دل کو چھو لیتی ہے'۔

نورالدین سونمیر نے اس حوالے سے کہا 'ہم اکثر سوشل میڈیا پر رومی اور شمس پر بات کرتے ہیں اور لوگ جوش و خروش سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ اس سیریز سے لوگوں میں اسلامی طرز زندگی اور سوچ کے بارے میں علم اضافہ ہوا'۔

مداحوں کی توقعات

فوٹو بشکریہ ڈان آئیکون
فوٹو بشکریہ ڈان آئیکون

جب ان سے پوچھا گیا کہ اسلامی پیروز کے کردار ادا کرنے سے خود ان پر حقیقی زندگی میں مخصوص طرز عمل اپنانے کا دباؤ تو نہیں بڑھایا؟ کیا مداح اس وقت غسہ نہیں کرتے جب ان کی تصاویر میں مختلف (مغربی طرز زندگی گزارتے) نظر آتے ہیں؟

اداکاروں نے اس پر کہا کہ بظاہر ایسا ہر وقت ہوتا ہے۔

نور الدین نے کہا 'لوگوں کی جانب سے کمنٹس کیے جاتےہیں وہ پوچھتے ہیں کہ میرے جسم میں ٹیٹو کیوں ہے یا کیوں میں نے ایک مخصوص انداز سے بال کٹوائے ہیں، مگر عقیدے پر عمل کرنے کے 2 طریقے ہوتے ہیں، ایک ہر چیز کے بارے میں سخت نظریہ ارو دوسرا مسلم اخوت پر قائم رہنا اور ہر ایک سے محبت کرنا ہے، میں دوسرے پر یقین رکھتا ہوں، مگر میں لوگوں کی رائے پر غصہ نہیں کرتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے اپنا کام بہت اچھا کیا جس کی وجہ سے ان میں میرے کردار کے بارے میں اتنا یقین ہوگیا'۔

چنگیز نے کہا 'اداکار تو بس اپنا کام کرتے ہیں، اور ہم مسلمان ہیں، یہی وجہ ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے اپنا کام بہت اچھے طریقے سے کیا۔ ہم نہ صرف جسمانی طور پر سیریز کا حصہ بنے، بلکہ ہم نے اپنی محبت، جذبہ، ایمان اس میں شامل کرکے کہانی کو بیان کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ارطغرل دنیا بھر میں اتنا مقبول ہوا۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں مستقبل میں غیرمسلم کردار ادا نہیں کروں گا۔ یہ میرا کام ہے، میں نے جس فلم سے ڈیبیو کیا، اس میں میں نے ولن کا کردار ادا کیا اور لوگوں نے اسے بھی پسند کیا'۔

نور الدین نے بتایا ' 10 سال قبل میں نے ایک سرب فوجی کا کردار ادا کیا اور گلے میں صلیب کو پہنا تو میں تو نے بس اپنا کام کیا تھا'۔

یہ اب تک ان کا سب سے طویل کردار رہا ہے اور ہاں وہ دونوں ارطغرل فوج کے سب سے نمایاں فوجی تھے۔ ترگت سیریز کے پانچوں سیزن میں لڑتے نظر آئے جبکہ نور الدین نے بامسی کا کردار 7 سال تک ادا کیا، پہلے ارطغرل اور پھر اس کے سیکوئل کورلوش عثمان کے 2 سیزن میں۔

نور الدین نے ہنستے ہوئے بتایا 'میں نے دوسرے سیزن میں ڈرامے کو چھوڑ دیا، کیونکہ میں نے بامسی کا کردار طویل وقت تک ادا کیا، 2 سال تک میں نے عثمان میں بوڑھے بامسی کا کردار ادا کیا، مگر اب میں دیگر کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے تو بامسی کی طرح سوچنا شروع کردیا تھا، عثمان کے ایک سین میں میں کھڑا ہوا عثمان کے آنے کا انتظار کررہا تھا، حالانکہ کیمرا میری جانب نہیں تھا، مگر میں سوچ رہا تھا پہلے میں ارطغرل کا انتظار کرتا تھا اور اب عثمان کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے'۔

مگر کیا نور الدین حقیقی زندگی میں بھی بامسی جیسے ہیں؟

انہوں نے اکہا 'ہاں میں باغی ہوں، کہا جاتا ہے کہ ایک گھوڑا اپنے شہسوار کی شخصیت کے مطابق ردعمل ظاہر کرتا ہے، اور ایک بار جب میں ایک سین کو شوٹ کررہا تھا جس میں قبیلہ 30 گھوڑوں پر سوار ہورہا ہوتا ہے۔ تمام گھوڑوں کا رخ ایک جانب یعنی کیمرے کی طرف تھا مگر میرے گھوڑے نے ایسا کرنے سے انکار کردیا اور مخالف سمت پر کھڑا ہونے کے لیے اصرار کرتا رہا'۔

چنگیز نے ہستے ہوئے بتایا 'ایک بار جب فوج گھوڑوں پر سوار ہورہی تھی اور ہمیں ایک مقام پر رکنا تھا تو نور الدین کا گھوڑا بدک گیا اور سیٹ پر ٹینٹس کی جانب بڑھ گیا'۔

ترگت کو بھی اسکرین کے پیچھے متعدد تجربات کا سامنا ہوا 'یہ شو اتنے لمبے عرصے تک چلا کہ ہمارے پاس بیان کرنے کے لیے متعدد کہانیاں ہیں، ایک بار میں ایک کلہاڑے کو استعمال کررہا تھا تو کسی وجہ سے میری کہنی ٹوٹ گئی، یہ بہت تکلیف دہ تجربہ تھا'۔

اس کہانی میں تمام کردار کسی نہ کسی وقت محبت میں گرفتار ہوئے ماسوائے بامسی کے، اس کردار کو پہلے 3 سیزن میں کسی کے ساتھ منسلک نہیں کیا گیا تو اس کی وجہ کیا تھی؟

اس پر نور الدین نے کہا 'میں نے گوگل پر پڑھا تھا کہ رائٹرز شاید بامسی سے خوفزدہ ہیں کہ وہ محبت سے بہت زیادہ ڈرتا ہے'۔

اس کے برعکس ترگت کے کردار کا معاملہ مختلف تھا پہلے آئیکیز خاتون کے ساتھ ان کی محبت کو دکھایا گیا جو دوسرے سیزن میں چل بسی۔

چنگیز کے مطابق 'ترگت کی دو بیویاں تھیں، مگر دونون ہلاک ہوگئیں، یہ المناک تھا مگر یہ دکھاتھا تھا کہ لوگ جنگجوؤں کو کس طرح دیکھتے ہیں، مگر میرے خیال میں وہ بھی مشکلات سے گزرتے ہیں'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کونسی بیوی ان کو زیادہ اچھی لگی تو ان کا جواب تھا آئیکیز، پہلی ہمیشہ زیادہ خاص ہوتی ہے۔

ارطغرل کے بعد کی زندگی

فوٹو بشکریہ ڈان آئیکون
فوٹو بشکریہ ڈان آئیکون

جب ان سے پوچھا گیا کہ ارطغرل ختم ہونے کے بعد وہ دیگر کرداروں میں کیوں نظر نہیں آئے تو چنگیز نے تسلیم کیا 'میں اپنے پراجیکٹ بہت دیکھ بھال کے منتخب کرتا ہوں، میں صرف پیسوں کے لیے کام نہیں کرنا چاہتا، میں وہ کرنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں جوش و خروش محسوس کرتا ہوں'۔

انہوں نے مزید بتایا 'میں نے ایک فلم Malazgirt 1071 میں کام کیا تھا جسے گزشتہ سال ریلیز ہونا تھا، جس میں، میں نے سلطان الپ ارسلان کا کردار ادا کیا، مگر کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے وہ ریلیز نہیں ہوسکی اور اب اس کی ریلیز اس دسمبر کو شیڈول ہوگی اور شاید پاکستانی سنیماؤں میں بھی اسے ریلیز کیا جائے گا'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلموں میں کام کرنا یقیناً سیریز کے مقابلے میں آسان ہوتا ہے جس پر چنگیز نے کہا 'یہ اس پر نہیں کہ کیا آسان ہے اور کیا نہیں، کسی فلم میں آپ کو آغاز اور اختتام کا علم ہوتا ہے، اس کی کہانی میں درمیان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی'۔

نور الدین نے اس حوالے سے بتایا 'آپ فلموں میں کام کرنے پر خود کسی کردار جیسے شخصیت میں نہیں ڈھلتے، کیونکہ کچھ وقت کے بعد پراجیکٹ پر کام مکمل ہوجاتا ہے'۔

چنگیز نے بتایا 'نور الدین اور میں اکٹھے ایک فلم میں کام کررہے ہیں، یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے مگر اس کی کہانی شاہ اسمعیل اور سلطان سلیم کے گرد گھومتی ہے، مگر اس میں ہم ایک دوسرے کے دوست نہیں'۔

نور الدین نے کہا 'ہم دشمن ہوں گے'۔

تو اس میں ہیرو کون ہے اور ولن کون؟ اس پر چنگیز نے کہا 'وہ نہ تو اچھے ہیں اور نہ برے، دونوں کا یقین مختلف ہے، مگر انہیں لگتا ہے کہ وہ درست ہیں، ہوسکتا ہے کہ ایک دن ہم پاکستان کے ساتھ کسی پراجیکٹ پر بھی کام کریں'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی انسٹاگرام فالوونگ میں پاکستان میں ارطغرل نشر ہونے پر اضافہ ہوا تو نور الدین نے کہا کہ راتوں رات ایسا ہوا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسی رپورٹس سننے میں آئی ہیں کہ انہیں آن لائن شادی کی آفرز ہوئی ہیں تو چنگیز نے ہنستے ہوئے کہا 'مجھے تو ابھی تک مل رہی ہے، میں لوگوں کے پیار نچھاور کرنے کے اس انداز پر شکرگزار ہوں'۔

کورونا وائرس کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چنگیز نے بتایا کہ وہ کووڈ سے متاثر ہوئے 'میری ناک 3 دن تک بند رہی اور اس کے بعد میں ٹھیک ہوگیا'۔

نور الدین نے بتایا کہ بیماری کے 3 دن بعد میں اپنے باغ میں ڈکاریں لے رہا تھا۔

اس انٹرویو کو انگلش میں مکمل پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں