افغانستان: سخت سردی کے باوجود پاسپورٹ آفس کے باہر لوگوں کی قطاریں

19 دسمبر 2021
لوگ شدید سردی کے باوجود پاسپورٹ آفس کے باہر قطاریں لگائے کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
لوگ شدید سردی کے باوجود پاسپورٹ آفس کے باہر قطاریں لگائے کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے سفری دستاویزات کا دوبارہ اجرا شروع کرنے کے اعلان کے بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سیکڑوں افراد شدید سردی کے باوجود پاسپورٹ آفس کے باہر قطاریں لگا کر کھڑے نظر آئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز ہی افغان حکومت نے پاسپورٹ کے دوبارہ اجرا کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آج درضہ حرارت نقطہ انجاد سے گرنے کے باوجود افغانستان سے بیرون ملک جانے کے خواہشمند لوگ بڑی تعداد میں پاسپورٹ آفس کے باہر قطاریں لگائے کھڑے رہے۔

مزید پڑھیں: طالبان نے بیرونی امداد کے بغیر افغانستان کا نیا بجٹ تیار کرلیا

بہت سے لوگ گزشتہ رات سے ہی پاسپورٹ آفس کے باہر کھڑے ہو گئے تھے اور انتہائی صبر کے ساتھ اپنی موجود رہے، ان میں سے کچھ امن و امان کی صورتحال کے سبب بیرون ملک جانے کے خواہشمند ہیں جبکہ کچھ افراد طبی امداد کے لیے فوری باہر جانا چاہتے ہیں۔

اس دوران حفاظت پر مامور طالبان کے سیکیورٹی اہلکار چوکس نظر آئے اور مستقل گشت کے دوران عوام کی تلاشی بھی لیتے رہے۔

طالبان کے 22سالہ سیکیورٹی اہلکار اجمل طوفان نے اے ایف پی سے گفتگو میں عوام کے ہجوم کے دوران حملے کے خطرے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی خودکش حملہ یا دھماکا ہو۔

داعش کی مقامی شاخ کے دہشت گرد حملوں میں افغانستان میں اگست سے اب تک 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں ہماری ذمہ داری لوگوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن لوگ ہم سے تعاون نہیں کر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے قریب بھگڈر سے 15 افراد ہلاک

60 سالہ محمد عثمان اکبری نے کہا کہ وہ فوری طور پر پاکستان پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ افغانستان کے خستہ حال ہسپتال ان کے دل کی سرجری کرنے سے قاصر ہیں۔

انہوں کہا کہ طبی ماہرین نے میرے دل میں اسٹنٹ ڈال دیے ہیں، انہیں ہٹانے کی ضرورت ہے اور ایسا ہونا یہاں ممکن نہیں ہے۔

قریب ہی ایک ایمبولینس میں وہ لوگ بھی قطار میں لگے تھے جو اپنی بیماری کے سبب کھڑے ہونے سے قاصر تھے۔

21سالہ ایمبولینس ڈرائیور مسلم فخری نے اپنی گاڑی کے اندر اسٹریچر پر پڑے 43 سالہ شخص کی تفصیالت بتاتے ہوئے کہا کہ مریض کو دل کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کا اجرا یقینی بنانے کے لیے درخواست دہندہ کو موجود ہونا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں کئی ماہ کی تاخیر کے بعد پاسپورٹ کا دوبارہ اجرا

طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد ابتدائی طور پر پاسپورٹ جاری کرنا بند کر دیے تھے، اکتوبر میں حکام نے کابل میں پاسپورٹ آفس کو دوبارہ کھولا تھا لیکن اسے چند دن بعد ہی بند کردیا گیا تھا کیونکہ ہزاروں کی تعداد میں درخواستوں کی بھرمار کے بعد بائیو میٹرک سسٹم خراب ہو گیا تھا۔

تاہم ہفتے کے روز افغان پاپسورٹ آفس نے اعلان کیا تھا کہ یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے اور جن کی درخواستیں زیر التوا تھیں، وہ اب اپنی دستاویزات حاصل کر سکتے ہیں۔

26 سالہ خاتون مرسل رسولی نے کہا کہ وہ پاسپورٹ کے دوبارہ اجرا پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صورتحال پرامن نہیں ہے، اگر صورتحال اس سے زیادہ خراب ہوتی ہے تو ہمارے پاس پاسپورٹ ہو گا اور ہم بھاگ سکیں گے۔

مرسل نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تعلیم اور نوکریوں کے مواقعوں کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر ایران میں ہیں کیونکہ انہیں یہاں کام نہیں مل سکا۔

یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں 10 لاکھ افغان بچے بھوک سے مرسکتے ہیں، امریکی تھنک ٹینک

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے عالمی دنیا سے افغانستان کے لیے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20سال جنگ سے دوچار رہنے والے ملک میں غذائی قلت اور بھوک سے بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

دوسری جانب طالبان اربوں ڈالر کی امداد بحال کرنے کے لیے عطیہ دہندگان پر دباؤ ڈال رہے ہیں جہاں اس امداد کو ان کے اقتدار میں آنے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

مقامی موسیقار امید نصیر بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو ملک چھوڑنے کے لیے بے چین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آںے کے بعد کئی مہینوں سے ہمارے پاس کوئی کام نہیں ہے، فنکار سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں لیکن کسی کو پرواہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں