مرکزی بینک نے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے قواعد سخت کردیے

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2021
ایس بی پی کا کہنا ہے کہ یہ حد ایک شخص کی انفرادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ایس بی پی کا کہنا ہے کہ یہ حد ایک شخص کی انفرادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے حوالے سے اپنے قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ کوئی فرد ایک روز میں 10 ہزار ڈالرز اور سال میں ایک لاکھ ڈالرز (یا اس کے برابر دیگر کرنسی) نقد یا ترسیلات کی صورت میں نہیں خریدے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ’ترمیم کا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ کے قواعد کو مزید مضبوط کرتے ہوئے اسے مرکزی دھارے اور چھوٹی (کیٹیگری بی) ایکسچینج کمپنیوں کے لیے دستاویزی اور شفاف بنانا ہے‘۔

ترمیم مرکزی بینک کے قواعد میں موجود چیپٹر 3 کے پیراگراف 9 اور چیپٹر 8 کے پیراگراف 12 میں ایکسچنج کمپنیوں کے بزنس کے حوالے سے دی گئی ہدایات کے مطابق کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی متضاد پالیسیاں اور عوام

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان ترامیم کے مطابق تمام ایکسچینج کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص ایک روز میں 10 ہزار ڈالرز سے زیادہ اور ایک سال میں ایک لاکھ ڈالرز سے زیادہ غیر ملکی کرنسی نقد یا ترسیلات کی صورت میں نہیں خرید سکتا۔

ایس بی پی کا کہنا ہے کہ یہ حد غیر ملکی کرنسی کے حوالے سے ایک شخص کی انفرادی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کی گئی ہے۔

تاہم نئے قواعد کے مطابق کوئی بھی شخص اب بھی تعلیمی اور طبی اخراجات کے طور پر سالانہ بالترتیب 70 ہزار اور 50 ہزار ڈالر بینک کی انوائس پر بھیج سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینکوں کو غیرملکی زرمبادلہ سے متعلق دستی شکایات جمع نہ کرنے کی ہدایت

اگر کوئی شخص مقرر کردہ حد سے زیادہ رقم بھیجنا چاہتا ہے تو وہ اپنے بینک کے ذریعے ایس بی پی بینکاری سروس کارپوریشن کے ایکسچینج آپریشن ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کر سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ایک ہزار ڈالرز سے زائد غیر ملکی کرنسی پر ایکسچینج کمپنیاں لین دین کا مقصد بیان کرنے والی معاون دستاویزات بھی حاصل کریں گی، اس کے علاوہ کمپنی، حکام کے لیٹر کے بغیر لین دین کی مجازی نہیں ہوں گی۔

ایس بی پی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’کمپنیاں صرف آؤٹ لیٹس سے ہی لین دین کی خدمات سرانجام دے سکتی ہیں، اس کے علاوہ انہیں صارفین کے گھر تک رقم کی ترسیل کی اجازت نہیں ہوگی۔

صارفین کے غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کے حوالے سے قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں