ہریانہ کے چرچ پر حملہ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مجسمہ توڑ دیا گیا

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2021
پولیس کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے دو افراد گرجا گھر کی چار دیواری پھلانگ کر اندر آئے اور مجسمے کو توڑ دیا— فوٹو بشکریہ اکنامک ٹائمز
پولیس کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے دو افراد گرجا گھر کی چار دیواری پھلانگ کر اندر آئے اور مجسمے کو توڑ دیا— فوٹو بشکریہ اکنامک ٹائمز

بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر امبالا میں مشتعل افراد نے چرچ پر حملہ کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مجسمہ توڑ دیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے لیکن وہ ابھی تک مجرموں کو شناخت نہیں کر سکی۔

مزید پڑھیں: بھارت: لینن کا مجسمہ گرانے والا شخص گرفتار

صدر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او نریش کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے دو افراد گرجا گھر کی چار دیواری پھلانگ کر اندر آئے اور رات ایک بجکر 40 منٹ پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مجسمے کو توڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی اب تک شناخت نہیں ہو سکی البتہ ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس کی ٹیموں کا تقرر کردیا گیا ہے، اس حوالے سے شکایت درج کی جا چکی ہے اور اسی لحاظ سے کارروائی کی جائے گی۔

چرچ کے حکام اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی روشنی میں امبالا کینٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس واقعے سے ایک دن قبل ہی جمعہ کو آگرہ میں سانٹا کلاز کے پتلے کو مشتعل ہجوم نے نذر آتش کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: انتہا پسند ہندوؤں کے دباؤ پر مسیحی قبرستان سے مجسمہ ہٹا دیا گیا

یہ واقعہ کرسمس سے ایک دن قبل سینٹ جونز کالج میں پیش آیا جہاں انتاراشتریا ہندو پریشد اور راشتریا بجرنگ دل کی جانب سے نکالے گئے جلوس میں سانٹا کلاز کے پتلے کو نذر آتش کیا اور سانٹا کلاز مردہ باد کے نعرے لگائے تھے۔

اس سے قبل جمعرات کو ریاست کرناٹکا میں بنگلورو سے 65 کلومیٹر دور چکابلاپور کے علاقے میں نامعلوم حملہ آوروں نے چرچ میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

150سال پرانے اس چرچ میں سینٹ انتھونی کے مجسمے کے ساتھ توڑ پھوڑ کی گئی تھی اور پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے تحقیقات شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ مودی حکومت کے اقتدار میں آںے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر حملے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ بھارت میں کئی مقامات پر چرچوں پر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ کرسمس کی تقریبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی نے 29 ارب روپے کے ’متنازع مجسمے‘ کا افتتاح کردیا

2021 میں صرف ریاست کرناٹکا میں عیسائیوں کے خلاف نفرت آمیز حملوں کے 39 واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور ان حملوں کے الزامات بھارت کی انتہاپسند دائیں بازو کی تنظیموں پر عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

یہ حملے ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں جب حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کی جانب سے الزامات کے بعد کرناٹکا نے مذہب تبدیلی مخالف بل منظور کیا ہے۔

بھارتیا جنتا پارٹی نے الزام عائد کیا تھا کہ لوگوں کا مذہب زبردستی تبدیل کرایا جا رہا ہے اور انہیں ہندو سے عیسائی بنایا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں