سوئیڈن میں ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے والا ایک شخص ایک ڈرون کی بدولت زندہ بچ گیا۔

71 سالہ شخص کو دسمبر میں برف صاف کرتے ہوئے ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوا اور اس کی مدد کے لیے ڈرون کے ذریعے ایک ڈی فائبریلیٹر روانہ کیا۔

یہ ایک ایسی ڈیوائس ہے جو بہت زیادہ طاقت کا برقی جھٹکا دل کو دیتی ہے تاکہ وہ پھر سے متحرک ہوجائے۔

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو زندہ بچنے کے لیے 10 منٹ کے اندر مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور ایور ڈرون ایمرجنسی میڈیکل ایئریل ڈیلیوری (ای ام اے ڈی ای) نامی سروس کو جلد از جلد مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ سروس ہنگامی امداد ڈرون کے ذریعے رابطہ کرنے والے افراد تک پہنچاتی ہے اور ہارٹ اٹیک کے مریض کو 3 منٹ کے اندر ڈیوائس پہنچائی گئی۔

ایک راہ گیر ڈاکٹر اس وقت اپنی ملازمت کے لیے جارہا تھا اس نے ابتدائی طبی امداد کے بعد اس ڈیوائس کا استعمال کیا۔

اس ڈرون کو کیرولینسکا انسٹیٹوٹ، ایس او ایس الارم اور ریجن واسترا گوٹالینڈ نے تیار کیا ہے۔

ایورڈرون کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ حقیقی دنیا کی ایک زبردست مثال کے ہے کہ نئی ڈرون ٹیکنالوجی کو کس طرح ہنگامی امداد بھیجنے کے لیے لیس کیا جاسکتا ہے اور زندگی بچانے والے آلات کی فراہمی کا وقت کم کیا جاسکتا ہے۔

اس پروگرام پر ہونے والی ایک تحقیق میں سروس کو ہارٹ اٹیک کے 14 الرٹس موصول ہوئے اور 12 کیسز میں ڈرونز کی مدد لی گئی اور 11 بار ڈیوائسز پہنچانے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

درحقیقت 7 کیسز میں ڈی فائبریلیٹر کو ایمبولینس پہنچنے سے پہلے مریض تک پہنچا دیا گیا۔

فی الحال یہ سروس سوئیڈن کے 2 لاکھ افراد کے لیے میسر ہے مگر کمپنی 2022 میں اسے یورپ کے مختلف مقامات تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں