پاکستان اب بھی خطے کا سب سے سستا ملک ہے، وزیر اعظم

11 جنوری 2022
وزیراعظم نے کہا ہے ہم نے گزشتہ سال 6 ہزارار روپے ٹیکس جمع کیا۔ ملک میں ٹیکس کلچر متعارف کرانا چاہتے ہیں—ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا ہے ہم نے گزشتہ سال 6 ہزارار روپے ٹیکس جمع کیا۔ ملک میں ٹیکس کلچر متعارف کرانا چاہتے ہیں—ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے لیکن پاکستان اب بھی خطے کا سب سے سستا ملک ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 14ویں انٹرنیشنل چیمبرز کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں کے ساتھ ہر ہفتے میٹنگ کی تجویز آئی ہے، یہ تجویز اچھی ہے، میں نے خود اسپیشل اکنامک زونز کی کئی میٹنگز میں شرکت کی ہے، وہاں تاجروں کے مسائل سنے اور صنعیتں لگانے کےلیے زمینیں لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی مافیاز بیٹھی ہیں، بنانا ریپلک اسی ملک کو کہتے ہیں جہاں طاقت ور کے لیے ایک قانون اور کمزور کے لیےدوسرا قانون ہو یہاں مافیا بنے ہوئے ہیں جو قانون کے نیچے نہیں آنا چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں وقت لگتا ہے، مدینے کی ریاست دنیا کی تاریخ کا سب سے بہترین ماڈل تھا، ہم نے ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے، یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے اور یہ جنگ ہم سب کو لڑنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :ایک سزا یافتہ شخص کس طرح وزیراعظم بن سکتا ہے؟ وزیراعظم کا اظہارِ تعجب

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں ملک میں نظام بدلنے کے لیے کوشش کر رہا ہوں، کرپشن کے خلاف کوشش کو جہاد سمجھتا ہوں، میرا مقصد صرف وزیراعظم بننا نہیں تھا بلکہ میرا مشن ملک کو آگے لے کر جانا ہے، میں ملک میں قانون کی بالادستی چاہتا ہوں اور ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو جس طرح کے مسائل کا سامنا رہا ہےماضی میں ایسے مسائل کا سامنا کسی حکومت کو نہیں رہا، جب حکومت سنبھالی تو اس وقت ہمارے پاس پسہ نہیں تھا، ملک دیوالیہ ہونے والا تھا، اگر ہمارے دوست ممالک مشکل وقت میں ہماری مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ کرجاتے لیکن مشکل وقت میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین نے ہماری مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا جیسی وبا صدیوں میں ایک بار آتی ہے، وہ بحران ہماری حکومت کے دوران آیا لیکن اچھی حکمت عملی سے ہم نے کورونا کا مقابلہ کیا جو فیصلے ہم نے کیے آج انگلینڈ میں بورس جانسن وہی فیصلے کررہا ہے، اگر لاک ڈاون لگا دیتا تو ملک کے حالات اور خراب ہو جاتے، اس کے لیے مجھ پر بہت تنقید کی گئی کہ لاک ڈاون کیوں نہیں لگایا جارہا مگر میں نے غریب لوگوں کے بارے میں سوچا اور بہتر حکمت عملی سے مشکل حالات کا مقابلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں :ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ساری دنیا میں ہے، ہمیں احساس ہے کہ عوام پریشان ہیں، ہمارے ملک میں امپورٹڈ مہنگائی ہے، ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ اوپر گیا، اب بھی پاکستان خطے کا سب سے سستا ملک ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں مہنگائی پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوا، میں نے کہا تھا کہ اقتدار میں آکر 8 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کروں گا، گزشتہ سال ٹیکس کلیکشن میں ریکارڈ اضافہ ہوا، ہم نے گزشتہ سال 6 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کیے، ملک میں ٹیکس کلچر متعارف کرانا چاہتے ہیں۔

ٹیکس وصولی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلیکشن بہت ضروری ہے، ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں، اس کے سب ذمہ دار ہیں، ہمارا ایف بی آر کا سسٹم بھی اس کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری حضرات اور عوام میں بھی ٹیکس کا شعور نہیں ہے، یورپی ممالک میں ٹیکس کی زیادہ شرح کی وجہ سے وہاں ترقی ہے، ہم لوگوں کو انگریز کے دور سے ٹیکس دینے کی عادت نہیں، ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ماضی میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ ان پر خرچ نہیں ہوتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں :وزیر اعظم کا 2 کروڑ خاندانوں کیلئے 120 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم معیشت کو دستاویزی کر رہےہیں، اپنے ٹیکس کلیکشن کے سسٹم میں اصلاحات کر رہےہیں، نظام میں آٹومیشن لے کر آرہے ہیں، جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس کلیکٹرز کے درمیان کم سے کم سامنا ہوگا، ماضی میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ ان پر خرچ نہیں ہوتا تھا، ماضی میں لوگ ایف بی آر پر اعتماد ہی نہیں کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمدات اور ٹیکس پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت ضروری ہیں، ملکی ترقی کے لیے صنعتوں کا قیام اہم ہے، جب تک صنعت نہیں لگے گی تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ کاروباری لوگ پیسہ بنائیں، جب کارپوریٹ سیکٹر نفع کماتا ہے تو ملک میں خوش حالی آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں برآمدات کے سلسلے میں بہت مشکلات ہیں، ماضی میں برآمدات میں اضافے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی، ہمیں چاہیے کہ پوری توجہ برآمدات پر مرکوز رکھیں، برآمدات کو بڑھا کر ہی ملک کو ترقی کی راہ پر لایا جاسکتا ہے، برآمدات کی ترقی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا مستقبل آئی ٹی سے وابستہ ہے، ہماری حکومت کے دوران آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا، کورونا کے دوران تعمیرات اور زراعت کے شعبے کی وجہ سے ہم کورونا کے اثرات سے محفوظ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امیر ملکوں نے کبھی یونیورسل ہیلتھ کوریج سسٹم متعارف نہیں کرایا ، یہ ہیلتھ کارڈ نہیں بلکہ صحت کی سہولیات کا پورا نظام صحت کارڈ کے ذریعے کسی گاؤں کے گورنمنٹ ہسپتال میں علاج کی سہولت نہیں ہوگی تو نجی ہسپتال میں علاج کرایا جاسکےگا ۔

انہوں نے بتایا کہ ہیلتھ انشورنس کے ذریعے 10لاکھ روپے تک مفت علاج کرایا جاسکتا ہے، سندھ کے سوا تمام صوبوں میں ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس ہے۔

ترسیلات زر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 32 ارب روپے سے زائد ترسیلات زر بھیجی گئیں، ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر ہوئی ہے اور اس کے ساتھ پاکستان کی برآمدات تاریخی سطح پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے سوشل ویلفیئر کے لیے احساس پروگرام شروع کیا تھا جو کہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہمارا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا لیکن ہم صرف سیاحت کے شعبےکو فروغ دے کر ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ ختم کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں