برطانیہ کا یوکرین بحران پر نیٹو افواج کی بھاری تعداد میں تعیناتی پر غور

30 جنوری 2022
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو یورپ کی سرحد پر تعیناتی کی تیاری کا حکم دے چکا ہوں—فائل فوٹو:رائٹرز
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کو یورپ کی سرحد پر تعیناتی کی تیاری کا حکم دے چکا ہوں—فائل فوٹو:رائٹرز

روس کے اپنی افواج کو یوکرین کے ساتھ اپنی سرحدوں پر تعینات کرنے کے جواب میں برطانیہ یورپی سرحدوں کی حفاظت کے منصوبے کے تحت نیٹو افواج کی بڑی تعداد میں تعیناتی پر غور کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں کسی دراندازی کی صورت میں فوری پابندیاں عائد کی جائیں گی اور یہ دونوں کے لیے تباہ کن ہوگا۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن آئندہ ہفتے خطے کا دورہ کر رہے ہیں اور وہ فون پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی بات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:روس نے یوکرین میں حکومتی تبدیلی کے حوالے سے برطانوی دعویٰ مسترد کردیا

ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ نارڈکس اور بالٹکس نیٹو ڈیفنس معاہدے میں شامل ارکان کو بورس جانسن ممکنہ طور پر سب سے بڑی پیش کش کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس سے فوجیوں کی تعداد دگنی ہوجائے گی اور دفاعی ہھتیار ایسٹونیا کو بھیجے جائیں گے۔

ایک بیان میں بورس جانسن کا کہنا تھا کہ یہ پیکج کریملن کو ایک واضح پیغام دے گا کہ ہم ان کی عدم استحکام پیدا کرنے والی کسی حرکت کو برداشت نہیں کریں گے اور روسی دشمنی کی صورت میں ہمیشہ اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ہم اپنے نیٹو اتحادیوں کی حمایت کرنے کے قابل ہیں، میں اپنی مسلح افواج کو آئندہ ہفتے تک یورپ بھر میں تعیناتی کی تیاری کرنے کا حکم دے چکا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:روس نے یوکرین کے سر پر بندوق تان رکھی ہے، برطانوی وزیراعظم

حکام اس پیش کش کی تفصیلات کو آئندہ ہفتے برسلز میں حتمی شکل دیں گے جبکہ پیر کے روز وزرا فوجی آپشن کے بارے میں غور کریں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ زیادہ کوششیں نہ کرنے پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد بورس جانسن آئندہ ماہ کے اوائل میں اپنا دوسرا دورہ کریں گے جس میں وہ اپنے نیٹو ہم منصب سے ملاقاتیں کریں گے۔

برطانوی وزیرخارجہ اور وزیر دفاع دونوں آنے والے دنوں میں ماسکو کا دورہ کریں گے جہاں وہ تعلقات کو بہتر کرنے، تناؤ اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنے روسی ہم منصبوں سے مذاکرات کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں