مسعود خان کی امریکا میں بطور پاکستانی سفیر تعیناتی کی منظوری میں غیر ضروری تاخیر

اپ ڈیٹ 01 فروری 2022
مسعود خان گزشتہ برس اگست تک آزاد کشمیر کے صدر رہے ہیں—فائل فوٹو: آن لائن
مسعود خان گزشتہ برس اگست تک آزاد کشمیر کے صدر رہے ہیں—فائل فوٹو: آن لائن

اسلام آباد: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو امریکا میں پاکستان کے نامزد سفیر مسعود خان کے اجازت نامے پر کارروائی کرنے میں غیرمعمولی طور پر وقت لگ رہا ہے، تاخیر نے عمل میں تعطل کے تاثر کو جنم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ اگست تک آزاد کشمیر کے صدر رہنے والے مسعود خان کو نومبر میں امریکا میں سفیر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

وہ اس سے قبل جینیوا اور نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے لیے پاکستان کے مستقل مندوب کے علاوہ چین میں سفیر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سفارت خانے کو مسعود خان کے کاغذات نامزدگی موصول ہوگئے

مسعود خان اس وقت واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفیر اسد مجید خان کی جگہ سنبھالیں گے۔

ایک پاکستانی سفارتکار نے بتایا کہ مسعود خان کے اجازت نامے کے لیے نومبر کے دوسرے ہفتے میں درخواست اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو بھجوائی گئی تھی۔

یہ معاہدہ وصول کنندہ ریاست کی جانب سے ایک نامزد سفارت کار کی منظوری ہوتی ہے۔

اس حوالے سے ایک سابق سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ماضی میں پاکستانی سفیروں کے لیے 4 سے 6 ہفتوں میں اجازت نامہ جاری کردیتا تھا۔

ایک اور سفارتکار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ 'اس مرتبہ وہ غیر معمولی دیر کررہے ہیں'۔

مزید پڑھیں:آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر کو امریکا میں پاکستانی سفیر تعینات کرنے پر غور

یہ تاخیر ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں اتحادیوں کے درمیان جغرافیائی سیاسی ماحول کی وجہ سے تعلقات تیزی سے منجمد ہو رہے ہیں۔

افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان میں امریکا کی دلچسپی ختم ہو گئی ہے۔

مزید برآں واشنگٹن پاکستان کے ساتھ تعلقات کو چین کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک مقابلے کی نظر سے دیکھتا ہے، حالانکہ اسلام آباد نے بارہا کہا ہے کہ وہ کسی کیمپ کی سیاست کا حصہ نہیں ہے۔

واشنگٹن میں بھارتی لابی تاخیر کو اپنے لیے ایک موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے اور مسعود خان کی جانب سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی وکالت کے بہانے پر ان کے تقرر کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایک رکن کانگریس اسکاٹ پیری نے صدر جو بائیڈن کو لکھا کہ 'اگرچہ میں حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مبینہ طور پر مسعود خان کو پاکستان کے نئے سفیر کے طور پر منظور کرنے پر ایک وقفہ دیا ہے لیکن ایک وقفہ کافی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: محمد مسعود خان آزاد کشمیر کے صدر منتخب

امریکی قانون ساز کا کہنا تھا کہ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ مسعود خان کی جانب سے آپ کو پیش کردہ کسی بھی سفارتی اسناد کو مسترد کر دیں اور حکومت پاکستان کی جانب سے اس جہادی کو امریکا میں پاکستان کے سفیر کے طور پر تعینات کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیں۔

دفتر خارجہ کے لوگوں کا خیال ہے کہ مسعود خان کی منظوری میں تاخیر کی وجہ ان کا سابق عہدہ یعنی صدر آزاد کشمیر رہنا ہے۔

اس سلسلے میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے انہیں بھیجے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب ایک امریکی سفارت کار جو پہلے پاکستان میں کام کرچکے ہیں اور اس وقت واشنگٹن میں ہیں انہوں نے صورت حال کو ممکنہ طور پر ایک طریقہ کار کے طور پر پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ تاخیر شاید اومیکرون کے باعث اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے زیادہ سے زیادہ ٹیلی ورک پر کام کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسعود خان کی اسناد تعطیلات کے موسم میں جمع کروائی گئیں جس کے دوران پورے سال کے مقابلے سب سے سست کام ہوتا ہے۔

امریکا نے اکتوبر کے آخر میں ڈونلڈ بلوم کو پاکستان کے لیے نیا سفیر نامزد کیا تھا، اسلام آباد پہلے ہی اپنا اجازت نامہ جاری کرچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں