’آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں ہمارے خلاف غداری کے ثبوت ہیں تو پیش کریں‘

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2022
شہباز شریف نے کہا ہے کہ عبوری وزیر اعظم کے نام سے متعلق جب کوئی خط ملے گا تو مشاورت کی جائے گی — فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا ہے کہ عبوری وزیر اعظم کے نام سے متعلق جب کوئی خط ملے گا تو مشاورت کی جائے گی — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر مجھ سمیت متحدہ اپوزیشن کے کسی بھی رکن نے کوئی غداری کی ہے تو اس کے ثبوت پیش کیے جائیں۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں آج پھر اس کیس کی سماعت ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ آئین کی حفاظت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام معروف وکلا کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 مارچ کو آئین کی خلاف ورزی کی، یہ کارروائی کا معاملہ نہیں آئین کا معاملہ تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کو توڑا اور صدر اور وزیر اعظم نے بھی آئین کو توڑا، جب وزیر اعظم نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی تو صدر نے بھی اپنے دماغ کے استعمال کے بغیر آدھے گھنٹے میں وہ سمری منظور کرلی۔

مزید پڑھیں: عمران نیازی ملک کے سفارتی تعلقات تباہ کرنے کے درپے ہیں، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اور شفاف انتخابات نہیں چاہتے، ہم تو خود یہی چاہتے تھے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آئین کو توڑا گیا ہے، اس کے لیے ہم عدالت عظمیٰ میں آئے ہیں، اگر اسے حل نہیں کیا جائے گا تو یہ بنانا ری پبلک بن جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس سے بڑھ کر ڈپٹی اسپیکر نے اس ایوان کے 192 معزز اراکین کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا ہے، کیا اب یہ غدار اور وفادار کی بحث شروع ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ قرارداد پاکستان کے عوام کے تابع شروع کی تھی جو اس مہنگائی میں پس چکے ہیں، بے روزگار ہوچکے ہیں، انہوں نے گھروں اور نوکریوں کا وعدہ کیا تھا اب مزید لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں بلکہ ہسپتالوں میں غریب اور بیوہ کا علاج مشکل بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ محرکات کے پیش نظر اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد داخل کی تھی، میں بلاخوف و تردید کہتا ہوں کہ یہ کام پاکستان کو درپیش معاشی بحران اور مہنگائی سے ستائے عوام کے لیے کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کا تقرر، صدر مملکت نے وزیراعظم اور شہباز شریف کو خط لکھ دیا

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ وہی عمران نیازی ہے جس نے فرانس کے سفیر کو نکالنے کے معاملے پر کہا تھا کہ اگر ہم نے فرانس کے سفیر کو نکالا تو ہماری 50 فیصد ٹیکسٹائل برآمدات کا خاتمہ ہوجائے گا یہ برآمدات یورپی یونین کو کی جاتی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اُس وقت کہا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے سے پاکستان کی معیشت تباہ ہوجائے ، پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوجائے گا اور یورپی یونین ہم سے ناراض ہوجائے گا اس لیے ہمیں یہ کام نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب میں نہیں کہہ رہا عمران نیازی نے آن ریکارڈ کہا ہے اور 6 مارچ 2022 کو اپنی ذات کے لیے پاکستان کی ذات کو قربان کرتے ہوئے انہوں نے یورپی یونین پر حملہ کیا، کیا اس وقت آپ کو پاکستان کا مفاد یاد نہیں رہا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ وہ عمران خان ہے جو اپنی ذات کی بات آتی ہے تو ہر چیز کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ میں قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت سامنے لے کر آئیں اور عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ ثبوت پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم میں سے کسی نے بھی یہ جرم نہیں کیا اور کسی خارجی طاقت کو دعوت نہیں دی تو دو دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔

’صدر عارف علوی کا اب تک کوئی خط موصول نہیں ہوا‘

شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت عظمیٰ سے بھی گزارش کروں گا کہ برائے کرم کوئی فورم بنادیں جو اس بات کا جائزہ لے کہ کیا ہم نے ساڑھے 3 سال سے یہ دعویٰ نہیں کر رکھا تھا کہ یہ جعلی حکومت ہے، ہمارا مطالبہ تو پہلے روز سے یہی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے آئینی اور قانونی طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کی تو غداری کے نعرے لگ گئے، لہٰذا وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے سپہ سالار اس بات کا عندیہ دیں کہ قومی سلامتی کمیٹی میں جو منٹ منظور ہوئے اس میں بین الاقوامی سازش اور اپوزیشن کا کوئی کردار ہوتو برائے مہربانی وہ سامنے لائیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ بتائیں، کیا وہ منٹس انہوں نے پڑھے، کیا انہوں نے اس پر دستخط کیے اور جس محکمے نے وہ منٹس بنائیں کیا اس نے اس بات کی منظوری دی تھی، یہ وہ سوال ہیں جو پاکستان کی عوام آج پوچھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو ’سازش‘ کا علم تھا تو پہلے واویلا کرنا چاہیے تھا، شہباز شریف

ایک سوال کے جواب میں صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ عبوری وزیر اعظم کے نام کے لیے مجھے صدر عارف علوی کی طرف سے اب تک کوئی خط موصول نہیں ہوا، جب وہ خط آئے گا تو ہم اپنے وکلا اور اتحادیوں سے مشاورت کریں گے اور فیصلہ کریں گے، فی الحال تو صدر عارف علوی اور عمران خان نیازی آئین شکنی کے مرتکب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے اس کا فیصلہ ہوگا، اگلی بات بعد میں کی جائے گی۔

اپوزیشن کی جانب سے جان بوجھ کر پارلیمان کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب صاحبہ نے 5 تاریخ کو بتایا تھا کہ آپ کو دفاعی کمیٹی کے اجلاس کی دعوت آئی ہے، لیکن پتا کرنے پر معلوم ہوا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو دعوت نہیں دی گئی، یہ کیا بھونڈا مذاق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے زبانی کلامی دعوت دی گئی، کیا اس کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، آپ کو تحریری دعوت دینی چاہیے تھی، میں وہاں جاؤں وہ کہیں کہ آپ تو مدعو ہی نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں