عمران خان ’بیرونی سازش‘ پر کمیشن کا فیصلہ بھی منظور نہیں کریں گے، وزیر دفاع

اپ ڈیٹ 16 جون 2022
وفاقی وزرا مولانا اسعد، خواجہ آصف، قمر زمان کائرہ اور مصدق ملک پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزرا مولانا اسعد، خواجہ آصف، قمر زمان کائرہ اور مصدق ملک پریس کانفرنس کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر ہم بیرونی سازش کے بیانیے پر کمیشن بنا دیں تو بھی میں شرطیہ کہتا ہوں کہ یہ کمیشن کا فیصلہ بھی منظور نہیں کریں گے کیونکہ عمران خان صرف چاہتے ہیں کہ انہیں حکمرانی دی جائے۔

وفاقی وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ خاندانوں میں جب آمدن کم ہو جاتی ہے تو آپ دو کی جگہ ایک پکوان بنانا شروع کر دیتے ہیں، کفایت شعاری شروع کر دیتے ہیں لیکن قومی سطح پر نہ ہماری حکومتوں نے اس چیز کو متعارف کرانے کی کاوش کی اور نہ متعلقہ طبقات نے کفایت شعاری کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول 24.3 اور ڈیزل 59.16 روپے مہنگا کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے لہٰذا قوم کو موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لیے اجتماعی جدوجہد کرنی پڑے گی، لیکن میں آپ کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ اتحادی حکومت اس بات کی ذمے داری اٹھائے گی کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کم کی جائے اور عام آدمی کی مشکلات میں جو اضافہ ہوا ہے وہ واپس ہو۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کی جنگ بند ہو جاتی ہے تو تیل اور گیس کی قیمتیں تیزی سے نیچے جائیں گی جس سے ہمیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور عوام کو ریلیف دینے میں مدد ملے گی لیکن اس وقت ہم بین الاقوامی سیاست کے دائرے کی زد میں آگئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت آج کے دور کے مقابلے میں نصف تھی لیکن اس کے باوجود انہون نے 37 روپے بڑھایا، ہم نے اب جا کر تین مرتبہ بڑھائی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری سیکیورٹی کا اعلیٰ ترین فورم قومی سلامتی کمیٹی ہے جس میں اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت شریک ہوتی ہے، فوجی سربراہان بھی ہوتے ہیں، اس میں عمران خان کی زیر سربراہی ہونے والے آخری اجلاس میں بھی وہی فیصلہ ہوا جو بعد میں ہوا، ان کی صدارت میں کیا گیا فیصلہ ہمارے دور میں کیے گئے فیصلے سے مختلف نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر تک ایندھن کی درآمد کیلئے 19 کھرب 80 ارب روپے درکار

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیرونی سازش کے معاملے کی بغیر کسی ابہام کے دو مرتبہ وضاحت کی، اس کے بعد بھی اگر یہ اصرار کرتے رہیں تو ہم کمیشن بھی بٹھا دیں گے تو بھی میں آپ کو شرطیہ بتاتا ہوں کہ یہ کمیشن کا فیصلہ بھی منظور نہیں کریں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ یا تو مجھے حکمرانی دو ورنہ فوج تباہ اور ملک تباہ ہو۔

انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نازک اور حساس معاملہ ہے اور میں نہیں چاہتا کہ اس پر کسی بھی قسم کا بیان ایف اے ٹی ایف میں ہماری پوزیشن اور بات چیت کے عمل کو نقصان پہنچائے، البتہ ہماری کوشش ہے کہ اس کی گرے لسٹ سے جلد نکل آئیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اب مزید نہیں بڑھیں گی، قمر زمان کائرہ

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت کو انتہائی مشکل اور ناپسندیدہ فیصلہ کرنا پڑا، جب سے حکومت آئی ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے حکومتی خزانے پر بوجھ پڑ رہا تھا اور سبسڈی کی مد میں جتنا پیسہ نکل رہا تھا اس پر پورے ملک کا میڈیا اور ماہر معاشیات کہہ رہے تھے کہ ممکن نہیں کہ یہ سلسلہ جاری رکھا جائے، لہٰذا حکومت جلد فیصلے کیوں نہیں کررہی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان یہ سبسڈی جاری رکھتا ہے اور ہم وسائل فراہم نہیں کر سکتے تو اس کے نتیجے میں آپ دیوالیہ ہو جائیں گے اور نادہندگی کی صورت بن جاتی ہے، لیکن جب ہم نے بھاری دل کے ساتھ یہ فیصلے کیے تو ہم مشکور ہیں کہ لوگوں نے بڑے بھاری دل کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے بھی ان چیزوں اور ان فیصلوں کو قبول کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لیوی میں اضافے کے سبب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا امکان

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جنہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے تھے وہ ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر کہہ رہے تھے کہ تیل کی قیمتیں 300 سے بڑھ جائیں گی، سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور وہ درست کہہ رہے تھے، قیمتیں اب مزید نہیں بڑھیں گی لیکن انہوں نے جو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہے اس کی تفصیل کے مطابق قیمتیں ان کے مطابق وہ ہونی چاہیے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کونسی حکومت چاہے گی کہ ہم عوام میں غیر مقبول ہو جائیں لیکن ہمارے پاس آپشنز کیا ہیں، کیا سری لنکا بنا جائے یا اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور اس کو ٹھیک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے 80 لاکھ افراد کو ماہانہ 2 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور اب مزید 60 لاکھ گھرانوں کو یہ رقم دی جائے گی، یہ رقم کافی نہیں ہے لیکن جس شخص کی تنخواہ 20 ہزار روپے ہے اس کے بجٹ میں اس رقم سے ضرور تھوڑا بہت اثر پڑے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کسے شوق ہے کہ عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرے لیکن یہ ہماری حکومت ہے کہ جس نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سیاسی نقصان برداشت کر لیں گے، لیکن ہم سابقہ حکومت کی طرح پاکستان کا نقصان نہیں کریں گے کہ سستی شہرت کے لیے ہم عوام کو گڑھے میں پھینک دیں۔

انہوں نے کہا کہ میری تاجر برادری سے استدعا ہے کہ قوم کی عادتیں بدلنے میں ہماری مدد کریں، ہم سب نے مل کر ملک کو چلانا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم فالتو چیزوں کا ضیاع نہ روکیں اور حکومت سے کہیں کہ وہ سب ٹھیک کر لے، دنیا میں کونسی حکومت ہوگی جو ٹھیک کر پائے گی۔

مزید پڑھیں: ’آئی ایم ایف معاہدے کے باعث ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا‘

ان کا کہنا تھا کہ قوم کی عادتیں بدلتے ہوئے اگر دو چار دن خریداری کم بھی ہوئی تو وہ گاہک آپ کے ہی پاس آئیں گے، وہ کسی اور شہر نہیں جائیں گے اور آپ نے کووڈ 19 کے دنوں میں 6 بجے مارکیٹیں بند کر کے دیکھا کہ ان مشکل حالات کے باوجود بھی تاجر طبقے کی آمدن میں کمی نہیں ہوئی تھی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت پر تنقید آپ کا حق ہے، ہم مشکل فیصلے کر رہے ہیں لہٰذا ہمیں تنقید کا سامنا کرنا ہوگا لیکن ہمیں بھی قومی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارے جائز اقدامات کو سپورٹ کیجیے گا تاکہ مل کر اس مشکل کا سامنا کر سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں