ضمنی انتخابات میں دھاندلی نہ روکی گئی تو 'مشکل صورتحال' ہوگی، اسد عمر

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2022
اسد عمر نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات کے لیے پوری طرح تیار رہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات کے لیے پوری طرح تیار رہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوام نے محسوس کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب میں ضمنی انتخابات کے دوران انصاف نہیں کر رہا یا قانون کی خلاف ورزی پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے تو ملک 'مشکل صورتحال' کی طرف بڑھ جائے گا۔

وہ 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ آئندہ ضمنی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے 'مداخلت' کی جا رہی ہے، انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مبینہ طور پر ووٹرز کی فہرستوں میں تبدیلی اور ریاستی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سابق امیدواروں کو فائدہ پہنچا رہی ہے جن کی حکمراں جماعتیں حمایت کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘نامعلوم فون نمبرز’ سے ‘دھمکی آمیز’ کالز کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، فواد چوہدری

آج اپنی پریس کانفرنس میں اسد عمر نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات کے لیے پوری طرح تیار رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمران جو بھی کریں، 17 جولائی کو پی ٹی آئی بھاری اکثریت سے جیتے گی، ایک بار جب پنجاب موجودہ صوبائی حکومت کے ہاتھ سے نکل جائے گا تو امپورٹڈ وزیر اعظم اسلام آباد میں کیا کریں گے؟ ہم نئے انتخابات کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن پر تنقید کی اور اسے 'مشورہ' دیا کہ وہ خود کو بھی انتخابی نشان الاٹ کرے کیونکہ وہ خود بھی سیاسی جماعت کی طرح برتاؤ کر رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہماری جماعت کی لڑائی ناانصافی، غیر جمہوری رویوں اور غیر ملکی مداخلت سے ہے۔

مزید پڑھیں: 25 مئی کو کارکنوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کا احتساب کریں گے، عمران خان

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ جنگ کسی ایک فرد کے خلاف نہیں، یہ ایک نظریاتی جنگ ہے۔

’ عمران ریاض ہیرو بن کر واپس آئیں گے‘

انہوں نے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری پر بھی بات کی اور کہا کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہوسکا کہ کون سی عدالت اس کیس کو نمٹانے کا دائرہ اختیار رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کارروائی دہشت، خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے حربوں کا حصہ ہے، عمران ریاض خان کچھ کھو نہیں رہے، وہ ہیرو بن کر واپس آئیں گے، اس کا نقصان یہ ہوگا کہ عوام پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا، کسی شخص کو ہتھکڑیاں لگا کر خیالات کو نہیں دبا سکتے۔

اپنی پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے پارٹی کے ان دعوؤں کو ایک بار پھر دہرایا کہ ان کے حامیوں اور سپورٹوں کو نامعلوم نمبروں سے کالز موصول ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اداروں اور حکومت کے ہینڈلرز سے سوال ہے کہ آخر آپ کیا چاہتے ہیں؟ شیریں مزاری

انہوں نے الزام لگایا کہ پارٹی کی حمایت کرنے والی گھریلو خواتین کو اب نامعلوم نمبروں سے فون کالز موصول ہو رہی ہیں جس میں انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا بند نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سادہ لباس میں ملبوس مرد ایک 80 سالہ بیوہ کے گھر آئے اور الزام لگایا کہ اس نے 2 سالہ بچی کو اغوا کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے جتنے زیادہ استعمال کیے جائیں گے اتنے ہی زیادہ لوگ پرجوش ہوتے جائیں گے۔

عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو غدار قرار دے دیا

اسد عمر کا یہ بیان پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں منحرف اراکین کو جیتنے میں مدد کرنے پر سول انتظامیہ کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن پر تنقید کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا آنے والے وقت میں 'غدار' تصور کیے جائیں گے، انہوں نے مزید کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر ریاستی طاقت کے استعمال اور دھاندلی پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا فون ٹیپ کرنے پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے، شیریں مزاری

انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا کہ 'چوروں اور ڈاکوؤں' نے چیف الیکشن کمشنر کی ملی بھگت سے الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کو انتخابات میں متعارف نہیں ہونے دیا۔

دوسری جانب ای سی پی نے عمران خان کے بیان کو مسترد کردیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے الیکشن کمیشن اور اس کے سربراہ کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو تبدیل کرنے کیلئے (ن) لیگ، پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، فواد چوہدری

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ای سی پی قانون کے مطابق اپنا کام جاری رکھے گا اور دباؤ کا مقابلہ کرے گا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پرانی حتمی انتخابی فہرستوں پر ہو رہے ہیں، الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد ووٹر لسٹ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق میڈیا پر ووٹ اندراج کے بیانات بے بنیاد اور حقیقت کے بر عکس ہیں، پروپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں