قیام پاکستان سے متعلق جدوجہد کو غلط انداز میں پیش کرنے پر مس مارول پر تنقید

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2022
نئی قسط میں ایک بار پھر تقسیم برصغیر سے پہلے کا دور فلمایا گیا—فوٹو : اسکرین شاٹ
نئی قسط میں ایک بار پھر تقسیم برصغیر سے پہلے کا دور فلمایا گیا—فوٹو : اسکرین شاٹ

آسکر ایوارڈ یافتہ پاکستانی فلم ساز سمیت دیگر تین فلم سازوں کی ہدایت کاری میں بننے والی پہلی مسلم پاکستانی سپر ہیرو لڑکی کے کردار پر بنائی گئی ویب سیریز مس مارول کی تازہ قسط میں قیام پاکستان سے متعلق جدوجہد کو غلط انداز میں پیش کیے جانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔

مس مارول کی پانچویں قسط 8 جولائی کو ریلیز کی گئی تھی، جس میں فواد خان یعنی حسن کے کردار کی متعدد جھلکیاں دکھائی گئی تھیں۔

انہیں ویب سیریز میں تحریک آزادی کے ایک متحرک رکن کے طور پر دکھایا گیا ہے، اگرچہ انہیں مسلمان کردار میں دکھایا گیا ہے، تاہم انہیں تحریک آزادی سے متعلق لوگوں میں شعور بیدار کرتے وقت بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی جدوجہد کے بجائے گاندھی کی جدوجہد کا پرچار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مس مارول‘ 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی ہے، مہوش حیات

فواد خان کو قائد اعظم کی جانب سے دیے گئے دو قومی نظریے کے بجائے صرف گاندھی کی جانب سے آزادی کے نظریے کو آگے بڑھاتے ہوئے دکھایا گیا، جس پر کئی شائقین نالاں دکھائی دیے اور انہوں نے ویب سیریز کی ٹیم اور خصوصی طور پر ہدایت کارہ شرمین عبید چنائے پر تنقید کی۔

زیادہ تر لوگوں نے ہدایت کارہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر تحریک آزادی کی تاریخ کو مسخ کرنے کا الزام لگایا۔

بعض لوگوں نے لکھا کہ اگرچہ وہ تنگ نظر اور قوم پرست نہیں مگر وہ چاہتے ہیں کہ حقائق کو درست انداز میں پیش کیا جانا چاہیے۔

شائقین نے لکھا کہ تحریک آزادی اور قیام پاکستان میں قائد اعظم کی خدمات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا مگر مس مارول میں ان کا کوئی ذکر ہی نہیں۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

بعض افراد نے لکھا کہ بھارت کے زیادہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے بظاہر پاکستانی تاریخ کو مسخ کیا گیا جو کہ قابل مذمت ہے۔

مس مارول کی حالیہ قسط سے قبل چوتھی قسط میں بھی قیام پاکستان کے حوالے سے متنازع ڈائیلاگ شامل کیے جانے پر ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

چوتھی قسط میں ثمینہ احمد کو ویب سیریز کے مرکزی کردار کمالہ خان کی نانی کے طور پر دکھایا گیا ہے اور وہ انہیں اپنے آبا و اجداد کی کہانی بھی سناتی دکھائی دیں اور انہی کے ایک ڈائیلاگ پر ہی تنازع ہوا۔

چوتھی قسط کے ایک منظر میں ثمینہ احمد اپنی پوتی کمالہ خان یعنی مس مارول کو بتاتی ہیں کہ ان کے پاس پاسپورٹ پاکستانی ہے مگر ان کی جڑیں انڈیا سے جڑی ہوئی ہیں اور دونوں کے درمیان خون اور درد زدہ ایک سرحد واقع ہے۔

وہ کمالہ خان کو مزید کہتی ہیں کہ وہاں کے لوگ خطے سے فرار ہونے والے کچھ بوڑھے انگریزوں کی سوچ کے مطابق اپنی اپنی شناخت کروا رہے ہیں۔

اس پر بھی لوگوں نے تنقید کی تھی اور پاکستانی حقائق اور تاریخ کو مسخ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: مداحوں کا انتظار ختم، 'مس مارول' میں فواد خان جلوہ گر

اس سے پہلے کمالہ خان کے والدین کے انگریزی کے لہجے کو پاکستانیوں کے بجائے بھارتیوں کے لہجے کی طرح دکھانے پر بھی لوگوں نے ویب سیریز پر تنقید کی تھی۔

ویب سیریز کی اب تک پانچ قسطیں نشر کی گئی ہیں اور جلد ہی اس کی چھٹی اور آخری قسط ریلیز کی جائے گی۔

ویب سیریز کی کہانی کمالہ خان نامی پاکستانی مسلمان لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو کہ خصوصی صلاحیتوں کی حامل لڑکی ہوتی ہیں، ویب سیریز میں مہوش حیات، فواد خان، ثمینہ احمد، نمرہ بچہ اور بھارتی اداکار فرحان اختر سمیت کئی پاکستانی و بھارتی اداکاروں نے کام کیا ہے۔

کمالہ خان کا مرکزی کردار پاکستانی نژاد کینیڈین لڑکی ایمان ولانی نے ادا کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں