متحدہ عرب امارات: افغان تارکین وطن کا غیر یقینی مستقبل پر احتجاج

اپ ڈیٹ 24 اگست 2022
2 افغانیوں نے بتایا کہ ہزاروں افراد امریکا یا دیگر ممالک میں دوبارہ آباد ہونے کے منتظر ہیں — فوٹو: طلوع نیوز
2 افغانیوں نے بتایا کہ ہزاروں افراد امریکا یا دیگر ممالک میں دوبارہ آباد ہونے کے منتظر ہیں — فوٹو: طلوع نیوز

افغانستان سے تقریباً ایک سال قبل نکلنے کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پناہ گزینوں کے لیے ایک رہائشی سہولت میں رہنے والے افغان مہاجرین اور تارکین وطن نے ہفتے کو احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی آبادکاری کا عمل سست اور مبہم ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق پیر اور منگل کو سیکڑوں افغانیوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور آزادی کے نعرے لگا رہے تھے۔

2 افغانیوں نے ‘رائٹرز’ کو بتایا تھا کہ ہزاروں افراد امریکا یا دیگر ممالک میں دوبارہ آباد ہونے کے منتظر ہیں۔

رائٹرز کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ ابوظہبی میں ‘ایمریٹس ہیومینٹیرین سٹی’ کے نام سے رہائشی سہولت کے اندر بچے، خواتین اور مرد احتجاج کر رہے ہیں جبکہ خلیجی عرب ریاست میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں تارکین وطن کیلئے رہائش کی شرائط میں نرمی

ایک لڑکے نے چھوٹا سا بینر تھامہ ہوا تھا جس پر لکھا تھا کہ ‘ایک سال کافی ہے’، مرد اور بچے نعرے لگا رہے تھے کہ ‘ہم انصاف چاہتے ہیں’، اسی طرح ویڈیو میں آنکھوں پر سفید پٹی باندھے دیکھا گیا جس پر لفظ ‘آزادی’ لکھا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ افغانیوں نے کہا کہ تارکین وطن کے لیے رہائش کی سہولت میں جیل جیسی صورتحال ہے۔

متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان پناہ گزین تحفظ، سلامتی اور وقار کے ساتھ رہ سکیں۔

ایک افغان شہری نے شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تقریباً ایک سال سے یہاں حراست میں ہیں اور کیمپ جدید جیل کی طرح ہے، کسی کو بھی باہر جانے کی اجازت نہیں ہے، ہم نہیں جانتے کہ کب مستقل طور پر کس ملک میں آباد ہوں گے۔

یو اے ای کے ایک عہدیدارنے تسلیم کیا کہ ان لوگوں میں مایوسی ہے اور کہا کہ ابوظہبی، افغانیوں کو امریکا یا کسی دیگر جگہ آباد کرنے کے لیے امریکی سفارت خانے کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان تارکین وطن کی طالبان حکومت پر قطر میں زندگی کو ترجیح

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی آباد کاری میں ضرورت سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن ان افغان شہریوں کی شناخت کے لیے کام کر رہا ہے جو امریکا میں دوبارہ آباد ہونے کے اہل ہو سکتے ہیں، اس حوالے سے معیاری اسکریننگ اور جانچ پڑتال کے اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش اور محنت کریں گے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 10 ہزار سے زیادہ افغانیوں کو ابوظہبی کی سہولت سے امریکا منتقل کیا گیا تھا، واشنگٹن، یو اے ای اور دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ ان لوگوں کے لیے دوبارہ آباد کاری کے آپشن تلاش کیے جاسکیں جو امریکا میں منتقلی کے لیے نااہل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بظاہر آباد کاری کا عمل رک جانے کے بعد فروری میں کیمپ سے مظاہرہ شروع ہوا تھا، جس کی وجہ سے امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے دورہ کرکے کہا تھا کہ تمام افغان شہریوں کی دوبارہ آبادکاری اگست تک کردی جائے گی۔

اس دورے کے بعد آباد کاری کا عمل شروع ہوگیا تھا، اُس وقت ابوظہبی اور قریبی رہائشی سہولت میں تقریباً 12 ہزار افغان شہری تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سال کے آخر تک 5 لاکھ افغان مہاجرین بڑھنے کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

گزشتہ برس اگست میں افغانستان کے طالبان نے امریکی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جب امریکی قیادت میں غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل رہی تھی۔

پیچیدہ عمل

2 افغانیوں نے رائٹرز کو بتایا کہ سخت کنٹرول والی رہائشی سہولت میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے رہنے والوں کی ذہنی صحت خراب ہو رہی ہے۔

ان دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں پتا کہ ان کی دوبارہ آباد کاری کب کی جائے گی۔

متحدہ عرب امارات کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ کیمپ میں موجود لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ معیار کی رہائش، صفائی، صحت، طبی، تعلیم اور خوراک فراہم کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘عالمی برداری افغان پناہ گزین کے مسائل دور کرنے کیلئے تعاون کرے’

یو اے ای حکام نے کہا کہ اس نے افغانستان میں مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے ہزاروں افغان شہریوں کی عارضی طور پر میزبانی کی پیشکش کی۔

ابوظہبی کی سہولت پر موجود کچھ افراد کابل سے فوجی پروازوں کے ذریعے پہنچے تھے، دیگر افراد چارٹرڈ پروازوں پر آئے تھے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افواج کے انخلا سے پہلے اور بعد میں آنے والے بہت سے لوگوں کے معاملات پیچیدہ ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ کے پاس کوئی شناختی دستاویزات نہیں ہیں اور انہیں دوبارہ آباد ہونے سے پہلے جانچ کے عمل سے گزرنے کی ضرورت ہے، جبکہ کچھ کے امریکا یا کسی دوسرے ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے جو انہیں دوبارہ آباد کرنے کا اہل بنائے۔

یو اے ای و دیگر خلیجی ریاستیں عام طور پر مہاجرین کو قبول نہیں کرتیں، امریکی حکام نے کہا ہے کہ کسی افغانی کو افغانستان واپس جانے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا، متحدہ عرب امارات میں کچھ افغان شہری کئی مہینے کے انتظار کے بعد رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں