امریکا نے ایرانی پاسداران انقلاب سے منسلک افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں اور کہا کہ تہران کی جانب سے بد نیتی پر مبنی سائبر اور رینسم ویئر کی سرگرمیاں کی گئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بیان میں بتایا کہ متعدد امریکی ایجنسیوں نے مشترکہ رد عمل میں یہ پابندیاں عائد کیں، ان میں انصاف اور ریاستی ادارے شامل ہیں۔

ایرانی پاسداران انقلاب طاقت ور جتھہ ہے جو بزنس ایمپائر اور ایلیٹ مسلح اور انٹیلی جنس فورسز کو کنٹرول کرتا ہے، جس پر واشنگٹن الزام عائد کرتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر شدت پسند مہم چلا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ سائبر سرگرمیوں کی وجہ سے 10 افراد اور 2 اداروں پر پابندی عائد کی ہے، رینسم سافٹ ویئر متاثرین کے ڈیٹا کو انکرپٹ (کوڈ میں منتقل) کرکے کام کرتا ہے، ہیکرز عام طور پر کرپٹو کرنسی کی ادائیگی کے بدلے متاثرین کو خفیہ کوڈ (کی) فراہم کرتے ہیں جو لاکھوں یا کروڑوں ڈالرز کی ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: البانیا پر سائبر حملے کے بعد امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں عائد

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو امریکا نے ایران کی وزارت انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اور اس کے وزیر کو البانیا پر جولائی میں ہونے والے سائبر حملے سے منسلک ہونے اور امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف دیگر سائبر سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اس واقعے کے ردعمل میں البانیا کی جانب سے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بعد اٹھایا گیا تھاجس کے تحت ایرانی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے عملے کو 24 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی وزارت انٹیلی جنس اور سیکیورٹی سائبر حملوں کے متعدد نیٹ ورکس کو ہدایات جاری کرتی ہے جن میں ایرانی حکومت کی حمایت میں سائبر جاسوسی اور رینسم ویئر حملوں میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کے انڈر سیکریٹری برائے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘ہم ایران کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سائبر سرگرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے’۔

مزید پڑھیں: ایران: پاسداران انقلاب کے کرنل قتل، امریکا پر حملے کا الزام

ایران کی وزارت انٹیلی جنس اور سیکیورٹی پر پہلے ہی امریکی پابندیاں عائد کی جا چکی تھیں، تازہ پابندیوں کے حوالے سے تبصرے کے لیے اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں