حالیہ ہائی پروفائل ہلاکتوں میں نشے کا کردار، فیصل آباد پولیس کا ’آئس وبا‘ کے خلاف پائلٹ پروجیکٹ

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2022
پائلٹ پروجیکٹ پر کامیاب عمل درآمد کے بعد پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اس کو متعارف کرایا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پائلٹ پروجیکٹ پر کامیاب عمل درآمد کے بعد پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اس کو متعارف کرایا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب پولیس نے فیصل آباد میں آئس (کرسٹل میتھ) استعمال کرنے والوں کے ہاتھوں ہونے والی خوفناک ہلاکتوں کو روکنے کے لیے پائلٹ منصوبہ شروع کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پائلٹ منصوبہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد شروع کیا گیا ہے جس کے مطابق منشیات کے استعمال نے وبائی شکل اختیار کرلی ہے اوریہ انسان کو تشدد کی جانب لے جاتی ہے۔

فیصل آباد پولیس آئس کا نشہ کرنے والوں کے ساتھ ’مریض‘ کے طور پر برتاؤ کرے گی اور آئس نشے کی لت کی جانب مائل نوجوان نسل کو مصروف رکھنے کے لیے متعدد سرگرمیاں شروع کرے گی، جامعات کے طلبہ اور ایلیٹ خاندانوں کے نوجوانوں کو شامل کرنے کا پروگرام شروع کردیا گیا ہے جب کہ ان طبقات میں منشیات کے زیادہ استعمال کی اطلاع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں میں آئس نشہ مقبول کیوں؟

ایک سینئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ فیصل آباد پولیس کے ماہرین سمیت افسران نے اسلام آباد اور کراچی میں حال ہی میں رپورٹ ہونے والے کچھ ہائی پروفائل قتل کے واقعات کی تحقیق کا مطالعہ کیا، انہوں نے جامعات کے وائس چانسلرز، ماہرین نفسیات اور دیگر ہیلتھ پروفیشنلز سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نور مقدم کے بہیمانہ قتل کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اس جانب اس وقت متوجہ ہوئے جب یہ پتا چلا کہ ملزم مستقل آئس استعمال کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے ایک سال بعد اسلام آباد میں شوہر کے ہاتھوں نوجوان خاتون کے قتل کا واقعہ رپورٹ ہوا، ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ ملزم نے اپنی بیوی کو آئس کے نشے میں قتل کیا۔

اسی طرح کے ایک اور واقعے میں کراچی میں آئس نشے کی عادی ایک خاتون نے مبینہ طور پر اپنے شوہر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔

پولیس نے بتایا کہ اس طرح کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد کہ آئس کا استعمال پرتشدد اور جارحانہ رویے میں اضافے کا باعث بنتا ہے، فیصل آباد پولیس کے ماہرین کی ٹیم کو آئس نشے کے اثرات پر عالمی تحقیق سے مدد لینے کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: نشے میں ملی خوشی؟

فیصل آباد سٹی پولیس افسر (سی پی او) عمر سعید ملک نے ڈان کو بتایا کہ آئس (کرسٹل میتھ) میتھم فیٹامائن ہے جو ایمفیٹامین ڈرگز میں سے ایک ہے، انہوں نے کہا کہ اس نشے سے جسمانی اور ذہنی صحت کے دائمی مسائل کا تعلق ہے۔

سی پی او نے کہا کہ پولیس کی پوچھ گچھ سے پتا چلتا ہے کہ طلبہ اور نوجوان خاص طور پر ایلیٹ گھرانوں کے لوگ آئس کی لت کی جانب زیادہ راغب ہیں، انہوں نے کہا کہ ہاسٹلز میں رہنے والے طلبہ نے اسے گروپوں کی شکل میں استعمال کیا اور سب سے پریشان کن پہلو یہ تھا کہ انہوں نے امتحانات پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے اسے استعمال کرنا شروع کیا۔

فیصل آباد پولیس کے ماہرین کو پتا چلا کہ بہت سے طلبہ پڑھائی پر توجہ دینا چاہتے تھے اور خاص طور پر امتحانات کے دوران تو انہوں نے آئس کا استعمال شروع کردیا، سی پی او نے کہا کہ یہ خواہش طلبہ کو 'آئس' یا کرسٹل میتھ کے استعمال کی طرف لے جاتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں ان میں سے بہت سے طلبہ آئس کی لت سے چھٹکارا پانے میں ناکام رہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوران تحقیق یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسی طرح کچھ نوجوان اسے تقاریب کے دوران سکون کے لیے استعمال کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ آئس کے عادی افراد نفسیاتی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، وہ اس کے طاقت ور نشے کی وجہ سے بہت خطرناک ہو جاتے ہیں جو کہ اسلام آباد اور کراچی میں رپورٹ ہونے والے حالیہ ہائی پروفائل قتل کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دیمک کی طرح ہمارے نوجوانوں کو ضائع کرتی منشیات پر خاموشی کب تک؟

انسداد منشیات کے اعدادوشمار شیئر کرتے ہوئے سی پی او نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 70 افراد ڈرگز کے غلط استعمال میں مبتلا ہیں، ہم نے ایک ایپ (بریکنگ دی آئس) متعارف کرائی ہے جو ایپ اسٹور پر دستیاب ہے، اس کا مقصد ان ذرائع کا پتا لگانا ہے جہاں سے آئس حاصل ہوتی ہے اور مریضوں خاص طور پر طلبہ کی مدد کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی شخص اپنے ارد گرد آئس استعمال کرنے والے کے بارے میں ایپ پر شکایت درج کرا سکتا ہے اور پولیس نے شکایت گزار کی شناخت کو خفیہ رکھنے کے لیے ایک سسٹم اور حکمت عملی بھی تیار کی ہے۔

اس سلسلے میں ایک سینئر پولیس افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو پولیس ماہرین کو متحرک کرے گا کہ وہ آئس استعمال کرنے والے سے اس کے علاج کے لیے رابطہ کریں۔

مزید پڑھیں: انسدادِ منشیات کا عالمی دن

حال ہی میں پولیس افسران نے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کا دورہ کیا اور آئس ڈرگ استعمال کرنے والوں کے علاج اور بحالی کے لیے تعاون کے لیے وائس چانسلر پروفیسر ظفر چوہدری سے ملاقات کی۔

سی پی او نے بتایا کہ تفصیلی میٹنگ کے بعد میڈیکل یونیورسٹی میں 20 بستروں پر مشتمل ری ہیبلیٹیشن سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں آئس استعمال کرنے والوں کو مکمل علاج فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئس ڈیلرز اور سپلائی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، پائلٹ پروجیکٹ پر کامیاب عمل درآمد کے بعد پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اس کو متعارف کرایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں