بلقیس بانو کیس: بی جے پی حکومت نے مجرمان کی رہائی کی منظوری دے دی

18 اکتوبر 2022
بلقیس بانو اور ان کے شوہر– فائل فوٹو: اتل یادیو
بلقیس بانو اور ان کے شوہر– فائل فوٹو: اتل یادیو

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2002 کے مذہبی تنازعات کے دوران گجرات میں مسلمان خاتون بلقیس بانو کوریپ کا نشانہ بنانے اور اہل خانہ کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کے سزا یافتہ 11ملزمان کو رہا کرنے کی منظوری دے دی۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ کی قیادت میں چلنے والی وزارت داخلہ نے مسلم خاتون بلقیس بانو ریپ کیس میں ملوث تمام مجرمان کو رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے جو بعدازاں ایک قانونی ویب سائٹ ’دی لیفلیٹ‘ پر اپلوڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: 11 مجرمان کی رہائی کے خلاف بھارت میں احتجاج

رواں برس اگست میں ہندو قوم پرست جماعت کے کارکنان کی جانب سے ملزمان کی رہائی کی حمایت کرنے پر احتجاج شروع ہوئے تھے مگر اس وقت یہ تصدیق نہیں ہوئی تھی کہ آیا مرکزی حکومت مجرمان کی رہائی پر عمل کرے گی یا نہیں۔

خیال رہے کہ 2002 جب نریندر مودی بھارتی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو اس وقت مذہبی تنازعات کے دوران بلقیس بانو نامی حاملہ خاتون کو وحشیانہ طریقے سے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور بعدازاں ان کے خاندان کو بھی قتل کیا گیا تھا۔

بھارت کی تاریخ میں پرتشدد خونی تنازعات کے دوران 2 ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

بھارتی سپریم کورٹ میں گجرات حکومت کی طرف سے جمع کیے گئے بیان حلفی کے مطابق حکومت کا کہنا تھا کہ گینگ ریپ کیس میں سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کی درخواست جیل میں گزارے گئے ان کے 14 سالہ قید اور اس دوران ان کے اچھے رویے کی بنیاد پر منظور کی گئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: بھارتی سپریم کورٹ مجرموں کی رہائی کیخلاف درخواست کی سماعت کرے گی

سپریم کورٹ نے حکومت گجرات کو ملزمان کی معافی سے متعلق دستاویزات جمع کرنے کا حکم دیا تھا جہاں ملزمان کی رہائی کے خلاف متعدد درخواستیں بھی جمع کی گئی ہیں۔

بھارتی ٹی وی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ نے عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سزا یافتہ افراد کو اگست میں قبل از وقت رہائی سے پہلے ہی ایک ہزار سے زائد دنوں کی پیرول اور رعایت دی گئی تھی۔

دی لیفلیٹ ویب سائٹ کی طرف سے جاری ایک اور دستاویز کے مطابق سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کی طرف سے ملزمان کی رہائی پر اعتراضات کے باجود بھی گجرات حکومت نے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا جہاں سی بی آئی کے سربراہ نے کہا کہ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ملزمان کی طرف سے کیا گیا جرم گھناؤنا اور سنگین ہے۔

گجرات کے ضلع دہود میں تنازعات کے دوران مسلم خاتون کا ریپ کرنے کے بعد ان کے خاندان کے 14 ارکان بشمول تین سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں 11 ملزمان کو 2008 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

رواں برس اگست میں بھارت کے 75 ویں یومِ آزادی کے موقع پر تمام سزا یافتہ مجرمان کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

'ہندو بالادست کا عزم'

سزا یافتہ ملزمان کی رہائی کے خلاف بھارت میں کئی مظاہرے ہوئے ہیں جہاں اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر خواتین کے حقوق سلب کرنے اور مسلمانوں کی طرف نفرت انگیز رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ریپ میں ملوث مجرموں کی مدد کرنےکا الزام لگایا ہے۔

مزید پڑھیں: بلقیس بانو گینگ ریپ کیس: 11 مجرمان کی رہائی کے خلاف بھارت میں احتجاج

راہول گاندھی نے ہندی زبان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ لال قلعہ کی دیواروں سے خواتین کے احترام کی بات کی جاتی ہے لیکن حقیقت میں ریپسٹ کی مدد کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں 2002 میں ہونے والے مذہبی تنازعات کا ذمہ دار وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹھہرایا جاتا ہے جو اس وقت وزیر اعلیٰ کے منصب پر تھے جہاں حکام کو قتل کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

تاہم، نریندر مودی بارہا تنازعات میں اپنے ملوث ہونے کے تاثر کو مسترد کر چکے ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نریندر مودی کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی ثبوت نہیں ملا۔

تبصرے (0) بند ہیں