یوکرین نے پاور گرڈ پر روس کے حملے کے بعد سنگین صورت حال سے خبردار کردیا ہے اور صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ موسم سرما شروع ہونے والا ہے اور مسلسل روسی بمباری نے ملک کے ایک تہائی بجلی گھر تباہ کردیے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق یوکرین کی طرف سے ایسا انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے، جب روسی فوج نے یوکرینی سے مشرقی خارکیف کا علاقہ دوبارہ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جہاں گزشتہ ماہ علاقے سے تقریباً مکمل طور پر بے دخل کیے جانے کے بعد ماسکو نے وہاں کے ایک گاؤں کا قبضے حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ، معاشی بحران سے خطے میں 40 لاکھ بچے غربت کا شکار ہوگئے، یونیسیف

رپورٹ کے مطابق روسی فوج کی طرف سے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر بھی ڈرون حملے کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جس کو مایوس کن حملہ قرار دیا گیا ہے۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کی طرف سے توانائی کا نظام کو بار بار نشانہ بنانے کو ’روسی دہشت گردی‘ کی ایک اور قسم قرار دیا ہے۔

یوکرین کے سرہراہ نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ 10 اکتوبر سے یوکرین کے 30 فیصد بجلی گھر تباہ ہوگئے ہیں، جس کی وجہ سے ملک بھر میں بلیک آؤٹ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا مطلب یہ ہے کہ اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

'ہسپتال بیک اپ بجلی پر چل رہے ہیں'

رپورٹ کے مطابق یوکرین کے کئی علاقوں بشمول دارالحکومت کیف میں بجلی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

کیف کے علاقے زائٹومیر کے میئر سرگئی سکھوملین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’اب شہر بجلی اور پانی کی فراہمی سے محروم ہوگیا ہے جبکہ شہر کے ہسپتال بیک اپ بجلی پر چل رہے ہیں‘۔

'روس نے ایرانی ڈرون کا استعمال مسترد کردیا'

کیف پر مسلسل کامیکاز ڈرون حملوں کے بعد وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے ایران پر روس کو ڈرون فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین سے پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

ادھر، روس نے ایسے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوج کی طرف سے یوکرین میں ایرانی ڈرون استعمال کرنے کا انہیں کوئی علم نہیں ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسیکوف نے کہا کہ حملوں میں روسی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔

دوسری جانب ایران نے بھی دونوں فریقین میں سے کسی کو اسلحہ فراہم کرنے کا تاثر مسترد کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں