روس-یوکرین جنگ، معاشی بحران سے خطے میں 40 لاکھ بچے غربت کا شکار ہوگئے، یونیسیف

17 اکتوبر 2022
رپورٹ میں کہا گیا کہ  رومانیہ میں بھی ایک لاکھ 10 ہزار بچے غربت کا شکار ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا کہ رومانیہ میں بھی ایک لاکھ 10 ہزار بچے غربت کا شکار ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے کہا ہے کہ روس کی یوکرین پر غیر قانونی حملے کے بعد معاشی بحران کی وجہ سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے 40 لاکھ بچے غربت کی زندگی کا شکار ہوگئے جبکہ تعداد میں سال بہ سال میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے دوران بچے معاشی تباہی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

یونیسیف کی 22 ممالک کے اعدادوشمار پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں ممالک کے درمیان جنگ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے جو 2021 کے مقابلے میں 19فیصد اضافہ ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق خطے میں جنگ اور حملوں سے متاثر ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد یوکرین اور روس میں ہے۔

یونیسیف کے مطابق یوکرین میں جنگ کی وجہ سے روس میں متاثرہ بچوں کی تعداد تین چوتھائی تک پہنچ گئی جہاں اضافی 28 لاکھ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یوکرین پر حملے کے بعد روس پر پابندیاں کتنی اہمیت کی حامل؟

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین دوسرے نمبر پر ہے جہاں 5 لاکھ اضافی بچے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، اسی طرح رومانیہ میں بھی ایک لاکھ 10 ہزار بچے غربت کا شکار ہیں۔

یورپ اور وسطی ایشیا میں یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر افشاں خان کا کہنا ہے کہ ’وحشت ناک جنگ کی وجہ سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اگر ہم نے ان بچوں اور خاندانوں کی مدد نہیں کی تو یہ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے، ان کا مستقبل ختم ہوجائے گا اور کئی بچے زندگی سے محروم ہوجائیں گے۔

یونیسیف نے مزید کہا کہ ایک خاندان جتنا زیادہ غریب ہوگا اس کی آمدنی خوراک اور فیول میں زیادہ خرچ ہوگی، جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو بہتر صحت اور بہتر تعلیم فراہم نہیں کرسکے گا، مزید کہا گیا کہ بچے تشدد اور استحصال کا بھی شکار ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے یونیسف نے مزید کہا کہ معاشی بحران میں اگر اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو اضافی 4 ہزار 500 بچوں کی پہلی سالگرہ سے قبل ہی اموات کا خدشہ ہے، دوسری جانب رواں سال ایک لاکھ 17 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں