ٹی20 ورلڈ کپ ہر گزرتے دن کے ساتھ دلچسپ صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ آج سڈنی کے مقام پر گروپ 1 میں شامل سری لنکا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مدِمقابل تھیں۔

اس اہم میچ میں جب نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو ابتدا میں ان کا یہ فیصلہ بہت غلط لگ رہا تھا کیونکہ محض 15 رنز پر اس کی 3 وکٹیں گر چکی تھیں۔

لیکن نیوزی لینڈ کے مضبوط مڈل آرڈر نے اپنی بکھرتی ہوئی اننگ کو پہلے استحکام دیا اور پھر اننگ کے اختتامی اوورز میں برق رفتاری سے بیٹنگ کرکے اسکور کو ایک ایسے مقام تک پہنچادیا جس تک مخالف ٹیم کا پہنچنا ناممکن بن گیا۔


گلین فلپس فتح اور شکست کے درمیان فرق


گلین فلپس جس وقت بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو اس وقت نیوزی لینڈ کی ٹیم کے صرف 7 رنز پر 2 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ پھر جب مجموعی اسکور 15 رنز پر پہنچا تو کیوی کپتان ولیمسن بھی آؤٹ ہوگئے۔ اس موقع پر گلین فلپس اور انجری سے واپس آنے والے ڈیرل مچل نے یکجا ہوکر نہ صرف اننگ کو سہارا دیا بلکہ بتدریج رنز میں بھی اضافہ کیا۔

گلین فلپس ابتدائی دباؤ سے نکلنے کے بعد بہت جارحانہ انداز میں کھیلے اور صرف 64 گیندوں پر 104 رنز بناکر اپنی ٹیم کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بھنور سے نکال کر کامیابی سے کنارے پر لگا دیا۔


میچ کا ٹرننگ پوائنٹ


اگرچہ گلین فلپس کی شاندار اننگ نے نیوزی لینڈ کو فاتح تو بنوا دیا لیکن یہ اننگ کبھی بھی ممکن نہیں ہوسکتی تھی اگر اننگ کے 7ویں اوور میں ونندو ہسارنگا کی گیند پر پتھون نسانکا لانگ آن کی پوزیشن پر فلپس کا ایک آسان کیچ نہ چھوڑتے۔ جس وقت یہ کیچ چھوڑا گیا اس وقت سری لنکا کا میچ پر مکمل کنٹرول تھا لیکن اس غلطی کا گلین فلپس نے زبردست فائدہ اٹھایا۔

مزے کی بات یہ کہ فیلڈنگ کے شعبے میں سری لنکا کی یہ کوئی واحد غلطی نہیں تھی بلکہ جس وقت فلپس کا پہلا کیچ ڈراپ ہوا تو ان کا اسکور صرف 12 رنز تھا لیکن انہیں ایک اور زندگی اس وقت ملی جب وہ 45 رنز پر بیٹنگ کررہے تھے اور سری لنکا کے کپتان دسون شناکا نے ان کا کیچ چھوڑا۔

سری لنکا کو ان غلطیوں کا خمیازہ 92 رنز کی صورت میں چکانا پڑا اور شاید یہ اضافی رنز ہی ان کی شکست کی اصل وجہ بنے۔


سری لنکن اننگ میں پارٹنرشپ کا فقدان


رواں عالمی کپ میں اب تک کھیلے گئے مقابلوں میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ جو ٹیمیں مضبوط مڈل آرڈر کی حامل ہیں اور جو ابتدائی وکٹیں گرنے کے جھٹکے سے سنبھل جاتی ہیں، ان کی جیت کے امکان زیادہ ہیں۔

آج کے میچ پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ بات مزید واضح ہوجاتی ہے کیونکہ نیوزی لینڈ نے ابتدائی 3 وکٹیں جلد کھونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور چوتھی وکٹ کے لیے 84 رنز کی شراکت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اس شراکت نے کیویز کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کردیا کہ وہ مقررہ اوورز میں 167 رنز کے اسکور تک پہنچ گئے۔

لیکن دوسری طرف اگر سری لنکن بیٹنگ پر نظر ڈالیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان کی اننگ میں کوئی بھی قابلِ قدر پارٹنرشپ قائم نہیں ہوسکی۔ ایک موقع پر چھٹی وکٹ کے لیے سری لنکا کے کپتان دسون شناکا اور بھنوکا راجاپاکسا کے مابین 3 اوورز میں 34 رنز کی شراکت قائم ہوئی اور اس وقت ایسا لگا کہ شاید سری لنکا مقابلے کی طرف جارہا ہے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا۔ بس اس ناکامی کے بعد سری لنکا کی اننگ بھی جلد سمٹ گئی۔


نیٹ رن ریٹ کی اہمیت


ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی شاندار فارم جاری ہے اور پہلے میچ میں آسٹریلیا کے بعد آج دوسرے میچ میں سری لنکا کو بھی بڑے مارجن سے شکست دے دی۔ آج ملنے والی اس 65 رنز کی جیت کی وجہ سے اس کا نیٹ رن ریٹ مزید مستحکم ہوگیا ہے۔

دوسری طرف سری لنکا کو 2 مسلسل مقابلوں میں واضح فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے ان کا نیٹ رن ریٹ خاصا خراب ہوگیا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں متعدد میچ بارش سے متاثر ہوچکے ہیں اور شاید آگے بھی کچھ مقابلوں کا نتیجہ بارش کی مرہون منت ہو۔ اس صورتحال میں سری لنکا کے بیٹسمینوں نے شکست کے مارجن کو کم کرنے کی کوشش نہ کرکے اپنے مسائل میں اضافہ کرلیا ہے۔

اگر گروپ 1 کی دیگر ٹیموں کا جائزہ لیا جائے تو آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی 3، 3 پوائنٹس کے ساتھ پریشانی کا شکار ہیں۔ ان ٹیموں کو مزید 2 میچ کھیلنے ہیں، اب ان میں سے جو ٹیم بھی اپنے تمام میچ اچھے رن ریٹ سے جیتنے میں کامیاب ہوتی ہے، اسی کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکان روشن ہوسکیں گے، اس لیے آنے والے دن اس حوالے سے بہت سنسی خیز ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں