ملاکنڈ: جرگے کا امن فورس کی تشکیل اور فوجی آپریشن سے انکار

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2022
اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کو گرینڈ جرگہ میں یکساں نمائندگی دی جائے گی—فائل فوٹو : فیس بک/سدھیر احمد آفریدی
اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کو گرینڈ جرگہ میں یکساں نمائندگی دی جائے گی—فائل فوٹو : فیس بک/سدھیر احمد آفریدی

ملاکنڈ ڈویژن کے تمام علاقوں کے عمائدین اور سیاست دانوں کے ایک گرینڈ جرگے نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے امن فورس نہ بنانے اور کسی فوجی آپریشن کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ جرگے کو ملاکنڈ ڈویژن میں گزشتہ 5 ماہ کے دوران دہشت گردی، بھتہ خوری اور لاقانونیت کی کارروائیوں پر تحفظات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرگہ سسٹم بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، سپریم کورٹ

جرگے نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں اور معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جائے اور عسکریت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔

جرگے نے حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کے ایک غیر ذمہ دارانہ بیان پر بھی تنقید کی جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پائیدار امن کے قیام کے لیے ووٹنگ کے ذریعے ڈویژنل سطح پر عمائدین کا ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا جائے گا۔

جرگے نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ملاکنڈ ڈویژن کے کسی بھی علاقے میں کسی ناخوشگوار واقعے کی ہم آواز ہوکر مذمت کرنے کا عزم کیا۔

مزید پڑھیں: خیبر جرگے نے وادی تیراہ میں امن کمیٹیاں مسترد کردیں، فوجی کارروائی کی مخالفت

اعلامیے کے مطابق ضلعی سطح پر جرگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ قیام امن کے لیے مہم شروع کریں اور سیاسی شعور بیدار کریں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کو گرینڈ جرگہ میں یکساں نمائندگی دی جائے گی، گرینڈ جرگہ اُن تمام مقامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے کام کرے گا جو خطے میں امن کو متاثر کرتے ہیں۔

سوات، لوئر دیر، اپر دیر، ملاکنڈ، بونیر اور چترال سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عمائدین کا ایک اجلاس دیر قومی پسون (ڈی کیو پی) کے زیر اہتمام گزشتہ ہفتے چکدرہ میں ہوا۔

اجلاس میں سیاسی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مقامی عمائدین نے شرکت کی، سربراہ ڈی کیو پی ملک جہاں عالم، رکن صوبائی اسمبلی حاجی بہادر خان، سابق صوبائی وزیر مظفر سید، سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ یعقوب خان، مسلم لیگ (ن) کے ڈویژنل صدر ملک جہاں زیب خان، سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک بہرام خان، اے این پی کے سینئر نائب صدر حسین شاہ یوسفزئی، جے یو آئی (ف) کے ضلعی سربراہ امیر سراج الدین اور دیگر رہنما اجلاس میں شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں بڑی پیشرفت کے بغیر جرگہ کابل سے واپس

اجلاس میں امن و ہم آہنگی کے قیام کے لیے ملاکنڈ ڈویژن میں گرینڈ جرگہ بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، مقررین نے کہا کہ ہم امن فوج نہیں بنائیں گے اور نہ ہی عسکریت پسندوں کے خلاف لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والے عناصر سے عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنا ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں گزشتہ 5 ماہ سے دہشت گردی کی کارروائیوں، بھتہ خوری اور لاقانونیت کی شکایات نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد پورے ملاکنڈ ڈویژن میں قیام امن اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے جس کے لیے عوام کو متحد ہونا ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں