روپے کی قدر میں بہتری، انٹر بینک میں ڈالر مزید 24 پیسے سستا

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022
سی ای او ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ حقیقی مؤثر شرح تبادلہ انڈیکس میں کمی، آئی ایم ایف کے قرض کی توقعات کو قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
سی ای او ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ حقیقی مؤثر شرح تبادلہ انڈیکس میں کمی، آئی ایم ایف کے قرض کی توقعات کو قرار دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ آج ٹریڈنگ کے دوران اس کی قدر میں مزید 24 پیسے کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق انٹر بینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 220 روپے 65 پیسے پر بند ہوئی جو کہ 0.11 فیصد کا اضافہ ہے، گزشتہ روز روپے کی قدر 220 روپے 89 پیسے تھی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ منافع میں اضافے، ستمبر میں حقیقی مؤثر شرح تبادلہ (آر ای ای آر) انڈیکس میں کمی اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی نئی قسط آنے کی توقعات کو قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری، انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے 58 پیسے سستا

حقیقی مؤثر شرح تبادلہ اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان کرنسی کی قدر کا تعین کرتا ہے، حقیقی مؤثر شرح تبادلہ میں کمی کا مطلب ہے کہ برآمدات سستی اور درآمدات مہنگی ہوگئی ہیں جس کے باعث تجارتی مسابقت میں بہتری آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ اپنے موجودہ پروگرام کے آئندہ جائزے کے لیے نومبر کے اوائل میں اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا۔

آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے اس وقت کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ پاکستان کا بہت معاون رہا ہے، پاکستان کے لیے پروگرام میں توسیع کی گئی ہے اور اس کے سائز میں اضافہ کیا گیا ہے، یہ پروگرام پاکستان کو کورونا جیسے بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کو کھانے پینے کی اشیا اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے جیسے حالیہ بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے اپنی ادائیگیوں میں تیزی کردی ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں مزید بہتری، انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 49 پیسے سستا

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف عوامی فنڈز، معیشت اور معاشرے پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق عالمی بینک اور یو این ڈی پی کی رپورٹ کا انتظار کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کے جائزے کی بنیاد پر ہم اپنا ڈیٹا اپ ڈیٹ کریں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ حکام کی ترجیحات کیا ہیں اور آئی ایم ایف کس طرح سے اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی قرض دہندگان پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کو وسیع تر پالیسی سپورٹ فراہم کریں، انہوں نے یہ اپیل اکتوبر میں واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر مزید مہنگا، انٹربینک میں روپے کی قدر میں 2 روپے 10پیسے کی کمی

ایک روز قبل روپے کی قدر میں ایک روپے 58 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔

میٹس گلوبل کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق روپے کی قدر میں گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ 6 پیسے کی کمی واقع ہوئی جب کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب اپنا لانگ مارچ شروع کیا تھا اور معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اس کے باعث سرمایہ کاروں کے رجحان میں کمی اور سیاسی عدم استحکام کے خدشات میں اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں