ہفتہ وار مہنگائی میں 0.62 فیصد کی معمولی کمی

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2022
اعداد وشمار کے مطابق ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی — فائل/فوٹو: ڈان
اعداد وشمار کے مطابق ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی — فائل/فوٹو: ڈان

ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لینے والے پیمانے (ایس پی آئی) کے تحت 17 ستمبر کو ہفتہ وار مہنگائی میں 0.62 فیصد کی معمولی کمی آگئی ہے، جس کی بنیادی وجہ ٹماٹر، دالیں اور خوردنی تیل سمیت غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے ایس پی آئی کے تحت مہنگائی کی شرح 0.74 فیصد تھی۔

وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق جمعے کو سال بہ سال کے تحت ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 28.67 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

ایس پی آئی میں سالانہ اضافے میں ایک عرصے کے لیے تنزلی ہوئی جو یکم ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں 45.5 فیصد کی بلند سطح پر تھی جبکہ گزشتہ ہفتے سال بہ سال مہنگائی 29.24 فیصد بتائی گئی تھی۔

ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں کے سروے کی بنیاد پر 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کی نگرانی کرتا ہے، اس ہفتے کے دوران 23 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 13 کی قیمتوں میں کمی اور 15 اشیا کی قیمتوں میں کوئی رد وبدل نہیں ہوا۔


ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ

  • نمک: 7.61 فیصد
  • لپٹن ٹی: 5.9 فیصد
  • چکن: 4.89 فیصد
  • پیاز: 4.61 فیصد
  • انڈے: 3.66 فیصد

ہفتہ وار مہنگائی میں کمی

  • ٹماٹر: 6.06 فیصد
  • دال مسور: 1.56 فیصد
  • دال چنا: 1.46 فیصد
  • گھی (ایک کلو): 1.03 فیصد
  • دال ماش: 0.68 فیصد

سال بہ سال مہنگائی میں اضافہ

  • پیاز: 319.35 فیصد
  • لپٹن ٹی: 59.27 فیصد
  • دال چنا: 57.39 فیصد
  • پیٹرول: 53.85 فیصد
  • دال مونگ: 51.24 فیصد

سال بہ سال کمی

  • چلی پاؤڈر: 41.42 فیصد
  • چینی: 4.27 فیصد

سی پی آئی کی سالانہ مہنگائی میں اکتوبر میں سال بہ سال 26.6 فیصد اضافہ ہوا جو ستمبر میں 23.2 فیصد تھی اور اگست میں 49 سال کی بلند ترین شرح 27.3 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور ملک میں غذائی اجناس اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا۔

مہنگائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سبزیوں خاص طور پر پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سیلاب سے کھڑی فصلوں کو پہنچنے والا نقصان ہے اور بجلی کی قیمت میں بدترین اضافے نے حالیہ ہفتوں میں مہنگائی کو مزید بڑھانے میں کردار ادا کیا۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کا ادارہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے خبردار کیا تھا کہ سیلاب کے منفی اثرات اور بنیادی غذائی اجناس، توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے متعدد علاقوں میں بدترین غذائی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں