عراق کے شہر کرکوک کے قریب وفاقی پولیس کے قافلے پر بم حملے میں کم از کم 9 اہلکار ہلاک ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ دھماکا کرکوک سے 30 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع صفرا گاؤں کے قریب ہوا۔

مزید بتایا کہ 2 پولیس اہلکار شدید زخمی ہیں۔

عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے حملے میں ملوث دہشت گرد عناصر کی تلاش کا حکم دیا، اور وفاقی پولیس کے کمانڈر کو علاقے میں مزید تحقیقات کے لیے بھیجا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فوری طور پر کسی نے بھی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن داعش کے عسکریت پسند علاقے میں فعال ہیں۔

عراقی پولیس افسر نے بتایا کہ داعش کے عسکریت پسند اس حملے میں ملوث ہیں، جو سڑک کنارے بم رکھ کر پولیس کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایک وفاقی پولیس افسر نے حملے کو داعش (آئی ایس) کے ساتھ جوڑتے ہوئے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابتدائی طور پر ایک بم دھماکے میں ٹرک کو نشانہ بنایا گیا جس میں مرد سفر کررہے تھے، اس کے بعد چھوٹے ہتھیاروں سے چلال المطار کے گاؤں کے قریب براہ راست حملہ کیا گیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں دو پولیس افسران بھی زخمی ہوئے ہیں۔

قبل ازیں، بغداد میں وزارت داخلہ کے ایک حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 7 پولیس اہلکار بشمول ایک افسر مارے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ داعش نے 2014 سے عراقی اور شامی علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کیا، جہاں انہیں 2017 کے آخر تک ظالمانہ طریقے سے حکومت کی، جب انہیں امریکی زیر قیادت فوجی اتحاد کی حمایت یافتہ عراقی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

داعش نے 2019 میں عراقی سرحد کے قریب اپنا آخری شامی گڑھ کھو دیا۔

امریکی قیادت میں داعش مخالف اتحاد نے گزشتہ سال دسمبر تک عراق میں جنگی اپنا کردار جاری رکھا، تاہم تقریباً 2 ہزار 500 امریکی فوج اب بھی ملک میں ٹریننگ دینے کی غرض سے موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ داعش کی باقیات عراق کے کئی علاقوں میں اب بھی سرگرم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بغداد کی سیکیورٹی فورسز کی گروپ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ فضائی حملوں اور چھاپوں میں داعش کے جنگجوؤں کی ہلاکت کا باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رواں برس کے اوائل میں جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ گروپ اب بھی 6 ہزار سے 10 ہزار کے درمیان جنگجوؤں کے زیر زمین نیٹ ورک کے ذریعے غیر محفوظ عراقی شامی سرحد کے دونوں جانب حملے کر سکتا ہے۔

عراق کی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ بغداد کے شمال میں کھیتوں میں سڑک کے کنارے نصب بم نے فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں 3 عراقی فوجی مارے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ داعش کے سلیپر سیلز کی جانب سے فوری طور پر بم دھماکے کی ذمہ دار قبول نہیں کی گئی تھی۔

فوجی ذرائع نے بتایا تھا کہ گزشتہ مہینے کرکوک کے قریب شمالی عراقی فوجی چوکی پر مشین گن کے حملے میں 4 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں