جنرل (ر) قمر باجوہ کو توسیع دینا غلطی نہیں تھی، نیر بخاری

نیر بخاری نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق صرف پیپلزپارٹی نہیں ایم کیو ایم کو بھی تحفظات ہیں—فائل فوٹو
نیر بخاری نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق صرف پیپلزپارٹی نہیں ایم کیو ایم کو بھی تحفظات ہیں—فائل فوٹو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے کہا ہے کہ 2019 میں مدت مکمل ہونے کے بعد سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو تین برس کی توسیع دینے کا فیصلہ غلطی نہیں تھی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے کہا کہ ’ہم اس کو غلطی نہیں سمجھتے اور قمر جاوید باجوہ کو توسیع اس وقت ملکی حالات کے پیش نظر دی گئی تھی کیونکہ پیپلز پارٹی نے بھی پہلے ایک آرمی چیف کو توسیع دی تھی۔‘

نیر بخاری نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے وقت ملکی حالات میں تناؤ تھا، اگر عمران خان سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی وجہ سے بے اختیار تھے تو جرت کرکے ان کو فارغ کردیتے۔

نیر بخاری نے کہا کہ ’خان صاحب کی کل کی تقریر جنرل (ر) قمر باجوہ پر براہ راست الزامات کے لیے تھے۔‘

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ عمران خان سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو سازشی کہتا ہے جبکہ پرویز الٰہی کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے عمران کے پاس بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک بل پر اتحادیوں کے تحفظات دور کردیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو سندھ سے سینیٹر بنا کر آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے ان پر بہٹ بڑی نوازش کی تھی کیونکہ وہ 2002 سے اسلام آباد سے چار بار الیکشن لڑ چکے تھے لیکن کبھی نہیں ہوئے۔

نیر بخاری نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق صرف پیپلزپارٹی نہیں ایم کیو ایم کو بھی تحفظات ہیں۔

پی پی پی رہنما نے مزید کہا کہ ان کی ذاتی رائے ہے کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع ملک کے چیف ایگزیکٹو کی صوابدید ہے اور اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت نہیں۔

واضح رہے کہ نیر بخاری کا تفصیلی انٹرویو آج شام سات بجے ڈان نیوز پر نشر ہوگا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے رواں ماہ ڈان ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کی ملازمت میں توسیع کرنا غلط فیصلہ تھا جس پر پارٹی کو افسوس تھا۔

بعدازاں سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی۔

قمر جاوید باجوہ کی توسیع

خیال رہے کہ علاقائی سیکیورٹی کے پیش نظر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ملازمت کی مدت مکمل ہونے کے تین ماہ قبل 26 نومبر 2019 کو سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی تھی۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے حوالے سے جاری کیا گیا نوٹی فیکشین معطل کیا تھا۔

تاہم مسلسل دو روز تک سپریم کورٹ کی کارروائیوں اور کابینا اجلاسوں کے بعد سپریم کورٹ نے 28 نومبر 2019 کو کہا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اگلے 6 ماہ تک ملک کے آرمی چیف رہ سکتے ہیں۔

اس کے بعد مسلح افواج کے تینوں سربراہان کی مدت ملازمت سے متعلق جنوری 2020 میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے تین بل منظور کیے گئے تھے جس کے بعد سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کے لیے راہ ہموار ہوئی اور اسی طرح تین برس کی توسیع کے بعد رواں برس 29 نومبر کو قمر جاوید باجوہ اپنی ملازمت سے رٹائر ہوگئے جن کی جگہ عاصم منیر کو نیا آرمی چیف تعینات کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں