پاک، افغان حکام کا تمام سرحدی مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق

21 دسمبر 2022
قندھار کا دورہ کرنے والے 16 رکنی جرگے کی کوششوں سے باب دوستی پر پاکستان اور افغان حکام کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ میں اتفاق کیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
قندھار کا دورہ کرنے والے 16 رکنی جرگے کی کوششوں سے باب دوستی پر پاکستان اور افغان حکام کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ میں اتفاق کیا گیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

چمن بارڈر پر جاری کشیدہ صورتحال کے پیش نظر طالبان حکام سے ملاقات کے لیے قندھار کا دورہ کرنے والے 16 رکنی جرگے کی کوششوں سے منگل کو باب دوستی پر پاکستان اور افغان حکام کے درمیان ہونے والی فلیگ میٹنگ میں تمام سرحدی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر اختیارات کے استعمال اور فیصلے لینے پر افغان حکام کے درمیان گروپ بندی کی وجہ سے ملتوی ہونے والی فلیگ میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں دونوں اطراف کے سول اور فوجی حکام تمام معاملات پر بات چیت کے لیے دوسرے ملک کا دورہ کریں گے۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑائی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تمام مسائل کے حل کا صحیح طریقہ مذاکرات ہیں۔ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی کیونکہ دونوں فریقوں نے سرحدی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مذہبی اور قبائلی عمائدین کی کوششوں سے ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے ادا کیے گئے کردار کو سراہا اور تجویز دی کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد میں اضافے کے لیے مستقبل میں بھی ان کا کردار جاری رکھا جائے۔

اجلاس میں موجود ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ متعلقہ سول اور فوجی حکام مستقبل میں دونوں ممالک کا دورہ کرکے مذاکرات کریں گے اور رابطے میں رہیں گے۔

پاکستانی سول اور فوجی حکام نے افغان اہلکاروں کے سروں پر روایتی پگڑیاں بھی باندھیں۔

گوکہ نومبر کے وسط سے چمن بارڈر پر اس وقت سے حالات کشیدہ ہیں جب سرحد پار سے فائرنگ سے ایک پاکستانی فوجی شہید ہوا تھا تاہم حالیہ ہفتوں میں افغان سرحدی فورسز کی جانب سے اہلکاروں اور شہری آبادی پر گولہ باری نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا تھا۔

ہفتہ کی فلیگ میٹنگ ملتوی ہونے کے بعد افغانستان کے دورے میں چمن سے تعلق رکھنے والے سرکردہ علمائے کرام اور قبائلی عمائدین پر مشتمل وفد نے اسپن بولدک اور قندھار میں افغان طالبان کے سینئر رہنماؤں اور عہدیداروں سے بات چیت کی اور افغانوں کی جانب سے گولہ باری کا معاملہ اٹھایا، فورسز نے شہری آبادی پر حملہ کیا تھا جس میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 45 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان ملاقاتوں میں پاکستانی مندوبین اور افغان حکام نے جرگے کے چمن واپس آنے سے پہلے فلیگ میٹنگ کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا اور سول اور فوجی حکام کو اپنے فیصلوں سے آگاہ کیا۔

اس کے بعد منگل کی سہ پہر فرینڈ شپ گیٹ پر فلیگ میٹنگ ہوئی، اجلاس میں ڈپٹی کمشنر چمن سمیت سول اور عسکری حکام، قبائلی و مذہبی رہنمائوں جبکہ دوسری جانب سے سینئر بارڈر سیکیورٹی اور ڈپٹی کمشنر اسپن بولدک نے شرکت کی۔

افغان حکام نے افغان فورسز کی جانب سے حالیہ گولہ باری کے دوران ہونے والے انسانی جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی جانب سے افغانستان کے لیے دی گئی قربانیوں کا ہمیں بہت احترام ہے اور ہم ان قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں