توشہ خانہ کا گزشتہ 2 دہائیوں کا ریکارڈ منظرِ عام پر لانے کا منصوبہ تیار

27 دسمبر 2022
خلاف ورزی کی کوشش پر تحفے کی قیمت کے 5 گنا کے برابر جرمانے کی سزا دی جائے گی— فائل فوٹو: اے پی پی
خلاف ورزی کی کوشش پر تحفے کی قیمت کے 5 گنا کے برابر جرمانے کی سزا دی جائے گی— فائل فوٹو: اے پی پی

توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت سے جڑے تنازع کی عدالتوں اور میڈیا میں گونج کے دوران بالآخر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران موصول ہونے والے تحائف کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھ کر اس کشمکش کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان تحائف کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر فراہم کرنے کا فیصلہ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان احکامات کے نتیجے میں کیا گیا ہے جن میں 1947 سے ریاستی حکام کی جانب سے حاصل کردہ توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

رواں برس جون میں وزیراعظم شہباز شریف نے ریاستی تحائف سے متعلق مزید شفاف پالیسی بنانے کے لیے 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

توشہ خانہ (مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ 2022 کا مسودہ تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی بین الوزارتی کمیٹی کی رپورٹ کو بھی وفاقی کابینہ اپنے آئندہ اجلاس میں مجوزہ بل کے ساتھ پیش کرے گی، مذکورہ دستاویزات کی کاپیاں پہلے ہی وفاقی وزرا کو بھجوا دی گئی ہیں۔

کمیٹی نے اپنی حتمی سفارشات میں کہا کہ ’گزشتہ 20 برسوں کے توشہ خانہ کے تحائف کی معلومات کو فوری طور پر ڈی کلاسیفائی کر کے کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے گا، ہر 3 ماہ بعد اس معلومات کو اپ ڈیٹ اور اپ لوڈ کیا جاتا رہے گا۔

کمیٹی نے مزید تجویز دی کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد ان تحائف کو سرکاری عمارتوں میں آویزاں یا خیراتی اداروں کو عطیہ کر دیا جائے گا یا پھر مارکیٹ ویلیو کے حساب سے تحفے کی مقررہ قیمت کے مطابق انہیں فروخت کردیا جائے گا۔

ان تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بیت المال یا کسی دوسرے خیراتی ادارے میں جمع کرائی جائے گی۔

کمیٹی کے مطابق تحائف کو وزیراعظم ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتوں میں آویزاں کیا جا سکتا ہے۔

کمیٹی نے وزارت قانون سے بھی کہا کہ وہ معلومات تک رسائی کے حق کے ایکٹ 2017 کا جائزہ لے اور حکومت اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے نمٹائے جانے والے معاملات کی حساس نوعیت کی روشنی میں اس میں موجود ممکنہ خامیوں کو دور کرنے کے لیے ضرورت کے مطابق ترامیم تجویز کرے۔

بین الوزارتی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد توشہ خانہ بل کا مسودہ پینل کی جانب سے منظور اور وزارت قانون کی جانب سے جانچ کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی اجازت دی گئی تاکہ کابینہ کی قانون ساز کمیٹی کی جانب سے اس پر غور کے لیے اصولی منظوری دی جائے۔

مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ اس کا اطلاق سرکاری عہدیداروں اور سرکاری وفد کے پرائیویٹ ارکان پر بھی ہوگا۔

گزشتہ رپورٹ میں کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی تعریف میں ’تمام سرکاری ملازمین جن کا تعلق سول یا ملٹری سے ہو‘ کا اضافہ کیا تھا لیکن حتمی تجویز میں کمیٹی نے سول اور ملٹری کا لفظ حذف کرکے اسے ’کوئی بھی شخص جو سرکاری خزانے سے فائدہ حاصل کرتا ہو‘ کے ساتھ جوڑ دیا۔

بل کے مطابق سرکاری عہدیدار یا نجی طور پر تحائف موصول کرنے والے افراد انہیں توشہ خانہ میں ’مقررہ وقت اور طریقہ کار‘ کے اندر جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی توشہ خانہ میں تحائف جمع کرنے سے متعلق دفعہ 3 کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا اسے تحفے کی قیمت کے 5 گنا کے برابر جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں