ڈیموکریٹ کے زیر کنٹرول امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 سال کے ٹیکس گوشوارے جاری کرنے کے لیے تیار ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ری پبلکن کی جانب سے چیمبر کا انتظام سنبھالنے سے قبل یہ غیر معمولی اقدام اٹھایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے 2015 سے 2020 تک کے گوشوارے جاری کرنے کے بعد سابق صدر اور ڈیموکریٹک کے قانون سازوں کے درمیان کئی برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ہاؤس ویز اینڈ میِنس کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ نیل نے دلائل دیے تھے کہ کانگریس کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا صدارتی ریٹرنز کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ 2017 میں سنبھالا تھا، وہ دہائیوں میں پہلے صدارتی امیدوار تھے جنہوں نے اپنے ٹیکس گوشوارے جاری نہیں کیے تھے، جنہوں نے ٹیکس گوشوارے نجی رکھنے کی کوششوں میں کمیٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، سپریم کورٹ نے نومبر میں کمیٹی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں کمیٹی نے اپنے دستاویزات کی جانچ سے حاصل ہونے والے نتائج کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اِن لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدرارت کے دوران 4 میں سے 3 سالوں کا آڈٹ نہ کر کے اپنے ہی قوانین کو توڑا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پینل نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 میں انکم ٹیکس کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی، جو بطور ان کا آخری سال تھا، حالانکہ انہوں نے اپنے بزنس سے لاکھوں ڈالر کمائے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر کے ٹیکس ریکارڈز سے پتا چلتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آمدنی اور ٹیکس واجبات میں ڈرامائی طور پر 2015 سے 2020 کے درمیان اتار چڑھاؤ آیا۔

اس سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا نے بڑی کٹوتیوں اور نقصانات کا دعویٰ کیا تھا اور ان سالوں کے دوران بہت کم یا انکم ٹیکس ادا ہی نہیں کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈیموکریٹس ٹیکس گوشوارے حاصل کرنے کے بعد ان کو سنبھالنے کیلئے راستہ تلاش کرنے کیلئے وقت کمیاب ہے کیونکہ ری پبلکن نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں معمولی فرق سے جیتنے کے بعد 3 جنوری کو ہاؤس کا انتظام سنھبال لیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ری پلبکن نے ٹیکس گوشوارے حاصل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی اقدام قرار دیا۔

خیال رہے کہ 19 اگست کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل افسر ایلن ویسلبرگ نے ٹیکس فراڈ کا اعتراف کرلیا تھا اور سابق امریکی صدر کی ریئل اسٹیٹ کمپنی کے آئندہ مجرمانہ مقدمے میں گواہی دینے پر رضامندی ظاہر کرلی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ نے ایک بیان میں کہا کہ 2005 سے 2021 تک ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل افسر کے طور پر خدمات انجام دینے والے 75 سالہ ویسلبرگ نے ٹیکس فراڈ کے 15 الزامات میں جرم قبول کیا تھا۔

ایلون بریگ نے کہا تھا کہ ویسلبرگ نے وفاقی، نیویارک اسٹیٹ اور نیویارک سٹی ٹیکس حکام کو دھوکا دینے کے لیے شریک مدعا ٹرمپ آرگنائزیشن کے ساتھ 15 سالہ اسکیم میں اپنی شمولیت کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹیکس فراڈ کے الزامات پر ٹرمپ آرگنائزیشن کے اکتوبر میں ہونے والے مجرمانہ مقدمے میں گواہی دینے پر ویسلبرگ کو 5 ماہ قید کی سنائی جائے گی۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اکتوبر 2020 میں دعوی کیا تھا کہ ارب پتی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 اور 2017 میں صرف 750 فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیے تھے اور گزشتہ 15 سالوں میں سے 10 سال میں انہوں نے وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا تھا کیونکہ انہوں نے آمدن سے نقصان رپورٹ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ان الزامات کو ’مکمل طور پر جعلی خبر‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں