آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل کی توقع، اسٹاک مارکیٹ میں 673 پوائنٹس کا اضافہ

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ  آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل ہوتا ہے تو ڈیفالٹ کے خدشات کم ہو جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی پی
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل ہوتا ہے تو ڈیفالٹ کے خدشات کم ہو جائیں گے — فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں کاروبار کے دوارن تیزی کا رجحان جاری رہا، ماہرین نے سال کے آخری دن خریداری میں اضافے کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نویں جائزے کی تکمیل کی توقعات کو قرار دیا۔

پی ایس ایکس میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 673 پوائنٹس یا 1.69 فیصد اضافے کے بعد 40 ہزار 420 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے کہا کہ حکومت نے تاخیر کے ساتھ ہی صحیح لیکن اب درآمدی پابندیاں ہٹاتے ہوئے اور رعایتی قرضوں میں کمی کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرنا شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ شاید ان ہی اقدامات کو دیکھتے ہوئے طاقت پکڑ رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس تیزی کے پیچھے سال کے آخر میں ونڈو ڈریسنگ حکمت عملی کا عنصر بھی ہو سکتا ہے۔

فنڈ منیجرز ونڈو ڈریسنگ حکمت عملی اپناتے ہیں، اس اسٹریٹجی کے تحت وہ زیادہ نقصانات والے شیئرز کو فروخت اور زیادہ منافع والے شیئرز کو خریدتے ہیں، اس حکمت عملی سے فنڈز منیجرز شیئرز اپنے کلائنٹس کو دینے سے قبل فنڈ کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرنے والے 2 دیگر معاشی تجزیہ کاروں نے بھی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے رجحان کی وجہ سال کے آخر میں کی جانے والی خریداری کو قرار دیا۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز سے منسلک سلمان نقوی نے کہا کہ مارکیٹ میں تیزی کی بنیادی وجہ سال کے آخر میں ہونے والی خریداری ہے، ادارے اپنی بیلنس شیٹس کو بہتر بنانے کے لیے یہ شیئرز خریدتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کو یہ بھی توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا نواں جائزہ آئندہ سال کے آغاز میں مکمل ہو جائے گا جس سے پاکستان کے گرتے غیر ملکی کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے مختلف ممالک اور کثیرالجہتی عالمی قرض دہندگان کی جانب سے ڈالر کی آمد کھل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل ہو جاتا ہے تو ڈیفالٹ کے خدشات کم ہوجائیں گے جب کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک اور عالمی بینک جیسے کثیرالجہتی عالمی قرض دہندہ ادارے امداد فراہم کریں گے اور ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شیئرز کم ریٹس پر دستیاب ہیں اور سرمایہ کار ان کی خریداری میں مصروف ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں