ارشد شریف قتل کیس: خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو فنڈز کے اجرا کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2023
خصوصی جے آئی ٹی کے ذرائع نے کہا کہ فنڈز کے لیے مزید کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے — فائل فوٹو: معید پیرزادہ ٹوئٹر
خصوصی جے آئی ٹی کے ذرائع نے کہا کہ فنڈز کے لیے مزید کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے — فائل فوٹو: معید پیرزادہ ٹوئٹر

وزارت داخلہ اور کینیا کے سفارت خانے نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں تفتیش کاروں کو سہولت فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی جس سے بظاہر تحقیقات میں رکاوٹ پیدا ہوتی نظر آرہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (ایس جے آئی ٹی) نے وزارت داخلہ سے دبئی اور کینیا کے دوروں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی تھی جہاں ارشد شریف نے قتل سے پہلے سفر کیا تھا، تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کردیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 5 ارکان کے دونوں ممالک کے دورے کے دوران سفر اور رہائش کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک کروڑ روپے کی درخواست کی گئی تھی لیکن وزارت داخلہ نے سرکاری عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں پر وفاقی حکومت کی جانب سے عائد پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کردیا۔

دریں اثنا ترجمان وزارت داخلہ نے بھی سرکاری عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں پر پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق خصوصی جے آئی ٹی کے کنوینر ڈپٹی انسپکٹر جنرل ہیڈکوارٹر اسلام آباد اویس احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریری درخواست کے جواب میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ پابندی کی وجہ سے وزارت خزانہ نے اس دورے کے لیے فنڈز کی منظوری نہیں دی اور نہ ہی یہ جاری کیے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ نے تفتیش کاروں کو آگاہ کیا کہ فنڈز صرف کابینہ ڈویژن کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے جاسکتے ہیں، علاوہ ازیں انہیں اس مقصد کے لیے پولیس بجٹ سے فنڈز مختص کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

ترجمان وزارت داخلہ نے تصدیق کی کہ اس حوالے سے ایک سمری موصول ہوئی تھی اور اسے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے فنڈز جاری کرنے کی سفارش کے ساتھ وزارت خزانہ کو بھیجا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزارت خزانہ کی جانب سے درخواست منظور کر لی گئی تو اسے حتمی منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھجوا دیا جائے گا۔

تاہم خصوصی جے آئی ٹی کے ذرائع کے مطابق فنڈز کے لیے مزید کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے جبکہ اِن دوروں کے لیے پولیس بجٹ استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

کیس سے جڑے پولیس افسران سے ملاقات کی درخواست مسترد

دوسری جانب کینیا کے سفارت خانے نے تفتیش کاروں کی ارشد شریف قتل کیس سے جڑے پولیس افسران کے ساتھ ملاقاتوں کا اہتمام کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق خصوصی جے آئی ٹی نے جنوری کے پہلے ہفتے میں کینیا کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور دفتر خارجہ کے ذریعے ویزا اور ملاقاتوں کے لیے کینیا کے سفارت خانے سے رابطہ کیا تھا۔

تاہم سفارت خانے نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کردی کہ کیس سے جڑے افسران نئے سال کی تعطیلات پر ہیں اور ان کی 15 جنوری کے بعد ڈیوٹی پر واپسی کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 15 جنوری کے بعد خصوصی جے آئی ٹی دفتر خارجہ کے ذریعے ویزا اور ملاقاتوں کے لیے نئی درخواست کرے گی۔

ڈی آئی جی اویس احمد (جو اسلام آباد پولیس کے تعلقات عامہ کے انچارج بھی ہیں) سے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے بارہا کوشش کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔

سپریم کورٹ میں ارشد شریف کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کل (5 جنوری) کو دوبارہ شروع ہونے پر یہ معاملہ زیر بحث آنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ 8 دسمبر کو سپریم کورٹ نے قتل کی تحقیقات اور قومی اور غیر ملکی دائرہ اختیار میں مؤثر رابطے اور شواہد جمع کرنے کے لیے خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے قتل کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے ازخود نوٹس کی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر خصوصی جے آئی ٹی کو تحقیقاتی امور میں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ براہ راست ان سے رجوع کر سکتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے سماعت کے دوران بتایا کہ ٹیم کو ضروری فنڈز اور معاونت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے عدالت کو یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ دفتر خارجہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ ویزوں اور غیر ملکی دائرہ اختیار میں مدد کے لیے رابطے کی سہولت فراہم کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں