کراچی کی تمام 246 یونین کونسلز کے نتائج شام تک تیار کرلیے جائیں گے، الیکشن کمشنر سندھ

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2023
انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل اور عملے کی نگرانی کے لیے الیکشن کمیشن نے سخت نظام بنا رکھا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل اور عملے کی نگرانی کے لیے الیکشن کمیشن نے سخت نظام بنا رکھا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج میں تاخیر کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے، اس میں کافی وقت صرف ہوتا ہے لیکن شام تک کراچی کی تمام 246 یونین کونسلز کے نتائج جاری کردیے جائیں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 16 اضلاع میں پولنگ ہوئی جس میں کراچی ڈویژن کے 7 اور حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع شامل تھے، اس میں 36 سو انتخابی حلقے شامل ہیں، صرف کراچی کے اندر 246 یونین کمیٹیاں ہیں، ہر یونین کمیٹی کے اندر 5 حلقے ہیں جس میں 4 وارڈز ہیں اور ایک چیئرمین اور وائس چیئرمین کا پینل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح سے دیکھیں تو صرف کراچی میں مجموعی حلقوں کی تعداد 1230 بن رہی ہے، اس کے لیے ہم نے 7 ضلعی افسر تعینات کیے، کراچی میں 57 ریٹرننگ افسران تعینات کیے گئے، ان ریٹرننگ افسران کا تعلق مختلف سرکاری اداروں سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن کا انعقاد ایک بہت بڑی مشق ہے، الیکشن میں بہت سارے مسائل اور چیلنجز بھی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی۔

اعجاز انور چوہان نے کہا کہ کئی پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود لوگوں نے شام چھ اور سات بجے تک ووٹ ڈالا، جس کے بعد گنتی شروع ہوئی، اس کے بعد فارم 11 اور 12 بنائے گئے، ہر آر او کے پاس 5 سے 6 یونین کمیٹیاں تھی تو ان سب کے فارم بنائے جانے تھے جس میں وقت لگا، تمام افسران صبح تک تمام فارم تیار کرکے آر او کے پاس لے کر آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹوٹل 4 ہزار 990 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے، ان تمام پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آر او کے پاس پہنچ چکے ہیں، اس وقت غیر حتمی نتائج کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے جو آج جاری کردیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ انتخابی عمل اور عملے کی نگرانی کے لیے الیکشن کمیشن نے سخت نظام بنا رکھا ہے اور اگر کسی بھی افسر نے کوئی کوتاہی کی تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی افسر نے کوئی کوتاہی نہیں کی لیکن اگر کوئی ذمے دار کسی قسم کی کوتاہی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام نتائج آر اوز کے پاس موجود ہیں، وہ نتائج کو مرتب کر رہے ہیں، شام تک تمام 246 یونین کونسلز کا رزلٹ تیار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جلد سے جلد نتائج جاری کردیے جائیں گے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن پاکستان نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج میں تاخیر پر سیاسی جماعتوں کی تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے اور ایک ایک یونین کونسل کے نتائج کی تیاری میں کافی وقت صرف ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ ردعمل اور وضاحتی بیان الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے آج صبح ایک پریس ریلیز میں جاری کیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز سے نتائج ریٹرننگ افسران کے دفاتر کو منتقل کیے جارہے ہیں۔

اس میں کہا گیا تھا کہ ہر یونین کونسل 4 وارڈز اور تقریباً 20 پولنگ اسٹیشنز پر مشتمل ہے اور اگر ایک پولنگ اسٹیشن کی رزلٹ شیٹ بھی رہ جائے تو یو سی کا حتمی نتیجہ نامکمل رہتا ہے۔

صوبائی الیکشن کمشنر نے بتایا کہ ہر آر او کے پاس کم از کم 5 یونین کونسلز ہیں جس کی وجہ سے انتخابی نتائج جاری کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

انور چوہان نے کہا کہ نتائج کمپیوٹر کے ذریعے ایکسل شیٹ پر تیار کیے جارہے ہیں جب کہ ان انتخابات کے دوران رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) استعمال نہیں گیا۔

کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر حصوں میں بلدیاتی انتخابات پر نتائج میں تاخیر اور دھاندلی کے الزامات کے سبب سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے۔

انتخابی عمل میں شامل سیاسی جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کیا اور الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’خاموش تماشائی‘ قرار دیا۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی نے اپنے حریفوں اور خاص طور پر پی ٹی آئی پر کراچی سمیت صوبے کے بیشتر حصوں میں شکست کے پیشِ نظر جان بوجھ کر پرامن انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا۔

شام 5 بجے پولنگ ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج جان بوجھ کر مؤخر کیے جارہے ہیں۔

پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی اور صوبائی انتظامیہ پر کھلے عام مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ووٹنگ کے بعد نتائج تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

سندھ میں پی ٹی آئی کے صدر علی حیدر زیدی نے ٹوئٹ کیا کہ ’میں ہر پولنگ اسٹیشن، وارڈ اور یونین کونسلز کے نتائج کا باریکی سے جائزہ لے رہا ہوں‘۔

جماعت اسلامی نے بھی اسی طرح سے تحفظات اور الزامات لگائے، امیر جماعت کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے رات گئے ہنگامی پریس کانفرنس میں پولنگ اسٹیشنز کا محاصرہ کرنے سے خبردار کیا اور کہا کہ نتائج کو جان بوجھ کر چیزوں کو منظم کرنے کے لیے تاخیر کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے ذاتی طور پر حکومت سندھ کے ایک سینئر رکن سے رابطہ کرکے یہ شکایت کی جنہوں نے ہموار انتخابی عمل اور نتائج کے اعلان کی یقین دہانی کروائی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ضلع وسطی میں ڈپٹی کمشنر نے پہلی گنتی کے نتائج بتائے بغیر کئی پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا اعلان کردیا‘۔

حیدرآباد اور صوبے کے دیہی اضلاع میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے انتخابی عمل کو مسترد کردیا اور ریاستی اداروں سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

جی ڈی اے کی جانب سے الیکشن کمیشن پر پیپلز پارٹی کو دھاندلی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔

ترجمان جی ڈی اے نے ایک بیان میں کہا کہ بدین، مٹیاری اور سعید آباد میں پیپلز پارٹی کے جاگیرداروں نے خلاف ورزی اور دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور یہ سب انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کے زیرِسایہ ہو رہا ہے۔   انہوں نے کہا کہ ہم اس انتخابی عمل اور اس کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی بنیادی ذمہ داری سرانجام دینے میں ناکام رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں