لاہور: ساتھی طالبہ کو ’تشدد‘ کا نشانہ بنانے کے الزام میں 4 لڑکیوں کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2023
متاثرہ لڑکی کے والد عمران یونس کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کیا۔—فوٹو: ٹوئٹر
متاثرہ لڑکی کے والد عمران یونس کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کیا۔—فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کے نجی اسکول کی طالبات کی جانب سے مبینہ طور پر ساتھی طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنانے پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے مقدمہ اس وقت درج کیا گیا تھا جب متاثرہ لڑکی کو ساتھی طالبات کی جانب سے مبینہ طور پر تشدد کرنے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرل ہوئی تھی۔

متاثرہ لڑکی کے والد عمران یونس کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں بی بی بلاک میں قائم امریکن انٹرنیشنل اسکول میں زیرتعلیم ہے، والد نے الزام لگایا کہ حملہ آور ہونے والی لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کے ہاتھ میں خنجر بھی تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حملہ آور ہونے والی لڑکیوں نے ان کی بیٹی کو بالوں سے کھینچ کر زمین پر گھسیٹا اور اس کے اوپر چڑھ گئیں اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

عمران یونس کا کہنا تھا کہ حملہ آور لڑکیوں میں سے ایک لڑکی باکسر ہے جس نے میری بیٹی کے چہرے پر مکا مارا جس کے نتیجے وہ زخمی ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک اور لڑکی نے متاثرہ لڑکی کا گلا دبانے کی کوشش کی، حملہ آور لڑکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے سوشل میڈیا میں موجود ویڈیو کلپ ثبوت کے لیے کافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کے بعد ان کی بیٹی کو شدید صدمہ پہنچا تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں اور ان کے اہل خانہ کو ذہنی اذیت کا سامنا ہے۔

ایف آئی آر میں والد عمران یونس نے الزام لگایا کہ حملے میں ملوث مرکزی مشتبہ ملزمہ منشیات کی عادی تھی اور میری بیٹی کو بھی منشیات دینا چاہتی تھی تاہم بیٹی نے منشیات لینے سے انکار کردیا۔

والد عمران یونس کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے اسکول میں اپنی ساتھی طالبات کی منشیات استعمال کرنے کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق عمران یونس نے مزید کہا کہ بعد ازاں بیٹی نے مجھے ویڈیو کلپ دکھائی تو میں نے مشتبہ ملزمہ کے والد کو ویڈیو شیئر کردی جس کے بعد لڑکیوں (مشتبہ ملزمان) کو غصہ آیا اور بیٹی پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا۔

انہوں نے ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ حملہ آور لڑکیوں نے حملے کے دوران ان کی بیٹی سے سونے کی چین اور ایک لاکٹ بھی چھین لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے سوشل میڈیا پر مبینہ حملے کی ویڈیو اپلوڈ کی ہے، ان کے خلاف بھی کارروائی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں