پرویز مشرف کی میت پاکستان بھیجنے کی تیاری مکمل، این او سی جاری

اپ ڈیٹ 06 فروری 2023
سابق آرمی چیف گزشتہ روز امائلائیڈوسس نامی غیر معمولی بیماری کے ساتھ طویل جنگ کے بعد انتقال کرگئے تھے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
سابق آرمی چیف گزشتہ روز امائلائیڈوسس نامی غیر معمولی بیماری کے ساتھ طویل جنگ کے بعد انتقال کرگئے تھے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی میت پاکستان بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں اور تدفین کراچی میں فوجی قبرستان میں ہوگی۔

سابق آرمی چیف گزشتہ روز امائلائیڈوسس نامی غیر معمولی بیماری کے ساتھ طویل جنگ کے بعد انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 79 برس تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہمارا سفارتی عملہ پرویز مشرف کے خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سابق صدر کی میت کی پاکستان منتقلی کے سلسلے میں اہل خانہ کو ہر طرح کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

پرویز مشرف کا جسد خاکی کراچی میں سپرد خاک کیا جائے گا، ان کی میت کو خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان واپس لایا جائے گا۔

ان کی میت کی وطن واپسی کے عمل میں ان کے اہل خانہ کو سہولت فراہم کرنے کے لیے دبئی میں پاکستان کے قونصلیٹ جنرل نے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) بھی جاری کردیا ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ میں قونصل جنرل حسن افضل خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہم خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں قونصل خانہ ہر طرح سے سہولت فراہم کرے گا جب کہ قونصل خانے نے ان کی میت واپسی کے لیے این او سی بھی جاری کردیا ہے۔

پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان نے بتایا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی نماز جنازہ کل ملیر کینٹ پولو گراؤنڈ میں ایک بج کر 45 منٹ پر ادا کی جائے گی اور تدفین کراچی کے فوجی قبرستان میں کی جائے گی جہاں پرویز مشرف کی قبر تیار کرلی گئی ہے۔

گزشتہ روز سابق صدر کی میت پاکستان لے کر جانے کے لیے اہل خانہ کی جانب سے قونصل خانہ دبئی میں درخواست کردی گئی تھی۔

پرویزمشرف کی میت لینے کے لیے پاکستان سے طیارہ آج دبئی پہنچے گا، خصوصی طیارہ نور خان ایئر بیس سے دبئی کے المکتوم ایئر پورٹ پہنچے گا۔

پرویز مشرف تقریباً 9 سال (1999 سے 2008) تک آرمی چیف رہے، وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر بر سر اقتدار آئے تھے، وہ 2001 میں پاکستان کے 10ویں صدر بنے اور 2008 کے اوائل تک اس عہدے پر فائز رہے۔

سابق ڈکٹیٹر پر مارچ 2014 میں 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کرنے پر غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔

سابق فوجی حکمران مارچ 2016 میں علاج کے لیے دبئی چلے گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ پاکستان واپس نہیں آئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں