کیماڑی میں زہریلی گیس سے اموات، صنعتی یونٹس سے مزید نمونے اکٹھا کر لیے گئے

واں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
واں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کیماڑی میں مبینیہ طور پر زہریلی گیس کے اخراج سے 18 افراد کی اموات کے مقدمے میں پولیس نے صنعتی یونٹس سے مزید نمونے اکٹھا کر لیے ہیں۔

کیماڑی کے ایس ایس پی سید سلیم شاہ نے بتایا کہ پولیس نے جمعرات کو کیماڑی کے مضافات میں واقع صنعتی یونٹس سے کچھ اور نمونے لیے ہیں تاکہ بچوں سمیت 18 افراد کی اموات کی ممکنہ وجوہات کا پتا لگایا جا سکے۔

سینئر پولیس افسر نے کہا کہ پولیس نے موت کی وجہ معلوم کرنے کی غرض 14 افراد قبر کشائی کر کے لاشوں کو نکالنے کی اجازت دینے کے لیے جمعرات کو ایک متعلقہ عدالت میں درخواست بھی پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم محکمہ صحت سے رجوع کریں گے تاکہ پولیس سرجن کو لاشوں کو نکالنے کے لیے ایک میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی ہدایت دے تاکہ موت کی وجہ معلوم کی جا سکے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ بورڈ کی تشکیل کے سلسلے میں مزید پیشرفت کے لیے عدالتی احکامات کی منتظر ہیں۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ اب تک عبدالعلیم نامی ایک بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جاچکا ہے اور اس کے نمونے ڈاؤ یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کی متعلقہ لیب میں بھیجے گئے ہیں اور اب وہ وہ اس بارے میں ماہرین کی حتمی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

ایس ایس پی سلیم شاہ نے کہا کہ انہوں نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے سیل شدہ فیکٹریوں کے تازہ نمونے لینے کو بھی کہا ہے تاکہ ہوا کے معیار کو جانچا جا سکے۔

موچکو میں متاثرہ گاؤں کا دورہ کرنے والے سینئر افسر نے بتایا کہ یہاں رہائشی علاقوں میں کل 21 ’چھوٹے‘ صنعتی یونٹ قام کیے گئے ہیں جو پلاسٹک، ربڑ، پتھر اور تیل وغیرہ کا کام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ کیماڑی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں رواں سال 10 جنوری سے 25 جنوری کے دوران بچوں سمیت مختلف عمر کے 18 افراد پراسرار بیماری کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

اس بیماری کا شکار ہونے والے افراد میں بخار، گلے کی سوزش اور سانس لینے میں دشواری جیسی ابتدائی علامات ظاہر ہوئیں جس کے پانچ سے سات دن کے اندر ان کی موت واقع ہو گئی۔

پولیس نے مواچھ گوٹھ میں غفلت اور زہریلے دھوئیں سے 18 افراد کے ہلاکت کا مقدمہ 3 فیکٹری مالکان کے خلاف درج کیا تھا۔

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو کیماڑی میں ہونے والی 18 اموات کا کیس درج کرکے تحقیقات کی ہدایت دیے جانے کے بعد پولیس نے 10 ایف آئی آرز درج کرلی تھیں۔

پولیس نے مبینہ طور پر زہریلی گیس خارج کرنے والی 5 فیکٹریوں کو بھی سیل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں