الیکشن کمیشن کی جانب سے خیبرپختونخوا میں تمام بلدیاتی نمائندوں کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد تک معطل کرنے کے حالیہ حکم کو پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے چیئرمین تحصیل کونسل نے پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست میں محمد اسحٰق خان خٹک (جو نوشہرہ تحصیل کونسل کے سربراہ ہیں اور سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک کے صاحبزادے ہیں) نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 فروری کو جاری کردہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے جس کے تحت صوبے میں انتخابات کے انعقاد تک بلدیاتی نمائندوں کو اپنا کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

انہوں نے درخواست کے نمٹانے تک نوٹیفکیشن کے خلاف حکم امتناع کی صورت میں عبوری ریلیف بھی طلب کیا۔

درخواست گزار (جن کے وکیل نعمان الحق کاکاخیل اور ملک شہباز خان ہیں) نے الیکشن کمیشن کو سیکریٹری الیکشن کمیشن اور صوبائی الیکشن کمشنر کے ذریعے مدعا علیہ نامزد کیا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مقامی حکومتیں آئین کے آرٹیکل اے-140 کے تحت قائم کی گئی ہیں اس لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کی معطلی اس آئینی شق کو معطل کرنے کے مترادف ہے۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ مقامی حکومتیں نہ صرف ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہیں بلکہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے لیے بھی ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور عوام کے دیگر منتخب نمائندے اپنے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں بڑے جوش و خروش کے ساتھ انجام دے رہے تھے لیکن الیکشن کمیشن نے اچانک 3 فروری کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے تحت خیبرپختونخوا اور پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے نتائج کے اعلان تک تمام منتخب بلدیاتی عہدیداروں کے اختیارات اور کام معطل کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ زیر بحث نوٹیفکیشن غیر قانونی اور الیکشن کمیشن کے اختیارات سے تجاوز ہے۔

انہوں نے استدلال کیا کہ آئین کا آرٹیکل 140-اے (2) لیکشن ایکٹ اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین کے آرٹیکل 140-اے (ون) کے مطابق بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند کرتا ہے۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ مقامی سطح پر لوگوں کی نمائندگی کے حقوق کو مفلوج کیے بغیر انتخابات کا انتظام اور انعقاد کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی مضبوط اور ٹھوس وجہ نہیں ہے کہ عوام کے منتخب نمائندوں پر مشتمل بلدیاتی اداروں کو معطل کیے بغیر کسی صوبائی اسمبلی کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں کرائے جاسکتے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بلدیاتی اداروں کی معطلی سے اگلے مالی سال کے بجٹ اور سالانہ منصوبہ بندی کی تیاریوں میں خلل پڑا ہے، الیکشن کمیشن کے اس اقدام سے نہ صرف رواں مالی سال بلکہ آئندہ مالی سال میں بھی مقامی حکومتوں کے کاموں پر منفی اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ واضح اور مخصوص قانونی بنیادوں کے بغیر منتخب اداروں کے کاموں میں خلل ڈالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ بلدیاتی اداروں کی معطلی سے منتخب کونسلز کے امور، ترقیاتی منصوبہ بندی اور خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ آئے گی اور عوام کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں