کراچی: 9 سالہ بچی کے ریپ کے مجرم کو 5 برس قید کی سزا

اپ ڈیٹ 13 فروری 2023
ریاستی پراسیکیوٹر حنا ناز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی خود ثبوت کا ایک اہم حصہ ہے — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ریاستی پراسیکیوٹر حنا ناز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی خود ثبوت کا ایک اہم حصہ ہے — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

صنفی تشدد کی خصوصی عدالت نے 9 سالہ بچی کے ریپ کے الزام میں گرفتار مجرم کو 5 برس قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد اکرم نامی شخص کو اگست 2019 میں نارتھ ناظم آباد میں شاہراہ نور جہاں تھانے کی حدود میں نابالغ لڑکی کے ریپ کا مجرم قرار دیا گیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (سینٹرل) ذبیحہ خٹک نے فریقین کے شواہد اور حتمی دلائل قلمبند کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

جج نے مشاہدہ کیا کہ پراسیکیوشن نے کسی شک و شبہ کے بغیر ملزم کے خلاف کامیابی سے مقدمہ پیش کیا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ’متاثرہ لڑکی، جس کی عمر صرف 9 برس ہے، مکمل طور پر شامل تفتیش رہی اور اس نے ملزم کی شناخت کی اور عدالت کے سامنے ملزم کے کردار اور شرمناک فعل کی بھی تصدیق کی‘۔

جج نے عدالت میں مجرم کی ضمانت منسوخ کردی اور اسے اپنی سزا کا بقیہ حصہ پورا کرنے کے لیے جیل بھیج دیا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران متاثرہ لڑکی نے عدالت کے سامنے ملزم کی شناخت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اس کا بھائی کھانا خریدنے باہر گیا تھا جبکہ اس کے والدین واقعے کے روز اپنے کام پر گئے ہوئے تھے کہ ان کا پڑوسی اکرم ان کے گھر آیا اور اسے زبردستی اسی گھر کی پہلی منزل پر اپنے کرائے کے کمرے میں لے گیا جہاں اس نے اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔

ریاستی پراسیکیوٹر حنا ناز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مواد کے ساتھ ساتھ عینی اور طبی شواہد نے الزامات کی مکمل تصدیق کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی خود ثبوت کا ایک اہم حصہ ہے کیونکہ وہ معصوم بچی ہے جو جھوٹ نہیں بول سکتی، انہوں نے جج سے استدعا کی کہ ملزم کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔

ملزم نے اپنے مالک مکان عابدہ طاہر کو بطور دفاعی گواہ پیش کیا تھا جس نے مؤقف اختیار کیا کہ اکرم کو شکایت کنندہ نے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا، تاہم وہ ملزم کے ساتھ کرایہ داری کا کوئی دستخط شدہ معاہدہ فراہم نہ کر سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں