بھارت: گائے کی اسمگلنگ کے شبہے میں دو مسلمانوں کا قتل، ایک ملزم گرفتار

اپ ڈیٹ 18 فروری 2023
مقتولین کی لاشیں ایک دن بعد ریاست ہریانہ میں ایک جلی ہوئی گاڑی میں انتہائی بری حالت میں ملیں— فوٹو: اے این آئی
مقتولین کی لاشیں ایک دن بعد ریاست ہریانہ میں ایک جلی ہوئی گاڑی میں انتہائی بری حالت میں ملیں— فوٹو: اے این آئی

بھارتی پولیس نے مبینہ طور پر گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں دو مسلمانوں کو قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہندو مذہب میں گائے کو انتہائی مقدس مانتے ہوئے اس کی عبادت کی جاتی ہے اور بھارت کی کئی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے۔

نریندر مودی کے 2014 میں وزیر اعظم بننے اور انتہا پسند بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے برسراقتدار آنے کے بعد سرحد پار جانوروں بالخصوص گائے کی اسمگلنگ روکنے کے لیے نوجوانوں پر مشتمل مسلح دستے جگہ جگہ متحرک گھومتے نظر آتے ہیں اور اکثر گائے کے حوالے سے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 35سالہ جنید اور 27سالہ ناصر بدھ کو لاپتا ہوئے تھے اور ان کی لاشیں ایک دن بعد ریاست ہریانہ میں ایک جلی ہوئی گاڑی میں انتہائی بری حالت میں ملیں۔

دونوں افراد کا تعلق ریاست راجستھان سے تھا اور ان کے لاپتا ہونے کے بعد ان کے اہل خانہ نے پولیس میں درج شکایت میں انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے 5 افراد کو رپورٹ میں نامزد کیا تھا۔

پولیس افسر شیام سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے اب تک ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے اور مزید ملزمان کو تلاش کر رہے ہیں۔

راجستھان پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ گرفتار شخص ایک ٹیکسی ڈرائیور ہے اور گائے کے حوالے سے متحرک گروپ کا رکن ہے۔

ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ مرکزی مشتبہ ملزم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت پور کے انسپکٹر جنرل گورو شری واستو نے کہا کہ جنید کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے مقدمات درج کیے گئے تھے البتہ ناصر کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تھا۔

راجستھان کے وزیر زاہد خان نے متاثرہ خاندانوں کے گھر کا دورہ کیا اور لواحقین کو فی کس 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ کہا کہ ریاستی حکومت دونوں خاندانوں کے ایک فرد کو نوکری دینے کی کوشش کرے گی۔

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوٹ نے ٹوئٹر پر دونوں افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ناقدین نے مودی حکومت پر اس طرح کے حملوں میں ملوث عناصر اور گائے کے تحفظ کے الزام میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف آنکھیں بند کرنے اور کوئی کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ راجستھان اور ہریانہ میں گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے اور ان دونوں ریاستوں سے گائے کو سرحد پار کسی اور ریاست منتقل کرنے کے لیے اجازت نامہ لینا لازمی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں