طورخم سرحد پر پاکستان، افغانستان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، ایک سرحدی محافظ زخمی

21 فروری 2023
افغان طالبان کے کمشنر نے کہا تھا کہ سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا ہے—تصویر: اے ایف پی
افغان طالبان کے کمشنر نے کہا تھا کہ سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا ہے—تصویر: اے ایف پی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک سرحدی محافظ زخمی ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے پاکستان پر وعدوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کے روز سرحدی گزر گاہ کو بند کر دیا۔

لنڈی کوتل میں ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار ارشاد مومند نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان نے افغان جانب سے ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کا جواب دیا تھا۔

خیبرپختونخوا میں سرحدی گزرگاہ کے قریب رہنے والے لوگوں نے بھی تصدیق کی کہ فائرنگ کا تبادلہ ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہا۔

ارشاد مومند نے کہا کہ زخمی ہونے والے پاکستانی فوجی کا ایک ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے اور اس کی حالت بہتر ہے۔

اتوار کو افغان حکام نے مزید تفصیلات بتائے بغیر اسلام آباد پر اپنے وعدوں سے مکرنے کا الزام لگایا تھا۔

طورخم کے لیے افغان طالبان کے کمشنر نے کہا تھا کہ سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

مولوی محمد صدیق نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’پاکستان نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور اس لیے ہماری قیادت کی ہدایت پر گیٹ وے بند کر دیا گیا ہے۔‘

غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس کے مطابق عبوری افغان حکومت، پاکستان میں علاج کے خواہشمند افغان مریضوں کے سفر پر غیر اعلانیہ پابندی کے باعث برہم تھی۔

تاہم ارشاد مومند نے کہا کہ اس معاملے پر اسلام آباد اور کابل کے درمیان سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحدی گزر گاہ کو دوبارہ کھولنے کے لیے افغان حکام کے ’مثبت‘ جواب کا انتظار کر رہا ہے کیونکہ یہ ان کی جانب سے بند کی گئی تھی۔

مقامی آبادی کے لیے باعث پریشانی

حالات کی نزاکت کے باعث سرحدی علاقے کے آس پاس کی آبادی کو لنڈی کوتل، جمرود اور پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔

چونکہ سرحدی گزرگاہ بند تھی اس لیے مقامی لوگوں نے بازاروں کے کھلے رہنے کے باوجود اشیائے ضروریہ کی قلت کی شکایت کی۔

ایک مقامی کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ جمشید خان نے ڈان کو بتایا کہ تجارتی سرگرمیاں رک گئی ہیں، جس سے کم از کم 300 ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرک خراب ہونے والی کھانے پینے کی اشیا سے لدے ہوئے ہیں جو کہ اگر بندش برقرار رہی تو برباد ہونے کا خطرہ ہے۔

یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور قلیوں، جن کی روزی روٹی تجارت سے جڑی ہوئی ہے، پیر کو لنڈی کوتل میں احتجاج کیا اور سرحد کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کی قیادت کرنے والے فرمان شنواری نے کہا کہ سرحد کی بندش سے یومیہ اجرت والے مزدور متاثر ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ دسمبر 2022 میں افغان طالبان فورسز نے چمن سرحد کے پار سے پاکستان میں مارٹر گولے فائر کیے تھے جس سے ایک پاکستانی شہری ہلاک اور کم از کم 16 دیگر زخمی ہوئے۔

پاکستانی فوج کے مطابق یہ واقعہ 11 دسمبر کو افغانستان کی جانب سے اسی طرح کے ایک سرحد پار حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 6 پاکستانی شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے۔

اس سے ایک ماہ قبل نومبر میں چمن میں سرحدی گزر گاہ ایک ہفتے سے زائد عرصے تک بند رہی جب افغانستان کی جانب سے ایک مسلح مشتبہ شخص نے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک فوجی شہید اور دو زخمی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں