پی ٹی آئی کی ’جیل بھرو تحریک‘، سینئر قائدین گرفتاری کیلئے زبردستی پولیس وین میں سوار

اپ ڈیٹ 22 فروری 2023
پی ٹی آئی کے قائدین نے گرفتاری دے دی—فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر
پی ٹی آئی کے قائدین نے گرفتاری دے دی—فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
ابتدائی طور پر جیل بھرو تحریک میں پی ٹی آئی کے 200 کارکنان گرفتاری دیں گے—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی
ابتدائی طور پر جیل بھرو تحریک میں پی ٹی آئی کے 200 کارکنان گرفتاری دیں گے—تصویر: ڈان نیوز ٹی وی

پاکستان تحریک انصاف (پٌی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور سینیٹر اعظم سواتی پولیس کی گاڑی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے رضا کارانہ طور پر سب سے پہلے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر دیا لیکن گرفتار کرنے والے غائب ہیں‘۔

پی ٹی آئی کے قائدین زبردستی قیدیوں کی وین میں بیٹھ گئے لیکن پولیس کی جانب سے گرفتار کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ ’کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی اور عوامی عدالت میں گزشتہ 10 ماہ کی تباہ کاریوں کا حساب نہیں دیتی‘۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر فواد چوہدری نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اب سے کچھ دیر پہلے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر چیمہ اور بہت سارے دیگر لوگوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 500 سے 700 کارکن اب تک گرفتاری کے لیے پیش ہوچکے ہیں، پولیس جو پوری تیاری کے ساتھ قیدیوں کی گاڑیاں لے کر آئی تھی وہاں ہزاروں لوگوں کو دیکھ کر پریشان ہے کہ انہوں نے آخر کرنا کیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت سی سی پی او آفس اور چیئرنگ کراس کے سامنے تحریک انصاف کے کارکنان بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جو گرفتاری کے لیے وہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنان کا اس ردعمل پر پارٹی کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور یہ تحریک آگے بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا مرکز لاہور ہے اور شام تک لاہور میں احتجاج جاری رہے گا، کل یہ احتجاج پشاور منتقل ہوجائے گا جہاں ہماری قیادت اور کارکنان گرفتاری دیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس کے بعد راولپنڈی، فیصل آباد اور گوجرانوالا اور پورے پاکستان میں یہ تحریک پھیلے گی اور اس وقت تک گرفتاریاں دینے کا سلسلہ جاری رہے گا جب تک ہم انتخابات کی طرف نہیں جاتے۔

بعد ازاں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ جیل بھرو تحریک خوف توڑنے کے لیے شروع کی گئی ہے اور پارٹی قیادت کی جانب سے گرفتاریاں دینے کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 200 افراد کو تیار کیا تھا لیکن جیل جانے کے لیے ہزاروں افراد تیار ہیں، مجھے پشاور اور راولپنڈی سے ہزاروں افراد کی کالز موصول ہو رہی ہیں کہ وہ جیل جانے کو تیار ہیں۔

عمران خان نے لاہور کے شہریوں کا شکریہ ادا اور کہا کہ اگر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد میں 90 روز سے تاخیر ہوئی تو پھر پوری قوم احتجاج کرے گی۔

بنیادی حقوق پر یلغار کے خلاف پرامن احتجاج ہے، عمران خان

اس حوالے سے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ حقیقی آزادی کے لیے آج ہم دو بنیادی محرکات و اہداف کے تحت ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حقیقی آزادی کے لیے آج ہم دو بنیادی محرّکات و اہداف کے تحت ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری تحریک کا پہلا مقصد ہمیں آئین کے تحت حاصل بنیادی حقوق پر یلغار کے خلاف ایک پرامن اور غیر متشدد احتجاج ہے، ہمیں جعلی ایف آئی آرز، نیب کے مقدمات، زیر حراست تشدد، مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا سے وابستہ افراد پر حملوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک کا دوسرا مقصد قوم کے اربوں روپے لوٹ کر منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھجوانے اور خود این آر او لے کر عوام خصوصاً غریب اور متوسط طبقے کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کے بوجھ تلے کچلنے والے مجرموں کے اس ٹولے کے خلاف احتجاج ہے جنہوں نے قوم کو بدترین معاشی تباہی کے سپرد کیا۔

شاہ محمود قریشی مثال قائم کرنے کے خواہاں

قبل ازیں لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے انہیں کہا ہے وہ اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش نہ کریں کیوں کہ وہ پارٹی چیئرمین کے بعد دوسرے بڑے رہنما ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ کارکنان کے بجائے پہلے خود گرفتاری دے کر ’مثال قائم‘ کرنا چاہتے ہیں۔

پارٹی کی جانب سے تحریک چلانے کی وجوہات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عدلیہ کے خلاف مہم چلارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جس طرح عدلیہ پر حملہ کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی‘۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ وکلا برادری سے میری مودبانہ گزارش ہے کہ بار رومز اور بار کونسلز کو خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیوں کہ ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ادارے کو ڈرایا جا رہا ہے، اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، معزز جج صاحبان کی توہین ہو رہی ہے، یہ سب کچھ مناسب نہیں۔

میرے بس میں ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتا، سعد رفیق

وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ذاتی طور پر سیاسی کارکنوں کے جیل جانے کو اچھا نہیں سمجھتا، میرے بس میں ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتا، خود ہی تھک ہار کر واپس چلے جاتے۔

احتساب عدالت لاہور میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہے میں نہیں جانتا، نگران حکومت بہتر جانتی ہے، کسی کو غلط پکڑنے کی حمایت نہیں کریں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے جیل بھرو تحریک کے سوال پر کہا کہ اخلاقی طور پر لیڈر کو پہلے جیل جانا چاہیے لیکن عمران خان اپنی ضمانتیں کروا رہے ہیں اور ساتھیوں کو جیل بھجوا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے جیل کاٹی، شاہد خاقان عباسی متعدد پیشیاں بھگت چکے ہیں، پوری مسلم لیگ (ن) کو جیلوں میں ڈالا گیا ہم نے تو چیخیں نہیں ماریں، ہمیں کبھی روتے دیکھا ہے؟ یہ چوتھے روز ہی چیخیں مارتے باہر آتے ہیں،۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ تو ابھی کچھ بھی نہیں ہوا ،جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا عمران خان کے ساتھ تو اس کا دسواں حصہ بھی نہیں ہوا، عمران خان کا تو ابھی خاندان بھی بچا ہوا ہے۔

لاہور میں دفعہ 144 نافذ

دوسری جانب ایک روز قبل پنجاب حکومت نے دی مال، گلبرگ مین بلیوارڈ کے ساتھ ساتھ پنجاب سول سیکریٹریٹ کے باہر اور اس سے ملحقہ سڑکوں پر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے اجتماع، دھرنوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی گرفتاری مہم کا مقصد ملک میں سیاسی عدم استحکام اور امن و امان کی خراب صورتحال پیدا کرنا ہے، پی ٹی آئی ’جیل بھرو تحریک‘ کے ذریعے ڈرامہ رچا کر میڈیا کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔

وزارت داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شرپسندوں کو گرفتار کیا جائے گا اور ملک میں امن و امان کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

اجلاس کے شرکا نے اتفاق کیا کہ ’خواتین اور غریب کارکنوں کی گرفتاری سے گریز کیا جائے گا‘۔

پی ٹی آئی کی ’جیل بھرو تحریک‘

خیال رہے کہ تحریک انصاف کی جیل بھرو مہم کے پہلے دن کا آغاز آج لاہور سے ہوگیا ہے۔

تحریک کے پہلے مرحلے میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر ولید اقبال، سابق صوبائی وزیر مراد راس اور 200 سے زائد کارکنوں سمیت دوسرے درجے کے رہنما گرفتاری دیں گے۔

پارٹی کے حامی جیل روڈ کے راستے دی مال کی طرف مارچ کریں گے، جہاں دفعہ 144 نافذ ہے، اگر حکومت نے پی ٹی آئی کارکنوں کو حراست میں لینے سے انکار کیا تو ریلی پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس پر دھرنے میں تبدیل ہو جائے گی۔

لاہور کے بعد پشاور میں 23 فروری سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جس کے بعد 24 فروری کو راولپنڈی، 25 فروری کو ملتان، 26 فروری کو گوجرانوالہ، 27 فروری کو سرگودھا، 28 فروری کو ساہیوال جبکہ فیصل آباد یکم مارچ کو اس تحریک میں شامل ہوگا۔

جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن سینیٹر اعجاز چوہدری تحریک کی کامیابی کے حوالے سے پراعتماد نظر آئے اور کہا کہ پارٹی نے مہم کے پہلے روز 200 رضاکاروں کو طلب کیا تھا لیکن 2 ہزار سے زائد افراد نے مہم کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو پارٹی رہنما آئندہ ضمنی الیکشن پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے لڑیں گے وہ اس مہم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں