امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے مضبوط تجارتی تعلقات کو ماضی کے مقابلے میں اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں یہ ریمارکس دیے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات ماضی کی نسبت زیادہ اہم ہیں کیونکہ وہ تباہ کن سیلاب کے اثرات سے نکل رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو مزید وسعت دینے کی گنجائش موجود ہے جن میں توانائی، زرعی آلات و مصنوعات، فرنچائزنگ، ریٹیل تجارت اور اطلاعات و رابطہ کاری کی ٹیکنالوجی کے لیے استعمال ہونے والے آلات خصوصی طور پر شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکا کے کاروباری اداروں کو نئی منڈیوں تک رسائی کے لیے سرمایہ کاری کا موقع فراہم کر رہا ہے اور ہماری پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری میں ایک سال میں 50 فیصد اضافہ ہوا۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری ایک دہائی کے دوران سب سے زیادہ ہے اور امریکی کارپوریشنز نے 2019 سے پاکستان میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی اور ان سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں پاکستان میں زیادہ ملازمتیں دینے والوں کی فہرست میں شامل ہیں، امریکا کی تقریباً 80 کمپنیاں براہ راست ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو ملازمتیں فراہم کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر تجارت سید نوید قمر پاک-امریکا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگری منٹ کے تحت سات برسوں میں بین الحکومتی تجارت اور سرمایہ کاری حکام کے پہلے وزارتی سطح پر ہونے والے اجلاس میں پیش رفت کے خواہاں ہیں۔

دونوں ممالک نے گزشتہ روز (23 فروری) کو پہلا وزارتی سطح کا اجلاس منعقد کیا تھا جس میں نوید قمر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وسیع تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔

’افغان طالبان کیے گئے وعدوں کو پورا کریں‘

خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا اور پاکستان نے تبادلۂ خیال کیا ہے کہ افغان طالبان کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کو یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپس افغانستان میں فعال ہو سکتے ہیں لیکن اب وہ علاقائی استحکام کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔

ترجمان نیڈ پرائس کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہماری مصروفیات کی جڑ کی حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی ایک خطرہ ہے جس نے کئی سالوں کے دوران بہت سارے پاکستانیوں، افغان شہریوں اور دیگر معصوم افراد کی جانیں لی ہیں۔

واضح رہے کہ 22 فروری کو وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں وفد نے کابل کا دورہ کیا تھا، جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم، سیکریٹری خارجہ اسد مجید، افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی محمد صادق اور افغانستان میں پاکستان کے ناظم الامور عبید نظامانی شامل تھے۔

دورے کے دوران افغان طالبان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں اور اپنی سرزمین پر پناہ گاہوں کی موجودگی کے بارے میں حکومت پاکستان کے خدشات پر اسلام آباد کی جانب سے سخت وارننگ دینے کے بعد اس کے ساتھ تعاون کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں