پاکستانی، افغان حکام کے مذاکرات کے بعد طورخم سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی

25 فروری 2023
سرحد کھلنے کے بعد درست سفری دستاویزات کے حامل 900 افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس جانے کی اجازت دی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
سرحد کھلنے کے بعد درست سفری دستاویزات کے حامل 900 افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس جانے کی اجازت دی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی اور افغان حکام دونوں اطراف کی سرحد کو جزوی طور پر پیدل چلنے والوں کے لیے کھولنے پر رضامند ہوگئے جس کے بعد جمعہ کی دوپہر سیکڑوں پریشان حال افغانوں کا طورخم سرحد پر ہجوم دیکھنے میں آیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طورخم سرحد پر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے سرحدی علاقے میں ہوئے مذاکرات کے دوران دو طرفہ تجارت کا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔

عہدیدار نے بتایا کہ دونوں ممالک کی بارڈر کوآرڈینیشن کمیٹی کے سیکیورٹی عہدیداروں کے درمیان بند کمرہ اجلاس ہوا۔

سرحد کھلنے کے بعد افغانستان میں پھنسے 500 پاکستانی وطن واپس آئے جبکہ درست سفری دستاویزات کے حامل 900 افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس جانے کی اجازت دی گئی۔

کمانڈنٹ خیبر رائفل کرنل نعمان الحق نے پاکستانی وفد کی قیادت کی جس میں لیفٹیننٹ کرنل بلال، لیفٹیننٹ کرنل مجتبیٰ نصیر اور میجر کامران شامل تھے جبکہ افغان وفد عطا اللہ، قاری یوسف، کمانڈ قاری حنظلہ، قاری ثابت اور 5 دیگر افراد پر مشتمل تھا۔

2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران سرحدی مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور دونوں فریقین نے دونوں ممالک میں پھنسے ہوئے شہریوں کو ان کے وطن واپس جانے کے لیے سرحد جزوی طور پر پیدل چلنے والوں کے لیے کھولنے پر اتفاق کیا۔

صحت کی سہولیات

اجلاس میں بیمار افغان شہریوں کو ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے اور علاج کے لیے پاکستان آنے والے افغان شہریوں کی صحت کی جانچ کے لیے دوستی ہسپتال دوبارہ کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

تاہم حکام دو طرفہ تجارت کو بحال کرنے کے لیے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے، تجارتی سامان سے لدے سیکٹروں ٹرکس طور خم جانے والی سڑک کنارے قطار میں لگے ہوئے ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ افغان وفد نے افغانستان سے اشیا لانے والے ٹرک ڈرائیوروں کے معاون افغان کلینرز کے لیے ویزے کے استثنیٰ پر اصرار کیا۔

خیال رہے کہ افغان ٹرانسپورٹرز طویل عرصے سے مطالبہ کررہے ہیں کہ افغانستان سے درآمدی اشیا پاکستان لانے والی گاڑیوں کے مالکان/ ڈرائیورز کو ان کے ساتھ کلینر پاکستان لانے دیا جائے کیوں کہ پاکستان میں داخل ہونے کے بعد مقامی کلینر کا انتظام کرنے سے انہیں اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مقامی ’معاونین‘ کو اضافی رقم دینے کے علاوہ ان کے اور ’اجنبی‘ کلینر کے درمیان بھروسے کا مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے۔

پاکستان نے کافی عرصے سے قانونی سفری دستاویزات کے بغیر افغان شہریوں کی ملک میں آمد پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور زیادہ تر افغان کلینرز کے پاس ویزا نہیں یا وہ پاسپورٹ اور ویزا لگوانے کے لیے رقم کا انتظام کرنے سے قاصر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں