توشہ خانہ کیس میں نااہلی: عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو/ عمران خان فیس بک
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو/ عمران خان فیس بک

عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد بھی بطور سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عہدے پر برقرار رہنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران اپنا جواب جمع کروا دیا جب کہ پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی گئی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے خلاف اور عمران خان کو پارٹی سربراہی سے ہٹانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر اور درخواست گزار آفاق احمد پیش ہوئے، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں جواب جمع کرا رہا ہوں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کارروائی ’ایڈورس ایکشن‘ نہیں ہے، ہائی کورٹ نے کارروائی نہیں روکی، اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جی ہائی کورٹ نے کارروائی نہیں روکی۔

آفاق احمد نے اونچی آواز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غلط پتے پر نوٹس بھیجے، الیکشن کمیشن اپنے عملے کو ٹھیک کرے، اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اونچا بولنے سے ہم آپ کے دباؤ میں نہیں آئیں گے

چیف الیکشن کمشنر کے روکنے کے باجود آفاق احمد کا رویہ مسلسل تضحیک آمیز رہا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے عملے کو کہا کہ ان کو پکڑ کر کمرہ عدالت سے باہر نکالیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے آفاق احمد کی درخواست مسترد کردی، جس پر درخواست گزار نے کمیشن سے معافی کی استدعا کی، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے آفاق احمد کو پکڑ کر کورٹ سے نکال دیا۔

قبل ازیں عمران خان نے پارٹی سربراہی کیس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کروا دیا، جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے دائر ریفرنس پر ڈی سیٹ کیا، ڈی سیٹ ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک چکی ہے، وقت کا ضیاع روکنے کے لیے سماعت ہائی کورٹ کے فیصلے تک روکی جائے، نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کا ڈیکلریشن دیا تھا، عمران خان کے خلاف کسی فورم نے نااہلی کا کوئی ڈیکلریشن نہیں دیا۔

اپنے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نااہلی کے ڈیکلریشن کے بعد ہی پارٹی سربراہی سے ہٹایا جاسکتا ہے، الیکشن کمیشن پارٹی سربراہی سے ہٹانے کا مقدمہ خارج کرے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد بھی بطور سربراہ پی ٹی آئی عہدے پر برقرار رہنے کے حوالے سے وضاحت طلب کی تھی۔

توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کارروائی شروع کی تھی، مذکورہ فیصلے میں عمران خان کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے فروری 2018 میں الیکشنز ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62 (ون) (ایف)کے تحت نواز شریف کو نااہل کیے جانے کے بعد اس فیصلے نے انہیں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی راہ ہموار کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں