اسرائیلی کارروائی کے بعد مغربی کنارے میں پرتشدد واقعات پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2023
اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے — فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے — فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ میں امن کے نمائندہ خصوصی نے اسرائیلی حملے میں 6 افراد کے جاں بحق اور کشیدگی میں اضافے کے بعد اسرائیل اور فلسطین سے مقبوضہ مغربی کنارے میں قیام امن کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اپنے بیان میں نمائندہ خصوصی ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ ہم تشدد کے گھیرے میں ہیں جسے لازمی رکنا چاہیے اور سیکیورٹی کونسل نے یک زبان ہوتے ہوئے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز اقدامات یا بیان بازی سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندے کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک دن قبل فلسطین کے شمال مغربی کنارے کے شہر جینن میں اسرائیلی حملوں کے دوران شدید فائرنگ کے نتیجے میں 6 فلسطینی جاں بحق ہو گئے تھے۔

جاں بحق ہونے والوں میں مبینہ طور پر حماس کا ایک رکن بھی شامل تھا جس پر گزشتہ ماہ دو اسرائیلی آبادکاروں کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رُدینہ نے کہا کہ جینن میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر راکٹ حملہ ایک مکمل جنگ چھیڑنے کے مترادف ہے۔

جینن میں کی گئی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں کی جارہی بدترین کارروائیوں میں سے ایک ہے جہاں 1967 سے اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔

جاں بحق ہونے والے چھ افراد میں سے ایک 49 سالہ عبدالفتح حسین خروشا ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے دہشت گرد اور 26 فروری کو مرنے والے دو اسرائیلی آبادکاروں کا قاتل قرار دیا تھا۔

ان اسرائیلی باشندوں کا قتل ایک ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب چند گھنٹے قبل ہی اسرائیل اور فلسطین نے اردن میں ہونے ایک اجلاس کے دوران تشدد میں کمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

اس معاہدے پر اسرائیلی آبادکاروں نے شدید احتجاج کیا تھا اور مغربی کنارے میں متعدد فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔

اقوام متحدہ کے نمائندے نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ایک دوسرے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں ان مستقل پرتشدد واقعات پر شدید پریشان ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ شہری آبادی کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل نے اردن میں فلسطینی حکام کے ساتھ ملاقات کی تھی جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں چھ ماہ کے لیے آبادکار چوکیوں کی اجازت نہ دینے کے ساتھ ساتھ فریقین نے بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات میں کمی کا عزم ظاہر کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی نے تین سے چھ ماہ کے عرصے کے لیے یکطرفہ اقدامات کے خاتمے کے لیے فوری طور پر کام کرنے کے حوالے سے اپنی مشترکہ تیاری اور عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اس فارمولے کے تحت ملاقات جاری رکھنے، مثبت پیشرفت برقرار رکھنے اور اس معاہدے کو وسیع تر سیاسی عمل تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں