جوڈیشل مجسٹریٹ نے حسان نیازی کو کراچی میں درج مقدمے سے بری کردیا

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2023
حسان نیازی کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی رہنما، وکلا اور کارکنان کی بڑی تعداد عدالت پہنچی — تصویر: اسکرین گریب
حسان نیازی کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی رہنما، وکلا اور کارکنان کی بڑی تعداد عدالت پہنچی — تصویر: اسکرین گریب

کراچی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو مقدمے سے بری کردیا۔

کراچی کے جمشید کوارٹرز تھانے کی پولیس نے’کوڈ ورڈز’ میں اداروں کے سربراہان کو دھمکیاں دینے کے الزام میں حسان نیازی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کراچی میں درج مقدمے کے سلسلے میں حسن نیازی کا دو روزہ راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا۔

کیس کی سماعت کے سلسلے میں آج حسان نیازی کو سٹی کورٹ پہنچایا گیا تو ان کے ہمراہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی۔

حسان نیازی کو سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ان کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ حسان نیازی کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ بنایا گیا ہے۔

عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم حسان نیازی کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے سے بری کردیا۔

ان کے وکیل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جج نے کہا کہ چونکہ استغاثہ نے 196 کے تحت وزارت داخلہ سے ایف آئی آر درج کرانے کی اجازت نہیں لی اس کی وجہ سے مقدمہ ڈسچارج کردیا اور 50 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ حسان نیازی کے خلاف مقدمہ نجی شہری کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شکایت کنندہ محمد اقبال نے بتایا کہ وہ کراچی کی لسبیلہ کی محمد کالونی کا رہائشی ہے اور اپنا ذاتی کاروبار کرتا ہے، وہ 26 مارچ کو اپنے گھر کے اندر سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ ایک شخص مختلف واٹس ایپ گروپس اور ٹک ٹاکرز کو انٹرویو دے رہا ہے اور وارننگ دے رہا ہے کہ اگر ’خان‘ کو گرفتار کیا گیا تو کسی حاجی یا حافظ کی عزت نہیں کی جائے گی، دما دم مست قلندر ہوگا، ملک میں خانہ جنگی ہوگی۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اسے معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص حسان نیازی تھا جو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لوگوں کو ’بغاوت‘ پر اکسا رہا تھا اور ملک کے دفاعی اداروں کے سابق اور موجودہ سربراہان کو ’کوڈ ورڈز‘ میں دھمکیاں دے رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں