توہین عدالت کی کارروائی کی گئی تو پیپلز پارٹی شہباز شریف کا ساتھ دے گی، ساجد طوری

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2023
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ڈی ایم کی اتحادی ہے اور ان کا ساتھ دے گی— فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ڈی ایم کی اتحادی ہے اور ان کا ساتھ دے گی— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ پنجاب کے انتخابات پر سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی کے نتیجے میں پیپلز پارٹی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت کا ساتھ دے گی۔

سپریم کورٹ نے منگل کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے اور صوبے میں انتخابات کی تاریخ 14 مئی مقرر کردی تھی۔

اس فیصلے کو مخلوط حکومت نے مسترد کرتے ہوئے تمام فورمز پر فیصلے کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی نے اس فیصلے کو مسترد کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی جبکہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال متنازع ہو گئے ہیں اور ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں ایک انٹرویو میں ساجد حسین طوری سے پوچھا گیا کہ پیپلز پارٹی اس وقت وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ہے لیکن اگر توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جاتی ہے تو کیا پارٹی اس کے لیے بھی تیار ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ظاہر ہے کہ ہم تیار ہیں، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کی اتحادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا فیصلے جو بھی ہو گا وہی ہمارا بھی ہو گا کیونکہ ہم کابینہ میں ان کے ساتھ ہیں، وزیراعظم کا جو بھی فیصلہ ہے ہمارا فیصلہ بھی وہی ہے۔

ساجد حسین طوری نے کہا کہ وزیر اعظم اور مخلوط حکومت نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے حوالے سے ایک واضح پیغام بھیجا ہے کیونکہ انہیں اس معاملے پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے پر فل کورٹ بینچ بلایا جاتا ہے تو یہ ہم سب کے لیے قابل قبول ہو گا اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر چیف جسٹس ابھی بھی اس پر نظرثانی کریں تو یہ مستقبل اور اس قوم کے لیے بہت اچھا ہو گا۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ انتخابات کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مؤقف واضح ہے اور پارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے تاہم ملک میں دیگر مسائل بھی ہیں جس سے انتخابی نتائج کے بارے میں تحفظات کھڑے ہو گئے ہیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی سرگرمیوں کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ان حالات میں انتخابات کے انعقاد میں مسائل ہوں گے۔

اسد قیصر کے حالیہ بیان کے تناظر میں پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ایک سوال پر ساجد حسین طوری نے کہا کہ عمران خان کے مقابلے میں ان کے یا پی ٹی آئی کے کسی دوسرے رہنما کے بیان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل بات عمران خان کی ہے، چاہے وہ اسد قیصر ہوں جو ہمارے سینئر اور قومی اسمبلی کے اسپیکر رہ چکے ہیں یا ہمارے دوسرے پی ٹی آئی کے سینئرز ہمارے دوست اور بھائی ہیں لیکن ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اب بھی پی ٹی آئی مذاکرات کا راستہ اپناتی ہے تو یہ بہت اچھی بات ہو گی۔

ساجد حسین طوری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی حکومت کے دوران فون کالز موصول ہوئی تھیں کہ وہ اسد قیصر کو قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینیٹ انتخابات کے دوران عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں