صدر کا وزیراعظم کو خط، نگران حکومتوں کے 90 دن سے زائد قیام کی قانونی حیثیت پر اظہارِ تشویش

20 اپريل 2023
صدر نے خط میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عبوری حکومتوں نے اپنی مقررہ مدت پوری کر لی ہے— فائل/فوٹو: اے پی/ڈان نیوز
صدر نے خط میں کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عبوری حکومتوں نے اپنی مقررہ مدت پوری کر لی ہے— فائل/فوٹو: اے پی/ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نگران حکومتوں کے 90 دن سے زائد عرصے سے قیام کی قانونی حیثیت پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کی جانب سے انہیں لکھا گیا خط وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردیا۔

صدر مملکت نے اپنے خط میں وزیرِ اعظم سے ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کا استحکام یقینی بنانے کے لیے سابق وفاقی وزیر کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل پر غور کرنے کا کہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے صدر کے نام اپنے خط میں ملک کے دو صوبوں میں عبوری سیٹ اپ کی قانونی حیثیت کے حوالے سے مسائل کی نشاندہی کی تھی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عبوری حکومتوں نے اپنی مقررہ مدت پوری کر لی ہے، آئین میں عبوری سیٹ اپ کی مقررہ مدت کو جاری رکھنے/توسیع کا کوئی ذکر نہیں ہے، نگراں حکومتیں آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق الیکشن کمیشن کو آئین اور قانون کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور دیانتدارانہ انداز میں انتخابات کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئیں۔

صدر مملکت نے اپنے خط میں وزیراعظم سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی مضبوطی کو یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کا جائزہ لیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے آئینی مدت کی تکمیل کے بعد پنجاب اور پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کو فوری طور پر ہٹانے اور اختیارات کے استعمال سے روکنے کی استدعا کرتے ہوئے سپریم کورٹ پاکستان سے رجوع کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں باضابطہ دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئینی مدت کی تکمیل کے بعد پنجاب اور پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کو فوری طور پر ہٹا جائے، درخواست میں دونوں نگران وزرائے اعلیٰ کو اختیارات کے استعمال سے فوری طور پر روکنے کی بھی استدعا کی گئی۔

پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ عدالت عظمیٰ اپنی نگرانی میں پنجاب اور پختونخوا میں روزمرہ کے امور چلانے کےلیے عام انتخابات کے انعقاد کے نتیجے میں منتخب حکومتوں کے قیام تک طریقہ کار وضع کرے۔

یاد رہے کہ 4 روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ نگراں حکومت کی مدت میں توسیع نہیں ہوسکتی، پنجاب میں 23 اپریل سے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

فواد چوہدری نے کہا تھا میں نے صدر مملکت کو خط لکھا ہے اور ان سے دو معاملات پر مداخلت کی اپیل کی ہے، ایک معاملہ الیکشن کمیشن پاکستان اور ان کی ایکسٹینشن یعنی نگران حکومتیں، وہ دوصوبوں میں اپنے بنیادی کام یعنی 90 روز میں الیکشن کرانے میں ناکام ہوگئیں، اس لیے اس پر آپ چیف الیکشن کمشنر سے رپورٹ طلب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ نگران حکومتیں 90 روز کے لیے مقرر کی جاتی ہیں، 22 اپریل کو پنجاب کی نگران حکومت کی مدت ختم ہوجائے گی، اس کے بعد آئین خاموش ہے کہ صوبے پر کون حکومت کرے گا، خیبر پختونخوا کی حکومت اس کے ایک ہفتے بعد ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا جائے، کیونکہ ابھی جو فیصلہ آیا ہےاس کے مطابق صرف سپریم کورٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ الیکشن کو آگے بڑھاسکے، الیکشن کی ازخود توسیع آئین میں نہیں ہے، لہذا سپریم کورٹ نگران حکومتوں کو گھر بھیجے اور ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے جو 22 اپریل کے بعد معاملات کو سنبھالے اور الیکشن کے پروسس کو ریگولیٹ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صدر یہ ریفرنس بھیج دیتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم سپریم کورٹ جا ر ہے ہیں جہاں ہم استدعا کریں گے کہ 23 اپریل سے پنجاب کو ایڈمنسٹریٹر کے حوالے کیا جائے، نگران حکومت کو گھر بھیج دیا جائے، کیونکہ وہ اپنی مدت کے بعد غیر آئینی ہوجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں