پاکستان کی مخدوش سیاسی اور معاشی صورتحال کی وجہ سے عوام پر مہنگائی اور بے روزگاری کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں، وہیں سوشل میڈیا پر ملک چھوڑ کر دوسرے ملک آباد ہونے کا موضوع زیر بحث ہے۔

پاکستانی اداکار اور موسیقار ہارون شاہد نے بھی اسی طرح کا ایک سوال اپنے مداحوں سے کیا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ میرے دونوں بھائی (جن میں سے ایک میرا جڑواں بھائی ہے) مجھے گزشتہ ایک دہائی سے آسٹریلیا شفٹ ہونے کے لیے اصرار کر رہے ہیں۔

دونوں بھائی آسٹریلوی شہری ہیں اور اپنی زندگیوں میں خوش ہیں لیکن میں پاکستان میں نے ہی رہنے کا فیصلہ کیا، پاکستان سے باہر رہنے کے لیے دل نہیں مانتا، ایسا لگتا ہے میں کسی چیز سے بھاگ رہا ہوں اور میں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔

انہوں نے اپنے مداحوں سے سوال پوچھا کہ میرے جیسے بہت سے دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے واپس پاکستان میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا، میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟ ملک نہ چھوڑنے کی کوئی ایک بنیادی وجہ بتائیں۔

ہارون شاہد کی ٹوئٹ پر مداحوں نے بھی اپنا ردعمل دیا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ پاکستان میں پرسکون اور آرام دہ زندگی بسر کر رہے ہیں، اس پر فخر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور آپ کو یہ کہنے کا کوئی حق نہیں کہ لوگ پاکستان چھوڑ کر کسی طرح ’بھاگ‘ گئے ہیں، جنہوں نے اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے بہت بڑے خطرے مول لیے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ جب آپ لفظ ’بھاگنا‘ استعمال کرتے ہیں تو جو لوگ بہتر زندگی گزارنے کے لیے ملک چھوڑ کر گئے ہیں انہیں محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے غلط کیا ہے، پاکستان میں جو لوگ پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں وہ یہیں پر رہیں لیکن جو ایسا نہیں کرسکتے تو ملک چھوڑنے میں حرج نہیں ہے۔

جس پر ہارون شاہد نے جواب دیا کہ آپ جو سوچنا چاہتے ہیں، آپ کی مرضی ہے، میری ٹوئٹ کا مقصد کسی کو نشانہ بنانا یا کسی کو یہ مشورہ دینا نہیں تھا کہ میرے بہن بھائی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، تو براہ کرم سوچتے رہیں کہ میں نے آپ کو ملک سے بھاگ جانے کا کہا ہے۔’

ٹوئٹر صارف اسد نے لکھا کہ اپنے بچوں اور بہتر مستقبل کے لیے آپ صرف ایک قدم دور ہیں، جس سے آپ کی زندگی بدل سکتی ہے، یہ ہر کسی کی ذاتی پسند اور اپنا فیصلہ ہے، میں نے دو دہائی قبل یہ فیصلہ کیا تھا اور مجھے اپنے فیصلے پر کبھی افسوس نہیں ہوا، میں ان لوگوں کے فیصلے کا بھی احترام کرتا ہوں جو پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں یا جو بیرون ملک آباد ہونے کے بعد بھی اپنے ملک میں رہنا پسند کریں۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ میں نے آسٹریلیا میں پڑھائی کے دوران 6 سال گزارے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بہترین جگہ ہے، لیکن اپنے گھر (پاکستان) جیسی کوئی جگہ نہیں، ہمیں پاکستان کو اپنے اور اپنے بچوں کے لیے رہنے کے قابل بنانا ہوگا نہ کہ مغربی دنیا میں اپنا گھر تلاش کریں جہاں اصل میں ہمارا کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔

سینئر اداکار شان شاہد نے بھی سراہتے ہوئے کہا کہ ’بہت خوب ہارون، ویلکم ٹو دی کلب‘۔

گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں 30 سال سے کم عمر والا ہر تیسرا شخص اس ملک سے جانا چاہتا ہے اور یونیورسٹی میں پڑھنے والا ہر دوسرا شخص پردیس جانے کا خواہاں ہے جبکہ 2022 میں 8 لاکھ افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں