کراچی کی 11 یونین کونسلز میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ جاری

اپ ڈیٹ 07 مئ 2023
26 بلدیاتی نشستوں پر پولنگ کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جاچکی ہے—فوٹو: فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار
26 بلدیاتی نشستوں پر پولنگ کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جاچکی ہے—فوٹو: فہیم صدیقی/وائٹ اسٹار

کراچی کی 11 یونین کونسلز میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار میدان میں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 26 بلدیاتی نشستوں پر پولنگ کے لیے تمام انتظامات کو بروقت حتمی شکل دی گئی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے بتایا کہ پولنگ کے لیے عملے کی ایک بڑی تعداد کو گزشتہ روز ضلع وسطی، غربی، جنوبی، کورنگی اور کیماڑی میں موجود اِن 11 یو سیز کے لیے مختص 100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز بھیج دیا گیا تھا، سیکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر 6 ہزار 707 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

کراچی کے 7 اضلاع کی کل 246 یو سیز ہیں، 15 جنوری کو 235 یو سیز میں انتخابات ہوئے تھے جبکہ 11 یو سیز پر امیدواروں کے انتقال کی وجہ سے پولنگ نہیں ہوسکی تھی۔

حکام نے بتایا کہ ضلع وسطی میں نیو کراچی کی یو سی نمبر 4 اور یو سی 13 اور نارتھ ناظم آباد کی یو سی 6 میں پولنگ ہورہی ہے، اسی طرح کورنگی کی یو سی نمبر 2، شاہ لطیف ٹاؤن کی یو سی 3 اور ضلع کورنگی میں لانڈھی کی یو سی نمبر 8 میں بھی پولنگ جاری ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ضلع غربی میں اورنگی ٹاؤن کی یو سی نمبر ایک اور یو سی نمبر 2 اور مومن آباد کی یو سی نمبر 8 میں پولنگ ہورہی ہے جبکہ ضلع جنوبی اور کیماڑی میں بہار کالونی میں یو سی نمبر 2 اور بلدیہ ٹاؤن میں یوسی نمبر 2 پر پولنگ ہورہی ہے۔

علاوہ ازیں سندھ کے دیگر 4 ڈویژنز (حیدرآباد، سکھر، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ) کے 19 اضلاع میں 37 نشستوں پر بھی آج بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں جہاں امیدواروں کی بڑی تعداد مختلف سیاسی پلیٹ فارمز اور آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہی ہے۔

عہدیدار کے مطابق سندھ بھر میں بلدیاتی اداروں کے ان ضمنی انتخابات کے لیے کل 6 لاکھ 90 ہزار 295 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جو آج اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

صوبے بھر میں 449 پولنگ اسٹیشنز ہیں، ان میں سے تقریباً 292 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس ہیں جبکہ باقی تمام پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں، انتہائی حساس قرار دیے گئے تمام پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

انتخابی میدان میں موجود سیاسی جماعتوں کے رہنما اور امیدوار آخری وقت تک اپنے ووٹروں اور کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے کوشاں نظر آئے۔

15 جنوری کو ہونے والے انتخابات میں معمولی برتری حاصل کرنے والی پیپلزپارٹی آج ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے پراعتماد دکھائی دی۔

پیپلزپارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا کہ کراچی کے عوام نے 15 جنوری کے انتخابات میں پیپلزپارٹی پر اعتماد ظاہر کیا اور وہ آج بھی یہ روایت دہرائیں گے، ہمارے امیدوار اس شہر کی ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے فاتح بن کر ابھریں گے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی نے ضمنی انتخابات میں دوبارہ عوام کا اعتماد جیتنے کا دعویٰ دہرایا، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے پیپلز پارٹی پر الزام بھی عائد کیا کہ وہ کراچی کی تمام 11 یوسیز میں انتخابی عمل کو متاثر کرنے اور اپنے امیدواروں کی غیر قانونی طور پر مدد کرنے کے لیے حکومتی مشینری استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن اور شہر کے دیگر علاقوں میں پیپلزپارٹی کے سیاسی مخالفین کے خلاف اور اس کے اپنے امیدواروں کے حق میں ریاستی مشینری استعمال کی جارہی ہے۔

ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ نتائج میں ہیرا پھیری کے لیے بڑی تعداد میں تبادلوں اور تعیناتیوں کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے میئر کا فیصلہ اِن 11 یونین کونسلوں میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر منحصر ہے، کراچی کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ 15 جنوری کی طرح بھرپور انداز میں جماعت اسلامی کو ووٹ دیں اور حمایت کریں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کراچی 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو شہر سے ملنے والی حمایت کے عکاس ہوں گے جب 14 ارکان قومی اسمبلی اور 20 سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی کے ساتھ پی ٹی آئی شہر کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی۔

پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے کہا کہ ہم ان تمام 11 یوسیوں کے ووٹرز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور ایک حقیقی جمہوریت، دلیر اور دیانتدار قیادت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کریں اور اس شہر کو کرپٹ لیڈروں اور جاگیرداروں سے بچائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں