کالعدم ٹی ٹی پی کے حوالے سے ذمہ داری ادا کی، فریقین کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا، افغان وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2023
ان کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور دیگر شعبوں میں بہتری لائے ہیں — فائل فوٹو: اے پی
ان کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور دیگر شعبوں میں بہتری لائے ہیں — فائل فوٹو: اے پی

افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ہم نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کی ہے، دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا ہے تاکہ مسئلے کا حل نکلے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کوئی 2 سال پہلے بننے والی تنظیم نہیں ہے، بلکہ پاکستان کے مطابق 80 ہزار افراد کو کالعدم ٹی ٹی پی نے مارا ہے۔

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم پاکستان میں ہر صورت امن چاہتے ہیں، ہم نے کالعدم ٹی ٹی پی کے حوالے سے موجودہ اور گزشتہ پاکستانی حکومتوں سے گفت و شنید کی ہے، موجودہ دورے میں بھی پاکستانی حکام سے اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی سے متعلق پروپیگنڈا بے بنیاد ہے۔

امیر خان متقی نے مزید کہا کہ ہم پاکستان اور چین سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم غیر اسلامی ہے اور پابندی عائد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو 20 ماہ ہو چکے ہیں، کئی چیلنجز پر قابو پانے کی کوشش کی، خطے میں معاشی خوشحالی اور کنیکٹیوٹی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پابندیوں کی وجہ سے بینکوں کو خام مال درآمد کرنے میں مشکلات ہیں۔

افغان عبوری وزیر خارجہ نے بتایا کہ دیگر ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات میں پابندیاں بڑا چیلنج ہیں، بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مہنگائی کم ہوئی ہے، افغان کرنسی کی قدر مستحکم ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کا بجٹ پیش کیا، افغان حکومت نے بجٹ بیرونی مدد کے بغیر پیش کیا، چیلنجز اور عالمی پابندیوں کے باوجود افغانستان کی معیشت میں بہتری آئی۔

امیر خان متقی نے بتایا کہ مختلف چیلنجز کے باوجود معاشی اہداف حاصل کیے، رواں سال ہماری برآمدات افغانستان کی تاریخ میں زیادہ ہوں گی، ہماری کوشش صرف افغانستان کی معاشی ترقی اور علاقائی ملاپ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور دیگر شعبوں میں بہتری لائے ہیں، اب ہماری ساری توجہ غیر ملکی سرمایہ کاری پر مرکوز ہے، پاکستان اور افغانستان کے عوام نے قربانیاں دی ہیں، اب ہمیں معاشی ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دوطرفہ تجارت کو بڑھائیں، پہلے کے مقابلے میں افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے خواہاں ہیں، پوری دنیا اب افغانستان کو تسلیم کر رہی ہے۔

افغان عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں اب ایک ڈالر 130 افغانی کرنسی کے برابر ہے، پہلی بار افغانستان کا بجٹ بیرونی سرپرستی کے بغیر اپنے ملکی ریونیو سے بنایا جارہا ہے، معیشت کا دباؤ پوری دنیا کی طرح ہم پر بھی ہے، ہماری تجارت میں ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری توجہ افغانستان کی تجارت بڑھانا اور خطے کے ساتھ راہ داری کو مزید بہتر بنانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہمسایہ ممالک ہیں، چیلنجز ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں