بھارت کا 2 ہزار والے کرنسی نوٹ کی سرکولیشن بند کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 مئ 2023
بھارت کی طرف سے 2 ہزار روپے کا نوٹ 2016 میں جاری کیا گیا تھا — فوٹو: رائٹرز
بھارت کی طرف سے 2 ہزار روپے کا نوٹ 2016 میں جاری کیا گیا تھا — فوٹو: رائٹرز

بھارت کی طرف سے 2 ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کی سرکولیشن بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ بڑی قیمت والے کرنسی نوٹوں کی سرکولیشن واپس کرنا شروع کی گئی ہے جس کے بارے میں ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس سے بڑھے ہوئے کریڈٹ نمو کے وقت بینک کے ذخائر کو فروغ مل سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2 ہزار روپے (24.5 ڈالر) کے نوٹوں کی واپسی چار بڑی ریاستوں میں انتخابات سے پہلے ہو رہی ہے جس کے بارے میں وزارت خزانہ کے عہدیدار ٹی وی سوماناتھن نے کہا کہ اس سے عام زندگی یا معیشت میں خلل پیدا نہیں ہوگا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کی زیادہ تر سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے اخراجات کے لیے اعلیٰ مالیت کے بلوں میں نقد رقم جمع کرتی ہیں تاکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے عائد کردہ سخت اخراجات کی حد کو پورا کیا جا سکے۔

بڑی مالیت والے نوٹوں کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے کہا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان نوٹوں کا لین دین کے لیے عام طور پر استعمال نہیں کیا جارہا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ نوٹ قانونی طور پر ٹینڈر رہیں گے، لیکن لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ 30 ستمبر تک بڑی رقم والے نوٹ جمع کر کے ان کے بدلے چھوٹے نوٹ حاصل کریں۔

خیال رہے کہ 2 ہزار روپے کے نوٹ کو 2016 میں متعارف کرایا گیا تھا جب نریندر مودی کی حکومت نے اچانک 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو سرکولیشن سے ہٹانے کی کوشش میں واپس لے لیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ بڑی رقم والے نوٹ متعارف کرانے کا یہ منصوبہ کامیاب ہوا لیکن اس اقدام نے معیشت کی 86 فیصد کرنسی کو راتوں رات قدر کے حساب سے گردش میں لے کر نقد رقم کی ایک منظم قلت پیدا کر دی تھی۔

تاہم حکومت نے کچھ ہی دن بعد 500 روپے کے نئے نوٹ جاری کرنا شروع کیے اور 2 ہزار روپے کا اضافہ کرنسی کو تیزی سے گردش میں لانے کے لیے شامل کردیا۔

اس کے بعد سے سینٹرل بینک نے 500 روپے اور اس سے کم کے نوٹ پرنٹ کرنے پر توجہ دی اور گزشتہ 4 برس میں 2 ہزار کی مالیت کا کوئی بھی نوٹ پرنٹ نہیں کیا۔

ماہر اقتصادیات اور بھارت کے سابق چیف شماریات دان پرناب سین نے بڑی قیمت والے نوٹوں کی واپسی کو ڈی مونیٹائزیشن کی ایک عملی شکل قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مئی سے آر بی آئی کی شرح کے 250 بیسس پوائنٹس کے باوجود، بھارتی بینک حالیہ مہینوں میں دوہرے ہندسے کی کریڈٹ نمو سے دوچار ہیں اور بینک بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے اور لیکویڈیٹی کو سخت کرنے کے لیے تیزی سے ڈپازٹس بڑھا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں